پاکستان اور افغانستان میں عارضی سیز فائر
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر میں ایک سیز فائر معاہدہ ہوا ہے۔ ایک سوال سب کے ذہن میں ہے کہ کیا یہ سیز فائر چلے گا۔ ایک عمومی رائے یہی ہے کہ یہ سیز فائر نہیں چلے گا۔ کیونکہ پاکستان میں اگر ایک بھی دہشت گردی کا واقعہ ہوگیا تو جواب میں پاکستان افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کرے گا۔
اب سادہ بات یہی ہے کہ یہ سیز فائر تب تک ہی قائم ہے جب تک پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہ ہو۔ یہ کافی مشکل نظر آتا ہے۔ بھارت چاہے گا کہ دہشت گردی جاری رہے۔ اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ دہشت گردی مکمل ختم ہو سکے گی۔ کم ضرور ہو سکتی ہے لیکن فوری ختم ہونا کافی ناممکن نظر آتا ہے۔
میں اس سیز فائر کو اس لیے بھی عارضی سمجھتا ہوں کیونکہ دوحا میں پاکستان نے ٹرانزٹ ٹریڈ کھولنے کا کوئی اعلان نہیں کیا۔ تا دم تحریر وہ معطل ہے، بارڈر بند ہیں، ٹرانزٹ ٹریڈ معطل ہے۔ اگر مکمل امن معاہدہ ہو جاتا تو یقیناً افغان حکومت کہتی کہ تجارت کھولی جائے، وہ تجارت بند کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اسی طرح ویزہ بھی بند ہیں، جن چوکیوں پر پاکستان نے قبضہ کیا ہے، وہ بھی پاکستان کے قبضہ میں ہیں۔ اس لیے سیز فائر عارضی ہے، ابھی معاملات طے ہونا باقی ہیں۔
بھارت میں آر ایس ایس کی سو سالہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ نے کہا ہے کہ بھارت نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کروا دی ہے۔ یہ جنگ بھارت کے مفاد میں ہے۔ جیسے جیسے جنگ بڑھے گی پاکستان کمزور ہوگا، افغانستان بھی کمزور ہو گا دونوں باتیں بھارت کے مفاد میں ہیں۔
اس لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ شروع کروا کر نریندر مودی نے ماسٹر اسٹروک کھیلا ہے۔ میں سمجھتا ہوں راج ناتھ بھارت کے عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ بھارت افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی جاری رکھنا چاہتا ہے۔ جنگ اس کے اسکرپٹ میں نہیں ہے۔ بھارت جنگ سے خوش نہیں ہوگا ۔ کیونکہ جنگ سے بھارت کو معلوم ہے کہ اس کے پراکسی دہشت گردی کو نقصان ہوگا۔
یہ بات درست ہے کہ افغان طالبان پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔وہ بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے کا موقع دے رہے ہیں، وہ دہشت گرد تنظیموں کو بھارت کے ہاتھ میں کھیلنے اور بھارت کو پاکستان میں پراکسی نیٹ ورک چلانے کا موقع دے رہے ہیں۔ وہ دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ ٹھکانے دے رہے ہیں۔افغان حکومت اس سارے عمل سے انکاری ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی زمین سے کچھ نہیں ہو رہا ۔ لیکن یہ کوئی مان نہیں رہا۔ یہ حقیقت ساری دنیا کو معلوم ہے، اس لیے افغان حکام کا موقف دنیا میں کوئی بھی نہیں مان رہا۔
میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو افغانستان کے ساتھ لمبی جنگ نہیں کرنی چاہیے۔ لمبی جنگ کا پاکستان کو نقصان ہے، اس لیے جو بھی کرنا ہے فوری کرنا ہے۔ جیسے بھارت کے ساتھ جنگ چند گھنٹوں میں ختم ہو گئی تھی۔ ایسے ہی افغانستان کے ساتھ بھی ایسی حکمت علمی بنانا ہوگی کہ جنگ چند گھنٹوں نہیں تو دنوں میں ضرور ختم ہو جائے۔ اب جب سیز فائر ختم ہو تو پھر کام جلد نبٹانا ہو گا۔ لمبی جنگ دشمن کے فائدے میں ہے۔ ہمیں تو جلد نتائج چاہیے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں اب تک پاکستان نے جس ضبط کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ آگے نہیں ہوگا۔ یہ بات افغانستان پر واضع کر دی گئی ہے۔
آپ سوال کر سکتے ہیں کہ کیسے۔ ہم نے ابھی تک افغانستان کے خلاف کسی بڑے ہتھیار کا استعمال نہیں کیا ہے۔ ہم نے کوئی بڑے میزائیل نہیں مارے ہیں۔ بھارت کے خلاف الفتح میزائیل استعمال کیے گئے تھے۔ افغانستان کے خلاف وہ بھی استعمال نہیں کیے گئے۔ حالانکہ پاکستان کے پاس الفتح سے بھی بڑے میزائیل موجود ہیں۔ میں نیوکلیئر کی بات نہیں کر رہا ہے۔ ہم نے فضائی بمباری بھی محدود کی ہے۔ ہم پورے افغانستان پر ایک وقت میں بمباری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم نے ایسا نہیں کیا ہے۔
ایک تنازعہ جس کی طرف کافی توجہ ہے وہ لفظ بارڈر پر ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ مذاکرات کے دوران بھی ایک موقع پر افغان وفد نے یہ موقف لیا تھا کہ ہم ڈیورنڈ لائن کو باقاعدہ بارڈر نہیں مانتے۔ جس پر پاکستان نے کہا کہ چلیں فرض کر لیں ہم بھی نہیں مانتے۔ پھر کوئی بارڈر نہیں۔ آپ کیسے کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کے علاقہ پر بمباری کی ہے۔ ہم نے تو اپنے ہی علاقہ پر بمباری کی ہے۔ آپ کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
جس پر افغان وفد خاموش ہوگیا۔ انھیں اندازہ ہوگیا کہ جب تک بارڈر نہیں ہوگا بارڈر کی خلاف ورزی کا جواز بھی نہیں ہوگا۔ جہاں تک اعلامیہ میں پہلے بارڈر لفظ شامل ہونے اور پھر نکالنے کی بات ہے تو اس کی دونوں طرف کی اپنی اپنی توجیحات ہیں۔ پاکستان کا موقف ہے کہ جب کوئی بارڈر کا تنازعہ ہے ہی نہیں تو اعلامیہ میں لفظ بارڈر کیوں لکھا جائے۔ دہشت گردی کا تنازعہ ہے، وہ موجود ہے۔ افغانستا ن کا موقف ہے کہ وہ بارڈر کو نہیں مانتے اس لیے لفظ بارڈر نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں یہ کوئی اہم بات نہیں۔ بارڈر موجود ہے۔ باڑ لگ چکی ہے۔ دونوں ممالک اپنی حدود میں رہتے ہیں۔ ایسا کوئی تنازعہ نہیں۔ یہ صرف عوام کو بیوقوف بنانے والی بات ہے۔
ایک سوال سب پوچھ رہے ہیں کہ افغان طالبان کا بھارت کی طرف جھکاؤ کیوں؟ کئی سال وہ ہمارے دوست رہے اب بھارت کی گود میں کیوں بیٹھ گئے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں یہ مفاد کا کھیل ہے۔ ماضی کے احسانات کو کوئی یاد نہیں رکھتا۔ آج مفاد بھارت کے ساتھ ہے۔ بھارت پیسے دے رہا ہے اور کچھ نہیں۔
تحریک انصاف کا موقف ہے کہ ہم تو پہلے دن سے افغانستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرنے کے حق میں ہیں۔ اب بھی تو بات چیت ہی ہوئی ہے۔ یہ ہمارے موقف کی فتح ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ درست بات نہیں۔ بات چیت امن سے نہیں ہوئی ہے۔ جنگ سے ہوئی ہے۔ دونوں میں بہت فرق ہے۔
جنگ کے بعد بات چیت کو امن کی بات چیت کے برابر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اس فرق کا کم از کم افغانستان کو علم ہو گیا ہے۔ یہ کافی ہے۔ افغانستان کو یہ بھی اندازہ ہوگیا ہے کہ یہ سیز فائر کافی قیمتی ہے۔ اس کے بعد کافی تباہی ہوگی اور ان کے پاس جنگ کی کوئی تیاری نہیں۔ پاکستان کے ہتھیاروں کا کوئی جواب نہیں۔ اب ایک طرف پاکستان کے میزائیل ہیں، دوسری طرف بھارت کے پیسے ہیں۔ افغان طالبان درمیان میں ہیں۔ جائیں تو کہاں جائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں دہشت گردی میں سمجھتا ہوں افغانستان کے دہشت گردی کا یہ سیز فائر پاکستان نے بارڈر نہیں نہیں ہوگا بھارت کے بات چیت رہے ہیں میں ہیں نہیں ہو کا موقف کے ساتھ ختم ہو ہیں کہ اس لیے کیا ہے
پڑھیں:
افغان حکومت بھارت سے خوشگوار تعلقات رکھے لیکن پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر نہیں: سعد رفیق
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ایکس پر پیغام جاری کرتے ہوئے آج دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر خیالات کا اظہار کیا ہے جس میں ان کا کہناتھا کہ دوحہ میں مجوزہ پاک افغان مذاکرات نہایت اہم ہیں، پاکستان اور افغانستان کو بقائے باہمی کے اصول پر اکٹھے رہنے کے مستقل قواعد وضع کرنے ہوں گے جغرافیہ نہیں بدلا جاسکتا ۔
تفصیلات کے مطابق خواجہ سعد رفیق کا کہناتھا کہ پاک افغان تعلقات میں تاریخی نشیب و فراز اور مدوجزر کے باوجود یاد رکھنا ہو گا کہ سرحد کے دونوں طرف یکساں کلچر رکھنے اور زبان بولنے والے کروڑوں مسلمان آباد ہیں ، افغان حکومت بھارت سے خوشگوار تعلقات رکھے لیکن پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر نہیں، افغانستان کو پاکستان سے اناج ، اشیائے ضرورت اور دیگر لاتعداد سہولیات کے بدلے ہمیں مسلح خوارج کی ایکسپورٹ ہر حال میں بند کرنا ہو گی۔
ویڈیو: اسلحہ رکھنے والے ہوجائیں ہوشیار! کریک ڈاؤن شروع، حکومت نے سخت فیصلے کرلیے
مزید :