—فائل فوٹو

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے استعفے اور نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری کے معاملے پر گورنر کے پی نے اپنا جواب پشاور ہائی کورٹ میں جمع کرانے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھیج دیا۔

گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری کا انتظار کیوں نہیں کیا گیا؟ جب وزیراعلیٰ کا عہدہ خالی ہی نہیں ہوا تو دوسرا وزیراعلیٰ کیسے منتخب ہو سکتا ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے پشاور ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں گورنر کے پی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت استعفیٰ وصول کرنے والے کو دیکھنا ہوتا ہے کہ استعفیٰ اصلی ہے کہ نہیں۔

نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

دوران سماعت چیف جسٹس نے پوچھا کہ گورنر نے رضامندی ظاہر کی ہے حلف برداری کے لیے یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ پھر یہ بھی چیک کرنا ہوتا ہے کہ استعفیٰ کسی دباؤ کے تحت تو نہیں دیا گیا، اگر ایسا کیا گیا تو یہ جمہوریت کے یئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت استعفیٰ منظور ہوگا اور نئے وزیراعلیٰ سے حلف بھی لیں گے۔

واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کے لیے گورنر کی دستیابی معلوم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

گورنر کے اعتراض کے باوجود خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، آگے کیا ہوگا؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپوزیشن کے بائیکاٹ اور علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور ہونے کا انتظار کیے بغیر سہیل آفریدی کو قائدِ ایوان منتخب کرلیا۔ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے۔

قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے آج خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انتخاب سے قبل خطاب کیا، اپنی کارکردگی بیان کی اور استعفیٰ دینے کی تصدیق کی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کون ہیں؟

اس کے بعد اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کھڑے ہوئے اور سوال کیا کہ اگر علی امین گنڈاپور کی کارکردگی اتنی اچھی تھی تو انہیں کیوں ہٹایا گیا؟

اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے قائدِ ایوان کے انتخاب کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ابھی تک علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، اور ایک وزیراعلیٰ کے موجود ہوتے ہوئے دوسرے کا انتخاب کیسے ممکن ہے؟

انہوں نے انتخابی عمل کو غیر آئینی قرار دے کر بائیکاٹ کا اعلان کیا، جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔

اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے انتخاب کو آئینی قرار دیا اور عمل جاری رکھا۔ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ لے کر صوبے کے کم عمر ترین وزیراعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

اپوزیشن کا عدالت جانے کا اعلان

خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔

میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے کہاکہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور دوسرے کا انتخاب کر لیا گیا، جو غیر آئینی عمل ہے۔

قانونی ماہرین اور پی ٹی آئی کا مؤقف

پاکستان تحریک انصاف نے گورنر کی جانب سے علی امین کے استعفیٰ پر اعتراض اور انہیں طلب کیے جانے کو تاخیری حربہ قرار دیا ہے، جبکہ سہیل آفریدی کے انتخاب کو بڑی کامیابی کہا ہے۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہاکہ کچھ قوتیں نہیں چاہتی تھیں کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ بنیں، تاہم علی امین نے اسمبلی فلور پر استعفیٰ کی تصدیق کردی تھی۔

پشاور ہائیکورٹ کے سینیئر قانون دان اور آئینی امور کے ماہر سید سکندر حیات شاہ نے کہاکہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی ہے اور اس کے خلاف عدالت جانے کا زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔

ان کے مطابق آئین میں وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کا ذکر موجود ہے مگر اس کی منظوری کا ذکر نہیں۔

’علی امین نے استعفیٰ دیا، اس کی ویڈیوز موجود ہیں اور اسمبلی میں خود اس کی تصدیق کی، اب کوئی جواز نہیں بچتا۔‘

انہوں نے مزید کہاکہ ایسی مثالیں موجود ہیں جن میں عدالت نے اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت سے گریز کیا۔

پی ٹی آئی سے وابستہ سینیئر قانون دان سید علی ظفر جو دن بھر خیبر پختونخوا اسمبلی میں موجود رہے، نے کہاکہ آئینی اور قانونی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو انتخاب بالکل درست ہے۔

’جب ایک وزیراعلیٰ استعفیٰ دے دیتا ہے اور وہ گورنر تک پہنچ جاتا ہے تو وہ خود بخود مستعفی تصور ہوتا ہے، گورنر کی منظوری ضروری نہیں۔‘

ان کے مطابق ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے کے انتخاب والے بیانات سیاسی نوعیت کے ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ اپوزیشن عدالت جائے گی تو خود جان جائے گی کہ ان کے پاس کوئی کیس نہیں۔

سہیل آفریدی سے حلف کون دلائے گا؟

وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد سہیل آفریدی کو حلف برداری کے معاملے میں بھی رکاوٹ کا سامنا ہے۔

گورنر خیبر پختونخوا تاحال علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ تسلیم کر رہے ہیں اور وہ پشاور میں موجود بھی نہیں۔ پی ٹی آئی کو اندازہ ہے کہ گورنر فیصل کریم کنڈی رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے اصل ملزم خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ بن گئے، فیصل کریم کنڈی

پی ٹی آئی رہنما سید علی ظفر نے وی نیوز کو بتایا کہ ہماری تمام تیاری مکمل ہے، اگر گورنر انکار کرتے ہیں تو ہم پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے، اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کسی کو بھی حلف لینے کی ہدایت دے سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اپوزیشن کا بائیکاٹ پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور وزیراعلی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخواہ کو نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے استعفے اور حلف برداری کا معاملہ، گورنر فیصل کریم کنڈی نے جواب تیار کرلیا
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لطف الرحمان
  • ڈاکو نے سپر مارکیٹ لوٹ کر پولیس آنے کا انتظار کیوں کیا؟
  • گورنر کے اعتراض کے باوجود خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، آگے کیا ہوگا؟
  • گنڈاپور کے استعفے کی منظوری میں آئین کی مکمل پاسداری کروں گا‘ کنڈی
  • علی امین کے استعفے کی منظوری اور نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، گورنر پختونخوا کی پی ٹی آئی کو یقین دہانی
  • علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کی منظوری میں آئین و قانون کی پاسداری کروں گا: گورنر کی پی ٹی آئی وفد کو یقین دہانی
  • علی امین گنڈا پور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، غیرقانونی قرار