بڑھتی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے، شازیہ مری
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
مرکزی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے کہا ہے کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیئے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
اپنے ایک بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ ہم نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو دہشت گردی کے ہاتھوں کھو دیا، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ہمیشہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف واضح اور جرأت مندانہ مؤقف اپنایا ہے، کوئی ملک اپنے علاقے کو اپنے ہمسایوں کے خلاف تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونے دے سکتا۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے ہمیشہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا، افسوس کہ خیبر پختونخوا میں غفلت اور ناقص حکمرانی نے شدت پسند اور مجرمانہ نیٹ ورک کو دوبارہ ابھارنے کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ادارے بروقت کارروائی نہیں کرتے، تو انتہا پسند ان خلا کا فائدہ اٹھا کر خوف اور افراتفری پھیلاتے ہیں، پاکستان کو اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحدوں میں امن قائم رکھنے کا ہر حق حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیئے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آکسفورڈ یونین کے مباحثے سے بھارتی وفد عین وقت پر فرار، پاکستان کی بلا مقابلہ فتح
—فائل فوٹوپاکستان ہائی کمیشن لندن نے بتایا ہے کہ آکسفورڈ یونین کے تصدیق شدہ مباحثے سے بھارتی وفد عین وقت پر دستبردار ہو گیا، جس سے پاکستان کو بلامقابلہ فتح حاصل ہو گئی۔
پاکستان ہائی کمیشن لندن کے مطابق ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل مباحثے کے لیے لندن میں موجود تھے، جبکہ جنرل (ر) زبیر محمود حیات، سابق وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی شرکت کی۔
بھارتی وفد حاضری کی ہمت نہ کر سکا، بھارتی مقررین نے اسی بحث سے راہِ فرار اختیار کی، بھارتی وفد کی دستبرداری نے بھارتی بیانے کی کمزوری بے نقاب کر دی۔
یہ بھی پڑھیے آکسفورڈ یونیورسٹی مباحثہ روایات سے ہٹ کر کرایا گیا کشمیری عوام کو حق خود اختیاری ملنا چاہئے، آکسفورڈ یونیورسٹی یونینمباحثہ بھارت کی پاکستان پالیسی محض عوامی جذبات بھڑکانےکی حکمتِ عملی کے موضوع پر ہونا تھا۔
لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کے مطابق میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والے بھارتی تجزیہ کاروں کو جب کھلی بحث کا موقع ملا تو وہ غائب ہو گئے۔
پاکستان نے دلیل، مکالمے اور قانونی مؤقف سے بحث جیتنے کی تیاری کی تھی، تاہم بھارت نے بحث شروع ہونے سے پہلے ہی ہتھیار ڈال دیے۔
آکسفورڈ یونین میں بھارتی وفد کی عدم شرکت ان کے اپنے عوام کے سامنے بھی سوالیہ نشان بن گئی، پاکستان نے واضح، مدلل اور پُراعتماد مؤقف کی تیاری کر رکھی تھی۔