گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف برقرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف برقرار
ہے جب کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات آج ختم ہونے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کا دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل ہونے کیلئے پر امید ہے جب کہ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف برقرار ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 25 ستمبر سے اب تک کی بات چیت تعمیری اور مثبت رہی، آئی ایم ایف مشن آج واپس روانہ ہوگا، ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے ای ایف ایف پروگرام کی تیسری قسط ملنے کا امکان ہے، 1.
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں ٹیکس فری کار امپورٹ اسکیمز ختم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، بیگج اور گفٹ اسکیم ختم، ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم مزید سخت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
ذرائع نے کہا کہ 5 سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی مشروط طور پر اجازت ہوگی، آئی ایم ایف نے رواں ماہ ای سی سی کے ذریعے شرائط مزید سخت کرنے کی منظوری لینے کی ہدایت کردی۔
وزارتِ خزانہ کے حکام نے کہا کہ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف برقرار ہے، اس حوالے سے قائم ٹاسک فورس نے مختلف سفارشات دے دیں، گریڈ 17 تا 22 کے سرکاری افسران اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کیے جائیں گے۔
سول سرونٹس ایکٹ، الیکشن ایکٹ، نیب آرڈیننس اور ایف آئی اے ایکٹ میں ترامیم، شفاف احتساب، بہتر تفتیشی صلاحیت اور بدعنوانی کے خلاف آگاہی مہم کی تجاویز شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کو کرپشن بیسڈ منی لانڈرنگ کے نمایاں خطرات کا سامنا ہے، آئی ایم ایف
نیویارک (ویب ڈیسک) آئی ایم ایف کی پاکستان میں گورننس اینڈ کرپشن اسیسمنٹ سے متعلق تہلکہ خیز رپورٹ۔آئی ایم ایف نے فیٹف کی شرائط پر عمل درآمد میں پیش رفت کے باوجود پاکستان میں کرپشن بیسڈ منی لانڈرنگ کے خطرات کی نشاندہی کردی۔
گورننس اینڈ کرپشن اسیسمنٹ سے متعلق رپورٹ میں آئی ایم ایف نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا تاہم کہا ہے کہ پاکستان کو کرپشن بیسڈ منی لانڈرنگ کے نمایاں خطرات کا سامنا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے کرپشن کے ذریعے لوٹی گئی دولت کا بیرون ملک سراغ لگا کر واپس لانے اورایسٹ ریکوری کا عمل تیز کرنے کیلئے دیگر ممالک سے قانونی مدد لینے کی سفارش کی گئی ہے۔ کرپشن کی روک تھام کیلئے پندرہ نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا شروع کرنے پر بھی زور دیا گیا ۔
رپورٹ میں واضح کیا کہ ریئل اسٹیٹ، ہول سیل ٹریڈ میں نقد لین دین کی وجہ سے خطرات مزید بڑھتے ہیں۔ رپورٹ میں شوگر سیکٹر میں بااثر مالکان کے حکومتی پالیسیوں پر اثرورسوخ کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ چینی کی برآمدت، قیمتوں پر بھی شوگر لابی کا براہ راست اثرانداز ہوتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2018،19 میں پی ٹی آئی دورحکومت میں سبسڈی کے ساتھ چینی برآمد کرنے سے قلت، ومہنگائی پیدا ہوئی۔ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ میں سیاسی شخصیات، شوگر ملز مالکان کا گٹھ جوڑ ثابت ہوا تھا لیکن کوئی احتساب نہیں کیا گیا۔