مالی سال 2022-26 پاکستان کی تاریخ کے بدترین معاشی سال ہیں: مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مالی سال 2022-23 سے 2025-26 تک کا عرصہ پاکستان کی تاریخ کے لحاظ سے ترقی کے بدترین چار سال ثابت ہوئے۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق حکومت معیشت کی بہتری کے لیے درکار ضروری اصلاحات کرنے پر آمادہ نہیں، جن میں نجکاری، وفاقی حکومت کے حجم میں کمی (غیر ضروری وزارتوں کا خاتمہ)، مؤثر بلدیاتی نظام یا چھوٹے صوبوں کی تشکیل، این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصے میں کمی، ٹیکس، بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی، کھاد کمپنیوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کر کے براہِ راست کسانوں کی مدد شامل ہیں۔
حکومتی وزیر کاکہنا ہے کہ پنجاب، اسلام آباد تیار ہے الیکشن کمیشن تاخیر کررہا ہے،چیف الیکشن کمشنر کا بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ آج سنانے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات کے بجائے حکومت نے بھاری شرح سود، بھاری ٹیکسوں اور مہنگی یوٹیلیٹی سروسز کے ذریعے معیشت کو دبایا ہوا ہے، تاکہ کم شرح نمو کے بدلے میں وقتی استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
مفتاح اسماعیل نے خبردار کیا کہ اس پالیسی کے نتیجے میں ملک میں بے روزگاری، غربت اور سیاسی بےگانگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل
پڑھیں:
معاشی اصلاحات جاری، پی آئی اے کی نجکاری آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ، محمد اورنگزیب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کاکہناہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جبکہ اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی نجکاری بھی حکومت کے زیر غور ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اکیومن کی بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) جیکولین نووگراٹز کی سربراہی میں وفد نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی، جس میں سرمایہ کاری، معاشی اصلاحات، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور موسمیاتی لچک سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی معاشی استحکام کی پالیسیوں، جاری اصلاحاتی اقدامات اور مالیاتی نظم و ضبط کے حوالے سے وفد کو آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI)، ڈیٹا اینالٹکس اور ڈیجیٹل انضمام سے استفادہ حاصل کر رہی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ حکومت نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 11 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ پاکستان اور چین کے درمیان 24 نئے مشترکہ منصوبے طے پا چکے ہیں،نجی شعبہ ملکی معیشت کا اصل انجن ہے اور حکومت برآمدات پر مبنی ترقیاتی ماڈل کی طرف بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مالی نظم و ضبط، توانائی لاگت میں کمی اور ٹیرف اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام ممکن ہے، حکومت رواں سال کے اختتام تک پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی تمام ادائیگیاں آئندہ مالی سال کے اختتام تک مکمل طور پر ڈیجیٹل کر دی جائیں گی، بیرونی منافع اور ڈیوڈنڈ کی ادائیگیاں معمول کے مطابق جاری ہیں جبکہ 500 ملین ڈالر کے یوروبانڈ کی ادائیگی بھی معمول کے لین دین کے طور پر مکمل کر لی گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پاکستان کو اس وقت ماحولیاتی تبدیلی اور تیزی سے بڑھتی آبادی جیسے دو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
اکیومن وفد نے پاکستان میں معاشی اصلاحات اور موسمیاتی لچکدار زراعت کے فروغ کے لیے حکومتی اقدامات کو سراہاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تجربات اور اقدامات غیر معمولی ہیں، خاص طور پر زرعی شعبے میں پائیدار ترقی کے حوالے سے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان میں اکیومن کا 90 ملین ڈالر کا ایگریکلچر رزیلینس فنڈ جاری ہے، جس کا مقصد پائیدار زراعت اور موسمیاتی مطابقت کے منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔