کھانا پکاتے پکاتے بنی ہنسی مذاق کی ہنڈیا؛ جیکی شروف اور فرح کی مستی بھری نوک جھونک
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
بالی وُوڈ کی مستی بھری جوڑی، فرح خان اور جیکی شروف نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ صرف اسٹار نہیں بلکہ دل کے صاف اور گفتگو میں بے باک انسان ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ قہقہوں بھری گفتگو کوریوگرافر فرح خان کے کوکنگ ولاگ میں ہوئی جو نہ صرف کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہوگئی بلکہ سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح وائرل ہوگئی۔
اپنی نوعیت کی اس دلچسپ اور طنز و مزاح سے بھرپور گفتگو سے سوشل میڈیا پر بھی ہنسی کا طوفان آگیا جب فرح نے جیکی دادا کو اُن کے 90 کی دہائی کا مشہور پولیو اشتہار یاد دلایا۔
جس میں جیکی شروف نے بازاری زبان میں گالی دینے کے انداز میں پولیو کے قطرے پلوانے کی اہمیت بتائی تھی۔
فرح خان نے جیکی شروف سے چھیڑ خانی کرتے ہوئے کہا کہ گالی دینے والے دل کے بہت صاف ہوتے ہیں۔
جیکی شروف بھی کچھ کم نہ تھے فوراً بول اُٹھے ایسا مت بولو ورنہ سب گالی دینے لگ جائیں گے اور الزام مجھ پر ڈال دیں گے۔
اس ولاگ میں جیکی دادا نے نہ صرف باتوں سے بلکہ اپنے ہاتھ سے کھانے پکا کر سب کے دل جیت لیے۔
یاد رہے کہ چار دہائیوں سے بالی ووڈ انڈسٹری میں دھوم مچانے والے جیکی شروف نے 13 زبانوں میں 250 سے زیادہ فلمیں کی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جیکی شروف
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی قیادت اپنے بانی کے بیانیے سے لاتعلق ہو چکی ہے، رکن قومی اسمبلی
راولپنڈی:رکن قومی اسمبلی چیئرمین قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن ملک ابرار احمد کا کہنا ہے کہ ریاست نے برداشت کی پالیسی ترک کر کے قانون کے نفاذ کا فیصلہ کر لیا، قومی سلامتی اور اداروں کی تضحیک اب آزادی رائے نہیں بلکہ ’جرم‘ تصور ہوگی جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت اپنے بانی کے بیانیے سے لاتعلق ہو چکی ہے۔
راولپنڈی پریس کلب میں ممبران پنجاب اسمبلی ملک افتخار احمد ملک منصور افسر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک ابرار احمد کا کہنا تھا کہ جب معاملہ ریاست کی بقا اور سرحدوں کے محافظ اداروں کا ہو تو سیاسی وابستگیاں ثانوی ہو جاتی ہیں۔
آج کا مقدمہ سیاست نہیں بلکہ ریاست اور ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کا ہے، ریاست نے اب واضح کر دیا ہے کہ ملکی سلامتی اور اداروں کی تضحیک کو آزادی رائے کے زمرے میں نہیں بلکہ جرم کے طور پر دیکھا جائے گا۔
ملک ابرار احمد نے پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو جماعت ’تبدیلی‘ کے نام پر آئی تھی وہ آج ’تباہی‘ کے دہانے پر کھڑی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع اور میڈیا رپورٹس گواہ ہیں کہ معاملہ اب ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
جب ایک جماعت کی اعلیٰ قیادت نجی محفلوں میں تسلیم کرے کہ ان کا لیڈر ’غلط سمت‘ میں جا رہا ہے لیکن عوام کے سامنے سچ نہ بول سکے، تو اسے سیاست نہیں بلکہ ’منافقت‘ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ اپنے بانی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ٹویٹس سے لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے اور سنجیدہ لوگ اسے شیئر کرنے سے بھی کتراتے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ راستہ سیاست کا نہیں ’خودکشی‘ کا ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سوچنا چاہیے کہ جن لیڈروں کے بچے لندن اور امریکا میں محفوظ ہیں، وہ خود ڈرائنگ رومز میں چھپ کر آپ کو ریاست سے کیوں لڑوا رہے ہیں؟ حب الوطن کارکنان کو اس شخص کے سحر سے نکلنا ہوگا جو انہیں ریاست کے مدمقابل لا رہا ہے۔
ملک ابرار احمد نے قومی سلامتی کے اداروں کے حالیہ موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں نے جو حقائق پیش کیے ہیں وہ صرف بیان نہیں بلکہ ایک ’حتمی فیصلہ‘ ہے۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ ریاست نے ’برداشت‘ کی پالیسی ترک کر کے اب آئین اور قانون کے سختی سے نفاذ کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جس ذہنی کیفیت اور انا پرستی کی نشاندہی کی گئی ہے اس کا علاج اب مذاکرات نہیں بلکہ قانون کی عملداری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی شخص خود کو ریاست سے بڑا سمجھنے لگے تو ریاست کا فرض ہے کہ وہ اسے اپنی حدود یاد دلائے، اب باتوں کا وقت گزر چکا ہے اور فیصلوں کا وقت ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ ریاست ماں ہے جو موقع دیتی ہے لیکن اپنی بقا پر سمجھوتہ نہیں کرتی، لہٰذا انتشار کے باب کو بند کر کے تعمیر و ترقی کے راستے پر پاکستان کا ساتھ دیا جائے۔