یورپی یونین کا مغربی بالکنز میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تیرانا: یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا فان ڈیر لاین نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین (EU) مغربی بالکنز میں سرمایہ کاری کے نئے منصوبے کے ذریعے آئندہ دس سال میں خطے کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کو دوگنا کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر نے کہا کہ ویسٹرن بالکنز گروتھ پلان خطے کی اقتصادی ترقی، اصلاحات کے فروغ اور یورپی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
تیرانا میں منعقدہ یورپی یونین مغربی بالکنز انویسٹمنٹ فورم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اُرسولا فان ڈیر لاین نے کہا کہ یورپی یونین اپنی معیشت کے مختلف شعبے مغربی بالکنز کے کاروبار کے لیے کھول رہی ہے، ہم مل کر ایسی اصلاحات پر کام کر رہے ہیں جو کاروباری ماحول کو یکساں مواقع فراہم کریں اور انہی اصلاحات کے ساتھ سرمایہ کاری بھی آتی ہے، ہمارا مقصد اگلی دہائی میں خطے کا جی ڈی پی دوگنا کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ عرصے میں البانیا، مونٹی نیگرو اور شمالی مقدونیہ نے سنگل یورو پیمنٹس ایریا (SEPA) میں شمولیت اختیار کی ہے، جس کے نتیجے میں مالیاتی لین دین کے اخراجات میں کمی آئی ہے اور خطے کی کمپنیوں کو سالانہ تقریباً 500 ملین یورو کی بچت ہو رہی ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر نے مغربی بالکنز کو مستقبل میں جدت، ٹیکنالوجی اور صنعتی ترقی کے مرکز کے طور پر دیکھنے کی امید ظاہر کی، یورپی یونین کی “AI Factories” کو اب مغربی بالکنز تک توسیع دی جا رہی ہے، جس کا آغاز شمالی مقدونیہ اور سربیا میں دو فیکٹری اینٹیناز کے قیام سے ہوگا جبکہ تمام چھ ممالک کو ایک ہائی اسپیڈ ڈیجیٹل نیٹ ورک سے منسلک کیا جائے گا۔
قابلِ تجدید توانائی کے حوالے سے اُرسولا فان ڈیر لاین نے کہا کہ مغربی بالکنز خطہ مستقبل میں صاف توانائی کی پیداوار، ذخیرہ اندوزی اور ترسیل کا مرکز بن سکتا ہے، جس سے نہ صرف خطے میں بجلی کی لاگت کم ہوگی بلکہ یورپ کی توانائی خودمختاری میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بالکنز میں سرمایہ کاری دراصل 500 ملین آبادی پر مشتمل مستقبل کے براعظمی یورپی منڈی میں سرمایہ کاری ہے، یہ منصوبہ یورپ کے صنعتی اور توانائی کے شعبوں کے لیے طویل المدتی اہمیت رکھتا ہے۔
یورپی یونین اور مغربی بالکنز کے حکام اور سرمایہ کاروں پر مشتمل یہ فورم خطے میں 4 ارب یورو سے زائد کی نئی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دستخط کے لیے منعقد کیا گیا ہے، جن سے روزگار اور ترقی کے وسیع مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مغربی بالکنز یورپی یونین سرمایہ کاری نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم نے بحرین کی کاروباری برادری کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی
منامہ: وزیرِاعظم شہباز شریف نے بحرین کے تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی اور کہا ہے کہ پاکستان میں زراعت، آئی ٹی، معدنیات، توانائی اور سیاحت کے شعبہ جات طویل مدتی شراکت داری کے مواقع موجود ہیں۔
یہ بات انہوں ںے بحرین کے دو روزہ سرکاری دورے میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
تقریب میں بحرین کے نائب وزیراعظم، وزرائے خارجہ، خزانہ و قومی معیشت، صنعت و تجارت کے حکام سمیت پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور دیگر موجود تھے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان باصلاحیت افرادی قوت، وسائل اور تیزی سے بڑھتی ہوئی صارفین کی مارکیٹ ہے جس میں کاروبار کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، جب اس میں بحرین کی مالی مہارت اور کاروباری بصیرت شامل ہو تو امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان زرعی شعبے، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، فِن ٹیک اور دیگر تمام شعبوں میں بحرین کے ساتھ معاشی تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی کوششوں، علم اور تجربے سے ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔
انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں، پاکستانی اور بحرینی کاروباری شخصیات کو بتایا کہ پاکستان اور جی سی سی کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر جلد دستخط کیے جانے کی توقع ہے جس سے تجارتی تعاون مضبوط ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں آپ سے صرف پاکستان کے وزیرِاعظم کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک ایسے ملک کے سی ای او کی حیثیت سے مخاطب ہوں جو بحرینی کاروباری افراد کے ساتھ شراکت داری کے لیے بے چین ہے، آپ کے مشترکہ کاروباری منصوبوں کی حمایت کرنے، ہم آپ کی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی میں مدد کرنے اور ہمارے سامنے موجود باہمی فائدہ مند سفر کو کامیاب بنانے کے لیے تیار ہیں چاہے آپ بحرینی سرمایہ کار ہوں جو پاکستان کا رخ کر رہے ہیں یا بحرین کی ترقی میں حصہ ڈالنے والے پاکستانی کاروباری افراد ہوں، یہ لمحہ آپ کے لیے جرات مندانہ اور بامعنی تعاون کا سنگِ میل ہونا چاہیے۔
وزیرِاعظم نے بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ، ولی عہد و وزیراعظم سلمان بن حمد الخلیفہ کا اپنی اور اپنے وفد کی پرتکلف میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ثقافت، مذہب، باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی ہیں اور دہائیوں سے اسٹریٹجک تعاون کی بنیاد پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا اب ہمیں ان بہترین تعلقات کو معاشی تعاون میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ نوجوان آبادی کے چیلنج کو آئی ٹی، اے آئی، فنی تربیت اور مہارت کی تربیت کے ذریعے ایک بڑی قومی قوت میں تبدیل کیا جائے گا۔
وزیرِاعظم نے بحرین میں مقیم ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں کی اپنے میزبان ملک اور وطن کے لیے خدمات کو سراہا، جنہوں نے گزشتہ برس 484 ملین ڈالر کی ترسیلات وطن بھیجیں۔
انہوں نے کہا، "میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کے دروازے اور میرے اپنے دروازے ہمیشہ آپ سب کے لیے کھلے رہیں گے،" اور بحرین کی وژنری قیادت کی تعریف کی جس نے ملک کو معاشی ترقی، مالی جدت اور انسان مرکز ترقی کی علامت بنا دیا ہے، جو پاکستان کے لیے بھی مشعلِ راہ ہے۔
قبل ازیں خطاب میں بحرین کے وزیرِ خزانہ سلمان بن خلیفہ الخلیفہ نے کہا کہ پاکستانیوں کی نسل در نسل خدمات نے بحرین کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور بہت سے پاکستانیوں نے بحرین کو اپنا دوسرا گھر بنا لیا ہے، پاکستان کے مالیاتی ادارے نصف صدی سے زائد عرصے سے بحرین کے مالی شعبے کے اہم ستون رہے ہیں۔
وزیر نے بتایا کہ بحرین ایک نسلیاتی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اور خطہ جدت، پائیداری اور تکنیکی بہترین کارکردگی کا مرکز بنتا جا رہا ہے، جس میں بحرین اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبے میں بحرین کی ہائی کیپیسٹی سب میرین کیبلز اور وسیع ہوتے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اسے خطے میں ڈیٹا اور کنیکٹیویٹی کا مرکز بنا رہے ہیں، جو پاکستان کی سافٹ ویئر انجینئرنگ، مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی اور جدید ترین ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے نئی راہیں کھولتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بحرین وژن 2030ء کو آگے بڑھاتے ہوئے اور وژن 2050ء کی بنیاد رکھتے ہوئے پاکستان کو اپنے ساتھ ایک مشترکہ معاشی مستقبل کا شراکت دار سمجھتا ہے۔