SHARM EL-SHEIKH:

اسرائیل اور حماس نے امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے مجوزہ غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جس کا مقصد جنگ کے خاتمے اور انسانی بحران کا حل نکالنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں اس پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی ممکن بنائی جائے گی، جبکہ اسرائیلی افواج متفقہ حدود کے مطابق غزہ سے مرحلہ وار انخلا کریں گی۔

https://truthsocial.

com/@realDonaldTrump/115340993884364431

صدر ٹرمپ نے اس پیش رفت کو امن کے طویل سفر کی پہلی بڑی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل میں شامل تمام فریقین کے ساتھ انصاف پر مبنی سلوک کیا جائے گا۔

انہوں نے اس تاریخی لمحے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے قطر، مصر اور ترکی کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دن نہ صرف عرب و مسلم دنیا بلکہ اسرائیل، خطے کے تمام ہمسایہ ممالک اور امریکا کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔

ذرائع کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا باقاعدہ اعلان آج متوقع ہے، جس کی تفصیلات آئندہ چند روز میں سامنے لائی جائیں گی۔

دوسری جانب قطری وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہو چکا ہے جس میں جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی، اور انسانی امداد کی بحالی شامل ہے۔

اس پیش رفت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم اپنے تمام شہریوں کو محفوظ واپس لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ معاہدہ ہمارے یرغمالیوں کی واپسی کی جانب پہلا قدم ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: معاہدے کے کہا کہ

پڑھیں:

مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط

قاہرہ (نیوز ڈیسک) غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس اسرائیل اور ثالثوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس، اسرائیل اور امریکا میں بات چیت آج پھر ہو گی۔

شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات میں حماس وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ نے کی، امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔

رات دیر تک جاری رہنے والے مذاکرات میں قطر اور مصر کے وفود نے بطور ثالث شرکت کی۔

فلسطینی عہدیدار کے مطابق حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیل کے انخلا اور ٹائم لائن پر اپنے مؤقف کا خاکہ پیش کیا۔

عرب میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور بڑے پیمانے پر غزہ میں امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا، حماس اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد معاہدے کی پاسداری کرے۔

اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر صرف یرغمالیوں کی رہائی پر توجہ دی جائے گی اور حماس کو چند دن کا وقت دیا جائے گا۔

اسی طرح اسرائیل ٹرمپ منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر فوج کو نام نہاد زرد لکیر تک واپس بلانے پر سمجھوتہ نہیں کرے گا بلکہ سٹریٹجک بفر زون بنائے گا جبکہ مزید انخلا کا انحصار مزاحمتی تنظیم سے طے شدہ شرائط پر ہوگا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیویٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ جلد سے جلد یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف بڑھا جا سکے، مذاکرات میں یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں پر بات ہورہی ہیں تاکہ رہائی کے لیے مناسب ماحول تیار کیا جا سکے۔

ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے 2 سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کاروں سے تیزی سے کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو اس کا مکمل خاتمہ کردیا جائےگا۔

متعلقہ مضامین

  • حماس اور اسرائیل نے امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کردیے، ٹرمپ کا دعویٰ
  • معاہدہ کافی نہیں عملدرآمد لازم ہے، حماس کا اسرائیل کو شرائط کا پابند بنانے کا مطالبہ
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدہ طے، منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط
  • مذاکرات میں پیش رفت، حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں و یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
  •  غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کا آغاز!
  • مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط
  • غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کو ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے؛ ٹرمپ
  • غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کو ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے، ٹرمپ
  • حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج: یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا پر معاہدے کا امکان