پولیس ذرائع کے مطابق احتجاج کیلئے مذہبی جماعت کے کارکنوں کو کسی صورت اکھٹے نہیں ہونے دیا جائے گیا۔ اس حوالے سے افسران کی طرف سے خصوصی احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاج کی کال کے بعد احتجاج روکنے کیلئے لاہور پولیس کی خصوصی ڈیوٹیاں لگا دی گئیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق شہر کی اہم شاہراہوں، چوراہوں اور مارکیٹس میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ڈولفن، لاہور پیٹرول سمیت تھانوں سے نفری بلا کر شاہراہوں اور چوکوں میں تعینات کی گئی ہے، جبکہ اینٹی رائٹس فورس کو شہر کے بڑے تجارتی مراکز اور شاہراہوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق احتجاج کیلئے مذہبی جماعت کے کارکنوں کو کسی صورت اکھٹے نہیں ہونے دیا جائے گیا۔ اس حوالے سے افسران کی طرف سے خصوصی احکامات جاری کئے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پولیس ذرائع کے مطابق

پڑھیں:

سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے، پولیس ذرائع

لاہور:

پولیس کی جانب سے مریدکے میں احتجاج سے فرار ہونے والے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے تاہم متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کی جانب سے پرتشدد احتجاج کا واقعہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آیا جس میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا۔

ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی لیکن مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے، متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں، پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا، مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔

مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے، زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور 6 راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے، مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔

عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں، موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھراؤ، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے جبکہ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔

پولیس حکام کا کہنا کہ 6 بے گناہ راہ گیروں کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے، ریاست کی ذمہ داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا گیا، پولیس کا گھیرا تنگ
  • لاہور میں مذہبی جماعت کے حامی وکلا کے مظاہرے کا معاملہ، مقدمہ درج
  • سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے، پولیس ذرائع
  • مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج
  • مریدکے میں مذہبی جماعت کا دھرنا اختتام پذیر، تصادم میں ایس ایچ او شہید، 4 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی
  • کراچی: مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث ٹریفک جام، پولیس کی بھاری نفری تعینات
  • لاہور، مذہبی جماعت کا احتجاج، امریکی قونصل خانے کی سکیورٹی سخت
  • مذہبی جماعت احتجاج، پولیس کے 112 جوان زخمی، کئی لاپتا
  • مذہبی جماعت کا مارچ: فیض آباد انٹرچینج بدستور بند، دیگر سڑکیں جزوی طور پر کھول دی گئیں