اسلام آباد سے ایف آئی اے کا ڈپٹی ڈائریکٹر اغوا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے دن دہاڑے ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز کو مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور مغوی کی تلاش کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن محمد عثمان کے مبینہ اغواءکا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں مغوی کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، ایف آئی آر میں نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 365 تعزیراتِ پاکستان کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں مغوی کی اہلیہ کی طرف سے موقف اپنایا گیا ہے کہ میرے شوہر محمد عثمان کو نامعلوم افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور ان کا کوئی سراغ نہیں مل رہا، متعلقہ حکام سے اپیل ہے کہ میرے خاوند کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے۔
Faiz alam babar
ویب ڈیسک
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف آئی
پڑھیں:
کراچی میں 11 ماہ کے دوران مین ہولز اور نالوں میں گر کر 23 افراد جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : شہرِ قائد میں ناقص شہری انتظامیہ اور انفراسٹرکچر کی بھاری قیمت شہریوں کو اپنی جانوں سے چکانی پڑ رہی ہے، سال 2025 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران مختلف علاقوں میں کھلے مین ہولز اور نالوں میں گر کر مجموعی طور پر 23 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں معصوم بچے، نوجوان اور بزرگ شہری شامل ہیں۔
ایدھی فاؤنڈیشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں برس 10 واقعات مین ہولز میں گرنے کے تھے جبکہ 13 افراد مختلف نالوں میں ڈوب کر جاں بحق ہوئے، ان افسوسناک واقعات نے ایک بار پھر شہری انتظامیہ کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 میں شاہ فیصل کالونی کا 6 سالہ عباد کھلے مین ہول کا شکار بنا، 2 فروری کو کشمیر کالونی نمبر 3 میں 5 سالہ طیب جبکہ 22 فروری کو سرجانی خدا کی بستی میں 3 سالہ اسداللہ جان کی بازی ہار گیا، 18 مارچ کو نارتھ کراچی میں 55 سالہ نامعلوم شخص نالے میں ڈوب کر جاں بحق ہوا۔
رپورٹ کے مطابق 2 اپریل کو بلدیہ مواچھ گوٹھ میں 3 سالہ عبدالرحمٰن، 7 اپریل کو بنارس میں 45 سالہ نامعلوم، 16 اپریل کو ماڑی پور شیر محمد ولیج میں 15 سالہ رجب اور 18 اپریل کو لیاقت آباد میں 10 سالہ سویرا کھلے مین ہول یا نالے میں گر کر انتقال کر گئے، اسی دوران شہر کے دیگر علاقوں میں بھی اموات رپورٹ ہوئیں، جن میں 30 سالہ الطاف، 37 سالہ ظفر اور 30 سالہ دیگر شہری شامل ہیں۔
اگست سے نومبر تک بھی یہ سلسلہ تھما نہیں۔ 17 اگست کو ماڑی پور روڈ پر 38 سالہ الطاف، 19 اگست کو گورو مندر کے قریب 48 سالہ عباس، جبکہ 8 ستمبر کو لانڈھی مرتضیٰ چورنگی پر 40 سالہ اقبال مسیح جان سے گئے۔ 12 ستمبر کو دھوبی گھاٹ لیاری میں 30 سالہ نامعلوم شخص اور اسی روز ناردرن بائی پاس کے قریب 7 سالہ اسما بھی اس المناک صورتحال کا شکار بنی۔
21 ستمبر کو گارڈن گھاس منڈی کے قریب ایک ہی دن میں ویشال، شاہد اور سورج جان کی بازی ہار بیٹھے۔ 4 اکتوبر کو سپرہائی وے کے نزدیک مزید دو افراد، 23 اکتوبر کو نصرت بھٹو کالونی میں 3 سالہ عائشہ، 15 نومبر کو کورنگی میں 30 سالہ نامعلوم شخص اور آخر میں 30 نومبر کو گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب 3 سالہ ابراہیم کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کھلے مین ہولز پر ڈھکن لگانے، نالوں کی باقاعدہ صفائی اور حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث قیمتی انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں، شہریوں نے حکومت سندھ اور بلدیاتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ مزید جانوں کا ضیاع روکا جاسکے۔