داؤد یونیورسٹی طلبہ کے داخلہ منسوخی پر فریقین سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251009-08-17
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)داؤد یونیورسٹی کے طلبہ کے داخلے کی منسوخی کا معاملہ،عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔متاثرہ طلبہ کی یونیورسٹی فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی جہاں عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے فریقین کو 17 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق کاکہنا تھا کہ طلبہ کے امتحانات ہونے والے ہیں، اگر طلبہ کو امتحانات کی اجازت نا ملی تو تعلیمی نقصان ہوگا، عدالت کا کہناتھا کہ امتحانات سے قبل فریقین سے جواب طلب کرلیتے ہیں، درخواست گزار کاکہنا تھا کہ انضباطی کمیٹی کی سفارشات پر سنڈیکیٹ کے فیصلے سے قبل ہی متاثرہ طلبہ کا داخلہ بند کردیا گیا،بغیر کسی انکوائری یا شواہد کے طلبہ کے مستقل کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، متاثرہ طلبہ کو انضباطی کمیٹی کے روبرو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا، متاثرہ طلبہ پر جھگڑے کے الزامات کے تحت کارروائی کی گئی جبکہ کوئی شکایت یا شواہد موجود نہیں، طلبہ کی داخلہ منسوخی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور طلبہ کو امتحانات میں شرکت کی اجازت دی جائے، درخواست میں سیکرٹری تعلیم، وائس چانسلر، ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئر اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فریقین سے جواب طلب متاثرہ طلبہ طلبہ کے
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی، گارڈز پر تشدد کا واقعہ 10 پشتون طلبہ گرفتار
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق پشتون طلبا بغیر اجازت ہاسٹل سائیڈ پر میوزک پروگرام کرنا چاہتے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق سکیورٹی گارڈز نے ساؤنڈ سسٹم ہاسٹل لے جانے سے پشتون طلبہ اور غیرمتعلقہ افراد کو روکا، پشتون کونسل چند روز قبل میوزک پروگرام یونیورسٹی اجازت سے کر چکی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کے گارڈز پر حملے کے واقعہ میں پولیس نے 10 پشتون طلباء کو گرفتار کر لیا، باقی طلبہ کی تلاش جاری ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی درخواست پر مسلم ٹاون پولیس نے مقدمہ درج کیا۔ گزشتہ روز 19 طلباء اور نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ پشتون کونسل کے حملے سے یونیورسٹی کا سکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا تھا۔ پشتون طلبا بغیر اجازت ہاسٹل سائیڈ پر میوزک پروگرام کرنا چاہتے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق سکیورٹی گارڈز نے ساؤنڈ سسٹم ہاسٹل لے جانے سے پشتون طلبہ اور غیرمتعلقہ افراد کو روکا، پشتون کونسل چند روز قبل میوزک پروگرام یونیورسٹی اجازت سے کر چکی تھی۔
انتظامیہ کے مطابق اب دوبارہ پشتون کونسل نے اجازت لئے بغیر میوزک پروگرام کرنے کی کوشش کی۔ انتظامیہ کے مطابق ایس او پیز کے مطابق پشتون طلباء اجازت لیکروقتاً فوقتاً میوزک پروگرام کرتے رہتے ہیں۔ کسی بھی طالبعلم تنظیم کو بغیراجازت غیرمتعلقہ افراد کیساتھ مل کر کوئی پروگرام کرنے نہیں دینگے۔ انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ سکیورٹی گارڈز پر حملے میں ملوث افراد کیخلاف ایکشن لیں گے، بیشتر پشتون طلباء نے بلااجازت پروگرام پر کونسل عہدیداروں، غیر متعلقہ افراد کی مذمت بھی کی ہے۔