data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251009-08-17
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)داؤد یونیورسٹی کے طلبہ کے داخلے کی منسوخی کا معاملہ،عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔متاثرہ طلبہ کی یونیورسٹی فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی جہاں عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے فریقین کو 17 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق کاکہنا تھا کہ طلبہ کے امتحانات ہونے والے ہیں، اگر طلبہ کو امتحانات کی اجازت نا ملی تو تعلیمی نقصان ہوگا، عدالت کا کہناتھا کہ امتحانات سے قبل فریقین سے جواب طلب کرلیتے ہیں، درخواست گزار کاکہنا تھا کہ انضباطی کمیٹی کی سفارشات پر سنڈیکیٹ کے فیصلے سے قبل ہی متاثرہ طلبہ کا داخلہ بند کردیا گیا،بغیر کسی انکوائری یا شواہد کے طلبہ کے مستقل کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، متاثرہ طلبہ کو انضباطی کمیٹی کے روبرو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا، متاثرہ طلبہ پر جھگڑے کے الزامات کے تحت کارروائی کی گئی جبکہ کوئی شکایت یا شواہد موجود نہیں، طلبہ کی داخلہ منسوخی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور طلبہ کو امتحانات میں شرکت کی اجازت دی جائے، درخواست میں سیکرٹری تعلیم، وائس چانسلر، ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئر اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فریقین سے جواب طلب متاثرہ طلبہ طلبہ کے

پڑھیں:

نائیجیریا: مسلح حملے میں کیتھولک اسکول کے 200 سے زائد طلبہ اغوا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نائیجریا میں ایک اسکول سے 200 سے زائد طلبہ کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق نائیجریا میں ایک کیتھولک اسکول سے بڑے پیمانے پر طلبہ کو اغوا کر لیا گیا، جس میں 227 طلبہ اور 12 اساتذہ شامل ہیں، واقعہ شمال مغربی نائیجریا میں جمعہ کو پیش آیا، جب مسلح افراد نے اسکول میں داخل ہو کر طلبہ اور اساتذہ کو اسلحہ کے زور پر اغوا کیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کرسچن ایسوسی ایشن آف نائیجیریا نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ کچھ طلبہ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے، تاہم بڑی تعداد مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا ہو گئی۔

کرسچن ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے اسکول کا دورہ بھی کیا اور بتایا کہ واقعے کی شدت 2024 کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا ہے، اس سے قبل 2024 میں کدانا ریاست میں تقریباً 200 طلبہ اغوا ہوئے تھے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پولیس اور مقامی انتظامیہ نے بھی سینٹ میری اسکول سے طلبہ اور اساتذہ کے اغوا کی تصدیق کی ہے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

حکام نے کہا ہے کہ اغوا شدگان کی فوری بازیابی کے لیے ریسکیو آپریشنز اور حفاظتی اقدامات جاری ہیں۔ واقعہ نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے، کیونکہ یہ بچوں اور تعلیمی اداروں کی حفاظت کے لیے سنگین خطرے کی عکاسی کرتا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • تعلیم یا سرمایہ کی بیرون ملک منتقلی؟ کیمبرج بورڈ کے امتحانات اور پاکستان کی قومی کمزوری
  • دنیا اور بھارت نے تسلیم کیا پاکستان نے مئی کی جنگ میں بھرپور جواب دیا، رانا ثنا اللہ
  • کشمیری دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد خود کو بے اختیار محسوس کرتے ہیں، آغا روح اللہ
  • ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی مدد کیلئے ٹیکنالوجی کی منتقلی ناگزیر: مصدق ملک
  • اجتماع عام کے دوسرے روز اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنا ن کی بڑی تعداد شریک ہے
  • قیدیوں سے ملاقاتوں میں وزیراعلیٰ پنجاب ملوث نہیں، عظمیٰ بخاری کا سہیل آفریدی کے خط پر جواب
  • رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے 20ویں کنوکیشن میں 2,860 طلبہ کو ڈگریاں دی جائیں گی
  • نائیجیریا: مسلح حملے میں کیتھولک اسکول کے 200 سے زائد طلبہ اغوا
  • رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کا کانویکشن،وزیر مذہبی امور کی شرکت
  • حکومتی ایکٹ پر عمل نہ کرنے پر سرکائوس جی اسپتال کے خلاف کیس کی سماعت