شہباز شریف اور بلاول بھٹو میں ٹیلیفونک رابطہ، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ ٹیلیفونک رابطے میں دونوں راہنماؤں نے نہ صرف سیاسی معاملات بلکہ خارجہ پالیسی اور حالیہ سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں پر بھی گفتگو کی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ ٹیلیفونک رابطے میں دونوں راہنماؤں نے نہ صرف سیاسی معاملات بلکہ خارجہ پالیسی اور حالیہ سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں پر بھی گفتگو کی۔
یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان حالیہ سیلابی صورتحال پر امدادی اقدامات کو لے کر بیانات کی جنگ شدت اختیار کر چکی ہے، دونوں پارٹیوں جانب سے ایک دوسرے پر تنقید روزانہ کی بنیاد پر پریس کانفرنسوں اور بیانات کے ذریعے کی جا رہی ہے۔صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور صدرِ پاکستان آصف علی زرداری جیسے سینیئر راہنماؤں نے مداخلت کی ہے تاکہ تناؤ کو کم کیا جا سکے، صدر زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے بھی رابطہ کیا ہے اور معاملہ سلجھانے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کراچی میں اہم اجلاس، دسمبر کے پہلے ہفتے میں تین روزہ عوامی رابطہ مہم کا اعلان
اجلاس سے خطاب میں رہنماؤں نے کہا سندھ کی عوام پیپلز پارٹی سے بیزار ہوچکی ہے پوری قوم کی عمران خان کی طرف دیکھ رہی ہے، ملک میں سیاسی استحکام نہ رہا تو حالات مزید خراب ہونگے، سندھ میں پیپلز پارٹی نے گزشتہ 17 برسوں میں کرپشن کا ایسا جال بچھایا کہ عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہوگئے ہیں، مگر اب اس نظام کے خاتمے کا وقت آچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وائس چیئرمین سید زین شاہ کی صدارت میں کراچی میں اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، مجلس وحدت مسلمین کے مولانا صادق جعفری، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے منیر نائچ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سرباز عبدالرب، بشیر خان ترین، سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی و آئینی صورتحال پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں کموں شہید گھوٹکی سے کراچی تک تین روزہ عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا جائے گا، جس میں تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل جماعتوں کے مرکزی قائدین عوام سے براہ راست ملاقاتیں کریں گے۔ اجلاس میں 21 نومبر کو سندھ بھر میں یومِ سیاہ بھرپور طریقے سے منانے پر عوام کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا، جبکہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک بھر میں وکلا کی جاری جدوجہد کو بھی سراہا گیا۔
وائس چیئرمین تحریک تحفظ آئین پاکستان و سندھ یونائیٹڈ پارٹی سندھ کے صدر سید زین شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں کموں شہید سے کراچی تک تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی، عوامی رابطہ مہم میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، علامہ راجہ ناصر عباس، اسد قیصر سمیت دیگر مرکزی قائدین شرکت کریں گے۔ تین روزہ مہم کموں شہید سے کراچی تک ریلی کی صورت میں نکالی جائے گی جو مختلف شہروں سے ہوتی ہوئے تیسرے روز کراچی پہنچے گی۔ انہوں نے کہا عوام موجودہ نظام سے بیزار ہوچکی ہے بے روزگاری، بدحالی، مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے، 27 ویں آئینی ترمیم لاکر آئین و قانون کی بالادستی کو ختم کردیا گیا ہے۔ سید زین شاہ نے کہا سندھ میں پیپلز پارٹی عوامی ردعمل سے بچنے کے لئے بار بار دفعہ 144 نافذ کر کے سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور عوامی جدوجہد سے ہی موجودہ چوری شدہ مینڈیٹ سے بننے والے نظام کو تبدیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے محبوب قائد عمران خان کو ناحق قید کر کے عوام دشمن ترامیم لائی جا رہی ہیں، جنہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے جلسوں اور عوامی رابطہ مہم سے خوفزدہ ہو کر سندھ میں دفعہ 144 نافذ کی گئی، مگر عوام کو ان کے حق کے لئے نکلنے سے کوئی نہیں روک سکتا، دسمبر کے پہلے ہفتے میں کموں شہید سے کراچی تک ہونے والی تین روزہ عوامی رابطہ مہم میں مختلف شہروں میں بڑے اجتماعات منعقد کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا سندھ کی عوام پیپلز پارٹی سے بیزار ہوچکی ہے پوری قوم کی عمران خان کی طرف دیکھ رہی ہے، ملک میں سیاسی استحکام نہ رہا تو حالات مزید خراب ہونگے، سندھ میں پیپلز پارٹی نے گزشتہ 17 برسوں میں کرپشن کا ایسا جال بچھایا کہ عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہوگئے ہیں، مگر اب اس نظام کے خاتمے کا وقت آچکا ہے۔