سکھر،حیدرآباد موٹر وے 2028 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
سکھر سے حیدرآباد تک موٹر وے منصوبے کی تکمیل کے لیے حکومت نے سال 2028 کی ڈیڈلائن مقرر کر دی ہے۔
قومی اسمبلی کی اقتصادی امور کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میںنیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کے حکام نے بتایا کہ اس منصوبے کے لیےجنرل پروکیورمنٹ نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ اس وقت اوپیک اور سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے ساتھ مل کرمشترکہ مالی تعاون (Joint Financing) پر بات چیت جاری ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ٹھیکے دیے جائیں گے، تعمیراتی کاموں کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گا۔
کمیٹی کے ارکان نے اس موقع پر اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ منصوبے کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک (IsDB) سے جو قرض لیا گیا ہے، اس پر شرح سود6 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
اس پر کمیٹی کے چیئرمین نے سوال اٹھایا کہ اتنے مہنگے قرض کی منظوری کیسے دی گئی؟ جس پر این ایچ اے حکام نے وضاحت دی کہ قرض اسلامی ترقیاتی بینک کی شرائط کے مطابق حاصل کیا گیا ہے۔ قرض کی مدت 20 سال ہے جبکہ اس میں پہلے 5 سال کا گریس پیریڈ (یعنی واپسی سے استثنا) بھی شامل ہے۔
سکھر،حیدرآباد موٹر وے کی تعمیر 2028 تک مکمل ہونے کا ہدف طے کر دیا گیا ہے۔ منصوبے کی مالی معاونت کے لیے بین الاقوامی اداروں سے بات چیت جاری ہے، تاہم قرضوں کی شرائط پر کمیٹی ممبران نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
’چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے لیے کوئی مدت مقرر نہیں‘
افواجِ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ حالیہ قانون سازی کے بعد دفاعی ڈھانچے میں آنے والی نئی تبدیلیوں کے باعث فوج کی کمان میں کوئی خلا یا رکاوٹ نہیں ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بدستور مکمل اختیار اور کمان کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔پیر کو پاکستانی فوج کے زیر استعمال ‘ایکس’ اکاؤنٹ سے ایک بیان جاری ہوا ، جس میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے نئے عہدے چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے کسی قسم کی قانونی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، لہٰذا اس عمل میں تاخیر سے نہ کوئی آئینی بحران پیدا ہوتا ہے اور نہ ہی انتظامی خلا پیدا ہوتا ہے۔مذکورہ ایکس اکاؤنٹ سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے آفیشل اپڈیٹس جاری کی جاتی ہیں۔ تاہم، سی ڈی ایف نوٹیفکیشن کے حوالے سے حالیہ پوسٹ پر آئی ایس پی آر نے کو باضابطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
واضح رہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل عاصم منیر کو جو اختیارات اور استثنا حاصل ہے وہ برقرار رہیں گے، اور آرمی چیف کی نئی مدتِ ملازمت نئے عہدے کے ساتھ اس وقت شروع ہوگی جب حکومت باقاعدہ طور پر سی ڈی ایف کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔یعنی قانون کے مطابق جیسے ہی یہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا، آرمی چیف کی نئی پانچ سالہ مدت اسی دن سے دوبارہ شروع تصور کی جائے گی۔ترمیم شدہ آرمی ایکٹ کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کو ختم کرکے اس کی جگہ ”کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ“ کا نیا عہدہ متعارف کرایا گیا ہے، جو مستقبل میں چیف آف ڈیفنس فورسز کے ماتحت کام کرے گا۔ اس عہدے پر تقرری، دوبارہ تقرری اور عہدہ رکھنے والے افسر کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ مکمل طور پر وزیر اعظم کریں گے، جو عدالتی نظرِ ثانی سے محفوظ ہوگا۔حکومت نے اس نئے دفاعی نظام کو پاکستان کی مسلح افواج میں ”مشترکہ منصوبہ بندی، بہتر ہم آہنگی، اور جدید دفاعی حکمت عملی“ کی طرف ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، حالانکہ نوٹفکیشن کے اجرا پر عمل شروع ہو چکا ہے اور وزیر اعظم جلد وطن واپس آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن مناسب وقت پر جاری کر دیا جائے گا اور اس حوالے سے کسی قسم کی افواہوں کی کوئی گنجائش نہیں۔