اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا، قطر نے تصدیق کر دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
قطر نے تصدیق کی ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر مکمل اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے منصوبے کی منظوری کے بعد سامنے آیا۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، ماجد الانصاری، نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ثالثوں نے منصوبے کے ’تمام نکات اور نفاذ کے طریقہ کار‘ پر اتفاق کر لیا ہے۔
The mediators announce that tonight an agreement was reached on all the provisions and implementation mechanisms of the first phase of the Gaza ceasefire agreement, which will lead to ending the war, the release of Israeli hostages and Palestinian prisoners, and the entry of aid.
— د. ماجد محمد الأنصاري Dr. Majed Al Ansari (@majedalansari) October 8, 2025
واضح رہے کہ منگل کے روز ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اعلان کیا تھا کہ حماس اور اسرائیل دونوں نے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔
ٹرمپ نے لکھا ’اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا، اور اسرائیل اپنے فوجیوں کو طے شدہ لائن تک واپس بلا لے گا — جو ایک مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا۔‘
انہوں نے مصر، قطر اور ترکیہ کے ثالثوں کا شکریہ ادا کیا اور اسے ’تاریخی اور بے مثال واقعہ‘ قرار دیا۔
الجزیرہ ٹی وی چینل کے مطابق حماس نے بھی اس معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے ٹرمپ، عرب ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ’قابض حکومت (اسرائیل)‘ پر معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے دباؤ ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیے نیتن یاہو غزہ جنگ بندی کے خواہاں، آئندہ ہفتے حماس کے ساتھ معاہدہ طے پا سکتا ہے، ٹرمپ
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسے ’اسرائیل کے لیے ایک عظیم دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جمعرات کو کابینہ کا اجلاس طلب کریں گے تاکہ معاہدے کی منظوری دی جا سکے اور تمام قیمتی مغویوں کو وطن واپس لایا جا سکے۔
دوسری طرف غزہ کے صحت حکام کے مطابق، بدھ کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 8 فلسطینی جاں بحق اور 61 زخمی ہوئے۔
یہ مذاکرات مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہوئے، جن میں اسرائیلی وزیرِاعظم کے اعلیٰ مشیر رون ڈرمر اور متعدد فلسطینی گروپوں کے نمائندوں، جن میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین اور اسلامی جہاد شامل ہیں، نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے ’ فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے ‘، ٹرمپ نیتن یاہو پریس کانفرنس پر سعودی عرب کا سخت ردعمل
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب غزہ میں مہینوں سے جاری تنازعے اور انسانی بحران کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ مبصرین کے مطابق، اگر یہ پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو گیا تو اس سے خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 20 فلسطینی شہید
غزہ:غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کی بمباری جاری ہے جہاں تازہ حملے میں 20 فلسطینی شہید اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 20 افراد شہید اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ گنجان آباد علاقے ریمل میں پہلے حملے میں کار کو نشانہ بنایا گیا، جس میں آگ لگی اور فوری طور پر واضح ہوگیا کہ کار میں سوار 5 افراد شہید ہوگئے ہیں یا ان میں راہ گیر بھی شامل تھے تاہم دیگر افراد نے آگ بجھانے اور متاثرین کو بچانے کی کوششیں شروع کردی،
محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیلی فضائیہ نے کار پر حملے کے تھوڑی دیر بعد وسطی غزہ کے دیر البلا اور نصیرت کیمپ میں دو گھروں پر الگ الگ حملے کیے جہاں 10 افراد شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں مغربی غزہ سٹی میں ایک گھر پر اسرائیلی فورسز نے بمباری کی اور 5 فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہوگئے اور یوں ہفتے کو اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 20 ہوگئی۔
دوسری جانب اسرائیل اور حماس دونوں ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا، اسرائیل فوج نے الزام عائد کیا کہ مسلح شخص غزہ میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے میں داخل ہوگیا اور مذکورہ علاقے میں افراتفری پھیلا دی، جو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ غزہ میں مختلف علاقوں میں بمباری اسی کے ردعمل میں کی گئی۔
ادھر حماس کے عہدیدار نے اسرائیلی فوج کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے لیے بہانے تراشا جا رہا ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل طور پر کاربند ہے جبکہ اسرائیل اور حماس ڈیڑھ ماہ قبل طے ہونے والے معاہدے کے بعد مسلسل ایک دوسرے پر خلاف ورزی کا الزام دیتے ہیں۔
حماس نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، ثالثوں اور امریکا پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس حوالے سے بات کرے اور جنگ بندی بحال رکھے۔