بڑھتی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے، شازیہ مری
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
مرکزی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے کہا ہے کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیئے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
اپنے ایک بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ ہم نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو دہشت گردی کے ہاتھوں کھو دیا، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ہمیشہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف واضح اور جرأت مندانہ مؤقف اپنایا ہے، کوئی ملک اپنے علاقے کو اپنے ہمسایوں کے خلاف تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونے دے سکتا۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے ہمیشہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا، افسوس کہ خیبر پختونخوا میں غفلت اور ناقص حکمرانی نے شدت پسند اور مجرمانہ نیٹ ورک کو دوبارہ ابھارنے کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ادارے بروقت کارروائی نہیں کرتے، تو انتہا پسند ان خلا کا فائدہ اٹھا کر خوف اور افراتفری پھیلاتے ہیں، پاکستان کو اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحدوں میں امن قائم رکھنے کا ہر حق حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیئے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تحریکِ لبیک کے احتجاج پر ریاستی جبر ہمارے قومی ضمیر پر طمانچہ ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
ایک بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ سینکڑوں پاکستانیوں کے قتلِ عام اور مسلسل ریاستی جبر کے بعد یہ فارم 47 کے ذریعے مسلط کردہ حکومت اخلاقی اور سیاسی طور پر اپنے حقِ حکمرانی سے محروم ہو چکی ہے، اب اس مظلوم قوم پر مزید تجربات کی کوئی گنجائش نہیں رہی اس حکومت کو فوراً مستعفی ہو کر گھر جانا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان کے اقصیٰ مارچ کے شرکاء پر ریاستی جبر، براہِ راست فائرنگ اور بے گناہ افراد کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، نہتے شہریوں پر گولیاں چلانا کسی بھی مہذب، جمہوری اور اسلامی ریاست کے شایانِ شان نہیں، یہ واقعات ہمارے قومی ضمیر اور آئینی اصولوں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے ناجائز اقتدار کے تحفظ کے لیے عوامی جانوں کو ارزاں سمجھ لیا ہے، سینکڑوں پاکستانیوں کے قتلِ عام اور مسلسل ریاستی جبر کے بعد یہ فارم 47 کے ذریعے مسلط کردہ حکومت اخلاقی اور سیاسی طور پر اپنے حقِ حکمرانی سے محروم ہو چکی ہے۔
چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ اب اس مظلوم قوم پر مزید تجربات کی کوئی گنجائش نہیں رہی اس حکومت کو فوراً مستعفی ہو کر گھر جانا چاہیئے، کسی بھی باشعور، غیرت مند اور انسان دوست شخص کے لیے اس ظلم و بربریت پر خاموش رہنا ممکن نہیں، افسوس ہے کہ اقتدار کے نشے میں مست اور اسرائیل نواز عناصر ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہے ہیں، وہ یہ بھول گئے ہیں کہ ظلم کا دوام ممکن نہیں اور طاقت کا زوال ناگزیر ہے، یقین رکھئے کہ ظلم کی یہ سیاہ رات زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی، حق، عدل اور عوام کی آواز بالآخر غالب آئے گی اور وطنِ عزیز کے دشمن اپنی ہی سازشوں میں رسوا ہوں گے۔