دنیا کے 80 فیصد غریب افراد موسمیاتی خطرات کا شکار‘ اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا کے تقریباً 80 فیصد غریب افراد (88 کروڑ 70 لاکھ لوگ )ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جو شدید گرمی، سیلاب اور دیگر موسمیاتی خطرات سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یواین ڈی پی ) اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے آئندہ ماہ برازیل میں ہونے والی کوپ 30 موسمیاتی کانفرنس سے قبل جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں پہلی بار کثیر جہتی غربت اور موسمیاتی خطرات کے ڈیٹا کو ایک ساتھ پیش کیا گیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کس طرح موسمیاتی بحران عالمی غربت کے نقشے کو ازسرِ نو ترتیب دے رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقا وہ خطے ہیں جہاں سب سے زیادہ غریب لوگ موسمیاتی اثرات سے متاثر ہو رہے ہیں جن میں جنوبی ایشیا میں 38 کروڑ اور افریقا میں 34 کروڑ 40 لاکھ لوگ شامل ہیں۔ جنوبی ایشیا میں تقریباً 99.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موسمیاتی خطرات اقوام متحدہ رپورٹ میں رہے ہیں گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان میں عالمی بینک کے مطابق 45 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے ہیں: سینیٹر شیری رحمان
---فائل فوٹوپارلیمنٹری فورم کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ آبادی میں اضافہ، پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلی تینوں بڑے چیلنجز ہیں، پاکستان میں عالمی بینک کے مطابق 45 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے ہیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان پاپولیشن سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی آبادی وسائل پر دباؤ ہے، پاکستان کو سالانہ 15 لاکھ نوکریاں درکار ہیں۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی بھی ہماری معیشت پر اثر انداز ہو رہی ہے، آبادی پر کنٹرول کیے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پانی زخیرہ کے لیے کوئی بڑا ڈیم بھی نہیں بنایا گیا، آبادی سے واٹر سیکیورٹی اور فوڈ سیکیورٹی جڑی ہے، پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد غذائی قلت کا شکار ہے، بڑھتی آبادی جاب مارکیٹ پر اثر انداز ہو رہی ہے، نئے گریجویٹس کے لیے نوکریاں نہیں مل رہیں۔
شیری رحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں پالولیشن فنڈ میں مزید فنڈز فراہم کیے جانے چاہئیں۔
اِن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مزید مؤثر بنایا جائے، لیڈی ہیلتھ ورکرز ملک میں آبادی کنٹرول میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔