جارحیت کا بھرپور جواب ، پاک فوج نے افغان پوسٹوں پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
جارحیت کا بھرپور جواب ، پاک فوج نے افغان پوسٹوں پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 October, 2025 سب نیوز
پاک فوج نے افغان پوسٹوں پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا، انگور اڈہ چیک پوسٹ پر افغان فوجی پاک فوج کو آتا دیکھ کر بھاگ گئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جانب سے افغان پوسٹوں پر قبضہ جاری ہے ، پاک فوج کی فائرنگ سے افغانستان کی پوسٹیں تباہ ہو گئیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان بارڈر انگور اڈا، باجوڑ، کرم ، دیر، چترال اور بارام چاہ کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی۔ اس کے علاوہ چاغی میں بھی فائرنگ کی گئی ، پاک فوج نے فوری جواب دیتے ہوئے متعدد افغان پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے طالبان کے غزنالی ہیڈ کوارٹر نوشکی سیکٹر کو نشانہ بنا کر مکمل تباہ کر دیا ، غزنالی ہیڈ کوارٹر میں موجود درجنوں طالبان اور خارجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ افغان فورسز کی فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا۔ پاک فوج کی جانب سے حملوں کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے آرٹلری، ٹینکوں،ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ داعش اور خارجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے فضائی وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ افغان پوسٹیں خارجیوں کو کور فائر دینے میں ناکام ہو گئیں۔
واضح رہے افغانستان کی جانب سے جارحیت افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے موقع پر ہو رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ اور پاکستان کے بھرپور جواب کے بعد سعودی عرب کا ردعمل سامنے آ گیا افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ اور پاکستان کے بھرپور جواب کے بعد سعودی عرب کا ردعمل سامنے آ گیا جارحیت کا جواب، پاک فوج کا 19 افغان پوسٹوں پر قبضہ، بٹالین ہیڈکوارٹرز، مورچے تباہ امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ کا دورہ غزہ، حماس کا غیرمسلح ہونے سے انکار ملک بھر میں شادیوں کی تقریبات سے ٹیکس وصولیوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ پی ٹی آئی کے بیرون ملک گئے ہوئے اراکین اسمبلی کو فوری طلب کر لیا گیا افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کا اترپردیش میں دارالعلوم دیوبندکا دورہ،علماء اور طلباء سے ملاقاتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغان پوسٹوں پر بھرپور جواب پاک فوج نے
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کا واقعہ؛ افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کےلیے سنگین خطرہ
افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن گئی جب کہ واشنگٹن میں فائرنگ کا واقعہ ایک بڑے عالمی پیٹرن کا حصہ دکھائی دیتاہےجہاں افغان نژاد نیٹ ورکس دوبارہ سرگرم ہو رہے ہیں۔
افغان نیٹ ورکس یورپ اور شمالی امریکہ تک پھیل چکے ہیں جو کہ افغانستان کا عدم استحکام اب وہاں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں، افغان طالبان رجیم صرف افغانستان کے لئے نہیں بلکہ پورے دنیا کی سیکیورٹی کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قریب رحمان اللہ لاکانوال نے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا، ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق رحمان اللہ 2021 میں آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکہ آیا تھا۔
سی این این اس مشتبہ شخص نے 2024 میں پناہ کی درخواست دی تھی، جو اپریل 2025 میں ٹرمپ انتظامیہ نے منظور کر لی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق؛ امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن کی تمام درخواستیں غیر معینہ مدت کے لیے روک دیں ہیں، یورپی یونین انسٹی ٹیوٹ آف سیکیورٹیز اسٹیڈیز کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم نے ملک میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے اراکین کو افغان پاسپورٹ جاری کئے۔
یورپی یونین انسٹی ٹیوٹ آف سیکیورٹیز اسٹیڈیز نے کہا کہ افغان طالبان رجیم کے دہشتگرد گروہوں سے بڑھتے تعلقات داخلی استحکام اور پڑوسی ممالک کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق؛ افغان طالبان رجیم کا دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا خطے کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے، پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک پہلے ہی افغان طالبان رجیم کی دہشتگردوں کیلئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کرچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کر دیا ہے، پاکستان بارہا یہ کہ چکا ہے کہ افغانستان میں تمام دہشتگرد تنظیمیں پنپ رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی اپنی پریس بریفنگ میں بارہا کہہ ہے کہ امریکی ساکھ کے ہتھیار اور اسلحہ کھلے عام فروخت ہو رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں ایک وار اکانومی جنم لے چکی ہے جس کو افغان طالبان کی سرپرستی حاصل ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے افغانستان سے انخلاء کے وقت تقریباً 7 ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی سامان چھوڑا، امریکی انخلاء کے بعد ہتھیاروں کی افغانستان میں موجودگی بھی بہت بڑادہشتگردی کا محرک ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہتھیار بیچے جا چکے ہیں یا دہشتگرد گروہوں کو اسمگل کر دیے گئے ہیں، اقوامِ متحدہ کا ماننا ہے کہ ان میں سے کچھ ہتھیار القاعدہ کے اتحادی گروہوں کے ہاتھوں میں بھی پہنچ چکے ہیں۔