گلگت بلتستان حکومت اور اپوزیشن نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت حکومتی اور اپوزیشن ممبران اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر صوبائی سیکریٹری قانون اور ایڈووکیٹ جنرل نے بربفنگ دی، جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کے نوٹیفکیشن کو نظرثانی کیلئے متفقہ طور پر درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان حکومت اور اپوزیشن نے اختیارات منجمد کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف مشترکہ درخواست دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے لائحہ عمل کیلئے فوری طور پر صوبائی کابینہ کا اجلاس بھی بلایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت حکومتی اور اپوزیشن ممبران اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر صوبائی سیکریٹری قانون اور ایڈووکیٹ جنرل نے بربفنگ دی، جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کے نوٹیفکیشن کو نظرثانی کیلئے متفقہ طور پر درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل نظرثانی کی درخواست دائر کرے گا اور صوبائی کابینہ کا اجلاس فوری طورپر بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ یاد رہے کہ صوبائی الیکشن کمیشن نے دو روز قبل ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے جی بی حکومت کے تمام مالی اور انتظامی اختیارات منجمد کر دیئے تھے۔ الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ صاف، شفاف الیکشن کے انعقاد کیلئے یہ اقدام ضروری تھا۔ دوسری طرف جی بی حکومت اور اپوزیشن دونوں ںے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف مشترکہ لائحۃ عمل اختیار کرنے پر اتفاق بھی کر لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان درخواست دائر الیکشن کمیشن اور اپوزیشن
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی تسلیم کرنے سے انکار کردیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بیرسٹر گوہر کی جانب سے آزاد سینیٹرز کو تحریک انصاف میں شامل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ انہیں نہ تو چیئرمین پی ٹی آئی تسلیم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں آزاد سینیٹرز کو پارٹی میں شامل کرانے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔
اسی سلسلے میں الیکشن کمیشن نے باقاعدہ جوابی خط کے ذریعے پی ٹی آئی کی قانونی صورتحال کی وضاحت بھی کردی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا
جوابی خط میں کہا گیا کہ بیرسٹر گوہر نے آزاد سینیٹرز کی شمولیت کی منظوری کا مطالبہ کیا، جبکہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کا کیس ابھی زیرِ التوا ہے اور خود تحریک انصاف نے لاہور ہائیکورٹ سے اسٹے آرڈر لے رکھا ہے۔
خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس صورت حال میں نہ انہیں پارٹی چیئرمین مانا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی سینیٹر کی شمولیت کے فیصلے کا اختیار دیا جا سکتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کا جواب موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے معاملے کو عدالت میں لے جانے کا اعلان کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی اس کا سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب پی ٹی آئی کے سینیٹ انتخابات ہوئے تو آزاد سینیٹرز نے پارٹی جوائن کی تھی اور اس حوالے سے خط انہوں نے 13 نومبر کو الیکشن کمیشن کو ارسال کیا تھا، لیکن 26 نومبر کا جواب انہیں آج موصول ہوا، جس میں ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن: چیئرمین سمیت اہم پارٹی عہدوں پر بلا مقابلہ انتخاب
ان کے مطابق یہ نہایت افسوس ناک عمل ہے اور وہ اس فیصلے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے پی ٹی آئی پر پابندی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ جب الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی رجسٹرڈ ہی نہیں، تو پھر اس پر پابندی کیسے لگ سکتی ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکشن کمیشن انکار بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی پی ٹی آئی پابندی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف وی نیوز