فائل فوٹو

وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام نے ناقابلِ بیان مصائب برداشت کیے ہیں، غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے معاہدے کا اعلان تاریخی موقع ہے۔

اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کی امید ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مذاکرات کے عمل میں عالمی امن کے لیے غیر متزلزل عزم دکھایا۔

وزیراعظم نے قطر، مصر اور ترکیہ کے رہنماؤں کی کوششوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان رہنماؤں نے معاہدے کے لیے انتھک کوششیں کیں۔

ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے بے مثال قربانیاں دیں، ایسی تکلیف دہ صورتحال دوبارہ کبھی نہیں دہرائی جانی چاہیے۔

نیتن یاہو کا ٹرمپ سے رابطہ، غزہ معاہدے پر مبارکباد دی

غیرملکی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کی دعوت دی۔

وزیراعظم نے مسجد اقصیٰ میں حالیہ اشتعال انگیزیوں پر اظہارِ تشویش اور اس کی مذمت بھی کی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے فریقین سے معاہدے کی شرائط کی مکمل پاسداری کی اپیل کی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مستقل جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے، لڑائی ہمیشہ کے لیے بند ہونی چاہیے۔ غزہ میں انسانی امداد اور ضروری تجارتی سامان کے داخلے کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ 

واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری جنگ روکنے اور غزہ میں یرغمال قیدیوں کی رہائی کے لیے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر مصر میں دستخط کر لیے گئے ہیں، تاہم امن ڈیل پر باضابطہ دستخط آج دوپہر کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

حکومت کی 28 ویں آئینی ترمیم لانے کی تردید، ایسی کوئی تجویز زیرغور نہیں: وفاقی وزیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: کچھ وزرا کے حالیہ بیانات کے باوجود اعلیٰ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم سے متعلق اس وقت کوئی تجویز زیرِ غور نہیں ہے۔

پارلیمانی امور کے وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے واضح کیا کہ حکومت کسی نئے آئینی پیکج پر کام نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے گردش کرنے والی تمام اطلاعات بے بنیاد ہیں اور حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتیں۔

وزیراعظم آفس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی اس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کسی نئی ترمیم کے سلسلے میں کوئی فائل یا تجویز زیرِ غور نہیں۔

ذائع کے مطابق اس حوالے سے کوئی اجلاس منعقد ہوا نہ ہی متعلقہ سطح پر کوئی مشاورت جاری ہے۔ ڈاکٹر طارق کے بقول 27ویں آئینی ترمیم کے پیکج میں شامل چند تجاویز، جو اس وقت اتفاقِ رائے نہ ہونے پر روک لی گئی تھیں، مستقبل میں دوبارہ زیرِ غور آ سکتی ہیں، تاہم فی الحال 28ویں ترمیم سے متعلق کسی عمل کا آغاز نہیں کیا گیا۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ڈیلی میل کے مالک کا حریف اخبار ’ٹیلیگراف‘ خریدنے کیلئے 65 کروڑ ڈالر کا معاہدہ
  • حکومت کی 28 ویں آئینی ترمیم لانے کی تردید، ایسی کوئی تجویز زیرغور نہیں: وفاقی وزیر
  • حکومت کی 28 ویں آئینی ترمیم لانے کی تردید، ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں،طارق فضل چوہدری
  • ایم کیوایم کو نیا صوبہ چاہیے تو انڈیا چلی جائے،عوامی تحریک
  • جاپان کو دوبارہ عسکری راہ پر واپس نہیں جانے دیا جائے گا، چین کی وارننگ
  • 2018کے حالات کے ذمہ دار قمر جاوید باجوہ، کورٹ مارشل ہونا چاہیے،خواجہ آصف
  • اسرائیل سے دوستی، فلسطینیوں سے بے وفائی قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • گووندا سے آخری سانس تک محبت کرتی رہوں گی، سنیتا آہوجا نے بے وفائی پر خاموشی توڑ دی
  • برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آگ لگ گئی، آج کی تمام سرگرمیاں منسوخ
  • پاکستان جے ایف17 تھنڈرطیارے فروخت کرےگا، سوداطے، معاہدے پر دستخط