City 42:
2025-11-27@20:20:17 GMT

افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ، پاک فضائیہ حرکت میں آ گئی

اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT

ویب ڈیسک:افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے بلااشتعال حملوں کے بعد پاک فضائیہ حرکت میں آ گئی ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق، پاک فضائیہ کے جنگی طیاروں نے افغانستان کے مختلف علاقوں خصوصاً کابل، پکتیا اور سرحدی پٹیوں پر مسلسل گشت شروع کر دیا ہے، جبکہ ڈرون حملوں کے ذریعے ٹی ٹی پی کے خفیہ ٹھکانوں اور تربیتی مراکز کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ان ٹارگیٹڈ آپریشنز کا مقصد پاکستان میں بدامنی پھیلانے والے خوارجی گروہوں کی پشت پناہی کو توڑنا اور ان کے محفوظ ٹھکانوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہے۔

قبائلی عوام نےافغانستان کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کیخلاف ہتھیار اٹھانے کا اعلان کردیا

سکیورٹی ذرائع کے مطابق فضائی کارروائیوں کے دوران متعدد اہم اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہیں، کمانڈ سینٹرز اور اسلحہ کی ذخیرہ گاہیں شامل ہیں۔

فضا میں منڈلاتے پاکستانی شاہینوں نے دشمن پر ایسا رعب طاری کر دیا ہے کہ نہ صرف دہشت گرد فرار ہو رہے ہیں بلکہ افغان طالبان عناصر بھی پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والا مشتبہ شخص ایک افغان شہری نکلا، جو ماضی میں افغانستان میں امریکی فوج کے ساتھ خدمات انجام دے چکا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق 29 سالہ رحمان اللہ لکنوال نے بدھ کی سہ پہر گشت پر موجود گارڈز پر حملہ کیا، جس سے دونوں اہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔

نیو یارک ٹائمز، سی بی ایس، این بی سی سمیت متعدد امریکی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا ہے کہ لکنوال 2021 میں ’آپریشن الائیس ویلکم‘ کے تحت امریکہ پہنچا تھا، جس کے ذریعے افغان شہریوں کو طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکہ میں آباد کیا گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق لکنوال افغان اسپیشل فورسز کے ساتھ 10 سال تک قندھار میں تعینات رہا اور بعض امریکی اداروں بشمول سی آئی اے کے ساتھ بھی کام کر چکا تھا۔

امریکی سکیورٹی چیف کرسٹی نوم نے سوشل میڈیا پر کہا کہ حملہ آور اُن افغان شہریوں میں سے تھا جنہیں بائیڈن انتظامیہ کے دور میں وسیع پیمانے پر امریکہ لایا گیا تھا۔ سی این این اور سی بی ایس کے مطابق لکنوال نے 2024 میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جو 2025 میں منظور ہوئی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر فوری پابندی لگا دی۔

امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز نے اعلان کیا کہ افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستیں غیر معینہ مدت تک روک دی جائیں گی، جب تک سکیورٹی پروٹوکول کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا جاتا۔

واشنگٹن پولیس کے مطابق حملہ آور نے گھات لگا کر فائرنگ کی، جبکہ ایف بی آئی نے بتایا کہ زخمی گارڈز کی حالت تشویشناک ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی اور وزیر دفاع نے مزید 500 فوجیوں کی واشنگٹن میں تعیناتی کا اعلان کیا۔

افغان ایویک نامی تنظیم نے کہا ہے کہ افغان تارکین وطن سخت ترین جانچ سے گزرتے ہیں، اور ایک فرد کے عمل کو پوری کمیونٹی کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وائٹ ہاؤس فائرنگ کا واقعہ: امریکی فوج کا سابق افغان معاون حملہ آور کے طور پر گرفتار
  • وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی
  • وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کا واقعہ؛ افغان طالبان رجیم  پوری دنیا کے امن کےلیے سنگین خطرہ
  • وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے
  • واشنگٹن واقعے کے بعد امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل کر دیں
  • وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، 2 نیشنل گارڈ کے اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنۃ الخوارج کے 22 دہشتگرد ہلاک
  • اسلام آباد کے پارک میں خیمہ زن 539 افغان باشندے گرفتار
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، بھارتی پراکسی فتنۃ الخوارج کے 22 دہشتگرد ہلاک
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی؛ بھارتی پراکسی فتنۃ الخوارج کے 22 دہشت گرد ہلاک