ملک میں غذائی بحران سنگین ،پیداوار ناکافی اور ضیاع بڑھ گیا،ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251018-02-18
کراچی (رپورٹ: حماد حسین ) ملکی و بین الاقوامی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں خوراک کی پیداوار ناکافی، ضائع ہونے کی شرح خطرناک حد تک زیادہ، اور غذائی عادات غیر متوازن ہیں، جس کے باعث قومی سطح پر صحت، معیشت اور خوراک کی سلامتی خطرے میں ہے۔جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک کہلانے کے باوجود گندم، دالیں، تیل اور دیگر اجناس درآمد کرتا ہے۔ ہماری پیداوار یا تو ضروریات کے مطابق نہیں یا پھر ناقص منصوبہ بندی اور ناکام پالیسیوں کی نذر ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کم رقبے پر جدید ٹیکنالوجی سے زیادہ پیداوار حاصل کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں فصلوں کا 30 فیصد تک حصہ منڈی پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہوجاتا ہے۔شعبہ فوڈ سائنس کے ماہر غذائیت ڈاکٹر سید محمد غفران سعید نے بتایا کہ پاکستان میں فی کس سالانہ 22 سے 24 کلوگرام چکنائی (Fat) استعمال کی جا رہی ہے جو دنیا بھر میں بلند ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی، نمک، سچوریٹڈ فیٹس اور ٹرانس فیٹس کے بیتحاشہ استعمال نے نوجوانوں میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابطیس اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اس بات کا ادراک نہیں کہ غذائی توازن کے بغیر جسمانی سرگرمیاں بے اثر ہیں۔ ڈاکٹر غفران نے کہا کہ صحت عامہ کے نظام میں غذائی آگہی شامل نہیں، جبکہ اسکول اور کالج سطح پر غذائیت کی تعلیم نہ ہونے سے نوجوان نسل فاسٹ فوڈ اور مشروبات کی جانب مائل ہے۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے ماہر اقتصادیات ڈاکٹر پیدرو آندریس گارزون ڈیلواکس نے کہا کہ پاکستان تیزی سے شہری ملک بن رہا ہے، جہاں شہری آبادی میں 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ پاکستان میں نے کہا کہ کرتا ہے
پڑھیں:
حیدرآباد میں ڈینگی تیزی سے پھیلنے لگا، اسپتالوںمیں سہولیات ناکافی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) شمع کمرشل ایسوسی ایشن اینڈ ٹریڈ انڈسٹری گورننگ باڈی کا ایک ہنگامی اجلاس چیئرمین حاجی جاوید خلجی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ایسوسی ایشن کے صدر اعجاز علی راجپوت ،نائب صدر اشفاق سومرو ،جنرل سیکرٹری نواب الدین قریشی سمیت دیگر عہدیداران و اراکین گورننگ باڈی نے شرکت کی ۔اجلاس میں حیدرآباد میں ڈینگی وائرس کے تیزی سے پھیلنے اور ہزاروں افراد کو اپنی لپیٹ میں لینے ،سرکاری اسپتالوں میں ناکافی سہولیات ،ڈینگی ٹیسٹ کی فری سہولت ختم کرنے اور بروقت مچھر مار اسپرے نہ کرانے جیسی صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا گیا ۔اجلاس سے چیئرمین حاجی جاوید خلجی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ بارشوں کا پانی کھلے میدانوں میں کھڑا ہونے سے مچھر کی افزائش میں اضافہ ہوا ہے اگر انتظامیہ اور ذمے دار ادارے بروقت پانی کی نکاسی اور مچھر مار اسپرے مہم شروع کردیتے تو شہریوں کو ڈینگی وائرس وبا سے کافی حد تک بچایا جاسکتا تھا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس جانب توجہ دینے کے بجائے افسران کے اقدامات محض اجلاس کرنے تک محدود دکھائی دیے۔صدر اعجاز علی راجپوت نے کہاکہ متعلقہ اداروں کی نااہلی اور بروقت مچھر مار اسپرے نہ کرانے سے ایک طرف ہزاروں کی تعداد میں شہری متاثر ہوئے دوسری طرف کئی قیمتی جانیں اس وبا کا شکار ہوئی ہیں۔ جنرل سیکرٹری نواب الدین قریشی نے کہاکہ صحت کے شعبہ کے لیے اربوں روپے فنڈز ہونے کے باوجود سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کی کمی ایک افسوسناک اور قابل گرفت عمل ہے جس کی اعلی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔