نوبیل انعام کے اصل حقدار آپ تھے، — ٹرمپ کا ماچاڈو کی کال کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ نوبیل امن انعام جیتنے والی وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچاڈو نے انہیں فون کرکے کہا کہ اصل میں یہ انعام آپ کو ملنا چاہیے تھا۔ ٹرمپ کے مطابق، ماریا ماچاڈو نے فون پر کہا،میں یہ ایوارڈ آپ کے نام کر رہی ہوں، کیونکہ اس کے اصل حقدار تو آپ ہیں۔ ٹرمپ یہ بات وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہہ رہے تھے، جب ان سے نوبیل انعام کے حالیہ فیصلے سے متعلق سوال کیا گیا۔
ناروے کی نوبیل کمیٹی نے چند روز قبل وینزویلا میں جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادی کے لیے طویل جدوجہد کرنے والی ماریا کورینا ماچاڈو کو نوبیل امن انعام سے نوازنے کا اعلان کیا تھا۔ وہ وینزویلا میں آمریت کے خلاف بھرپور آواز اٹھاتی رہی ہیں اور انہیں وہاں جمہوری تحریک کی ایک توانا علامت سمجھا جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ نوبیل انعام کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ یہ ایوارڈ انہیں دیا جائے، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے دورِ صدارت میں پاک بھارت سمیت آٹھ ممکنہ جنگیں رکیں اور وہ اس بات پر خوش ہیں کہ ان کے اقدامات سے اربوں انسانوں کی جانیں بچیں۔
ادھر ماریا کورینا ماچاڈو نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ یہ انعام وینزویلا کے مصیبت زدہ عوام کے نام کرتی ہیں، اور ساتھ ہی ان عالمی رہنماؤں کے لیے بھی ہے جنہوں نے ان کی جدوجہد کی حمایت کی، جن میں صدر ٹرمپ کی حمایت کو انہوں نے فیصلہ کن قرار دیا۔
یہ سارا معاملہ نوبیل انعام جیسے باوقار اعزاز اور عالمی سیاست کے درمیان دلچسپ تعلق کو اجاگر کرتا ہے، جہاں اعتراف، حمایت، اور ذاتی دعوے ایک ساتھ سامنے آتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نوبیل انعام
پڑھیں:
پیوٹن کی نوبیل انعام کمیٹی پر تنقید، ٹرمپ کی عالمی امن کیلئے کوششوں پر تعریف کردی
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نوبیل امن انعام کمیٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی نے ماضی میں ایسے افراد کو یہ انعام دیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی نمایاں کام نہیں کیا، جس سے اس عالمی ایوارڈ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے کی جانے والی "مخلصانہ کوششوں" کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ فیصلہ میرا کام نہیں کہ نوبیل انعام کسے ملے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض فیصلوں نے اس انعام کی اہمیت کو نقصان پہنچایا ہے۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ بعض اوقات ایسے لوگوں کو نوبیل انعام دیا گیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی عملی کام نہیں کیا۔ “ایک شخص آیا، اچھا یا برا، اور چند مہینوں میں انعام دے دیا گیا — آخر کیوں؟” انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا۔
روسی صدر نے کہا کہ ان غلط فیصلوں نے نوبیل انعام کی اتھارٹی کو کمزور کیا ہے۔ تاہم انہوں نے ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ وہ عالمی سطح پر امن کے قیام اور پیچیدہ بحرانوں کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، خصوصاً یوکرین تنازع کے حوالے سے ان کا کردار قابل ذکر ہے۔