افغان حکومت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ و سرحدی حملے قابل تشویش ہیں ،عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
ہمیں اپنی بہادر مسلح افواج پر فخر ہے، بزنس کمیونٹی دفاع وطن کیلئے فیلڈ مارشل ، پاک فوج اور حکومت کی پشت پر کھڑی ہے ، صدر ایف پی سی سی آئی
اسلام آباد ()صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ و سرحدی حملے قابل تشویش ہیں ، پاک فوج فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کیخلاف موثر کارروائیاں کر رہی ہے ۔پاک افغان سرحدی کشیدگی پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کر دیا کہ ہماری دفاعی کارروائیاں امن پسند افغان عوام کیخلاف نہیں،پڑوسی ملک کی طرف سے پاکستان کیخلاف جارحانہ کارروائیاں قابل مذمت ہیں ، پاکستان اپنی سرزمین، خودمختاری اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کریگا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی لیڈرشپ میں پاک فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ہے ۔عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ بزنس کمیونٹی دفاع وطن کیلئے فیلڈ مارشل ، پاک فوج اور حکومت کی پشت پر کھڑی ہے ، ہمیں اپنی بہادر مسلح افواج پر فخر ہے ، انکے ہوتے کوئی دشمن پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ، پاک وطن کے دفاع کیلئے بزنس کمیونٹی مسلح افواج کیساتھ مل کر ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہے ،پوری قوم مسلح افواج کو سلام پیش کرتی ہے اور فیلڈمارشل عاصم منیر کی جرات پر ناز کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی معاملہ ‘ قیاس آرائی نہ کی جائے : افغانستان بلڈاور بزنس ساتھ نہیں چل سکتے : ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا۔ افغانستان کا پاکستان کی طرف سے حملہ کئے جانے کا بیان اس کے وسیع تر پاکستان مخالف پراپیگنڈے کا حصہ ہے۔ پاکستان جب بھی کوئی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے۔ ہماری پالیسی دہشت گردی کے خلاف ہے، افغان عوام کے خلاف نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے۔ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ افغان رجیم دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔ قابل تصدیق کارروائی تک افغان رجیم سے بات نہیں ہوگی۔ پاک افغان بارڈر پر سمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے۔ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔ ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔ دہشت گردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج دہشت گردوں کیخلاف متحد ہیں۔ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دہشت گردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں 4 ہزار 910 آپریشن کئے گئے۔ 4 نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشت گرد مارے گئے۔ خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں۔ خوارج دہشت گردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ کئی بار مذاکرات کئے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2021ء سے 2025ء تک ہم نے افغان حکومت کو بار بار انگیج کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے۔ پاکستان کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا۔ ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں۔ دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ طالبان حکومت ریاست کی طرح فیصلہ کرے۔ طالبان حکومت نان سٹیٹ ایکٹرز کی طرح فیصلہ نہ کرے۔ طالبان حکومت کب تک عبوری رہے گی۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ دہشتگردی کے بہت سے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال ہوئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ پاکستان ریاست ہے اور ہم ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیں گے۔ بلڈ اور بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پر حملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں۔ ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا ٹرائل قانونی معاملہ ہے۔ اس پر قیاس آرائی نہ کی جائے۔ جب یہ معاملہ حتمی نتیجے پر پہنچے گا فوری طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔