اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ عوام نے تحریکِ لبیک پاکستان اور تحریکِ انصاف کی احتجاجی کال کو مکمل مسترد کر دیا، ملک بھر میں کاروبار زندگی معمول کے مطابق رواں دواں رہا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ بے مقصد احتجاجی کالوں کا یہی انجام ہوتا ہے، عوام نے امن، استحکام اور ترقی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت افغان پناہ گزینوں کی واپسی سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام متعلقہ اداروں اور چاروں صوبوں کے نمائندے شریک تھے تاہم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے حالانکہ وہ اسلام آباد میں موجود تھے، ان کی نمائندگی مزمل اسلم نے کی جنہوں نے تفصیلی گفتگو کی اور اپنا موقف پیش کیا۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ صوبے کے امن و امان اور سیکیورٹی کی صورتحال پر بات چیت کے ایسے اہم موقع پر وزیراعلیٰ کا غیر حاضر رہنا افسوس ناک ہے، یہ ان کی سیاسی سنجیدگی کی عکاسی نہیں کرتا، اجلاس میں سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کا ذکر بھی کیا گیا جبکہ پولیس شہداء کے لئے جاری معاوضہ پروگرام پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو شاید سوشل میڈیا پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا شوق ہو مگر عوام کے حقیقی مسائل کے حل کے لیے اجلاس میں بیٹھ کر بات کرنا ہی ذمے دار قیادت کا تقاضا ہے ایسے رویوں سے صوبے کے عوام ہی نقصان اٹھاتے ہیں۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ٹی ایل پی اور پی ٹی آئی کی ہڑتال اور احتجاجی کال کو عوام، تاجروں اور کاروباری برادری نے مکمل طور پر رد کر دیا، نہ کوئی مظاہرہ ہوا، نہ ہی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں، بازار اور مارکیٹیں معمول کے مطابق کھلی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام آج غزہ اور فلسطین کے معاملے پر متحد ہیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر رہے ہیں کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حق میں اصولی اور مضبوط مؤقف اپنایا ہے، پاکستان نے ہر عالمی فورم پر اسرائیلی مظالم کی بھرپور مذمت کی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

بلوچستان، وکلاء برادری کا 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ

تحریک کیلئے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی مذہبی شخصیات سے ملاقات کرینگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی وکلاء برادری نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کیلئے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ آل بلوچستان وکلاء نمائندگان کیجانب سے منعقدہ کانفرنس میں 27ویں آئینی ترمیم اور ملک گیر وکلاء تحریک پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان میں وکلاء تحریک کو فعال بنانے کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین، سول سوسائٹی، طلباء تنظیموں، خواتین، تاجر برادری، مزدور تنظیموں کے ساتھ رابطہ کرنے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں وکلاء ایکشن کمیٹی موجودہ و سابق عہدیداران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین علی احمد کرد، جبکہ ممبران میں سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدور کامران مرتضٰی، امان اللہ کنرانی کے علاوہ بلوچستان ہائیکورٹ کے دیگر وکلاء شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک کوآرڈینیشن کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے رابطہ کریں گے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر وکلاء تحریک کامیابی سے جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے مکمل خوش ہیں,محمود خان اچکزئی کو تحریک کا قائد اور احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کاکہاہے،بہن عظمیٰ خان
  • بلوچستان، وکلاء برادری کا 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ
  • پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتوں کی تحریک منظور
  • نوازشریف نے قومی اسمبلی کے رواں پورے اجلاس سے رخصت لے لی
  • تحریک انصاف کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس، اندرونی اختلافات کی نذر
  • قائد عوام ذوالفقاربھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا‘حبیب اللہ سواتی
  • بااختیاربلدیاتی نظام کیلیے تحریک 7دسمبر سے شروع ہوگی‘ طارق سلیم
  • آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے اختیار میں نہیں، بلاول بھٹو
  • افواہیں منظم سازش کا حصہ، پی ٹی آئی کا ملک دشمن عناصر سے گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا: عطاء اللہ تارڑ
  • سری لنکا میں شدید موسمی حالات، مہمان ٹیم نے ٹور منی اور میچ فیس عوام کی مدد کیلیے عطیہ کردی