ڈی جی آئی ایس پی آر نے غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، ٹوپی (صوابی) کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حالیہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سیکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت کی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ہیں، آئندہ بھی پاک فوج  ہر دشمن کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی۔

نوجوان قوم کے روشن مستقبل کے ضامن ہیں اور ملکی ترقی و خوشحالی میں نوجوانوں کا کردار کلیدی ہے، طلبہ اور اساتذہ کی جانب سے شہداء و غازیانِ پاک افواج کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا تھا کہ؛ ایسی مزید بامقصد نشستیں منعقد کی جانی چاہئیں تاکہ ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈے کا خاتمہ ہو، قوم امن کی کاوشوں اور ملکی ترقی میں پاک فوج کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

طلبہ  نے کہا کہ پاک فوج نے دشمن کو بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جس پر ہمیں فخر ہے، سوالات کے تفصیلی جوابات دئیے جس سے ذہنوں میں موجود ابہام دور ہوئے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب

ریاض احمدچودھری

پاکستان کے سکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے صوبے پکتیکا میں گل بہادر گروپ کے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 70 جنگجو مارے گئے ہیں۔ مارے جانے والے شدت پسندوں میں صدیق اللہ داوڑ، غازی مداخیل، مقرب اور قسمت اللہ شامل تھے۔ ‘گروپ کے سرغنہ گلاب عرف دیوانہ بھی کارروائی میں مارے گئے جو اہم کامیابی ہے’۔وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ پاکستانی علاقے میں شدت پسندوں کی جانب سے کیے گئے ایک حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘ گل بہادر گروپ نے شمالی وزیرستان میں گاڑی پر آئی ای ڈی حملہ کیا جس میں شہریوں اور پاک فوج کے ایک جوان نے شہادت کو گلے لگایا اور متعدد زخمی ہوئے۔تصدیق شدہ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر گل بہادر گروپ کے خارجیوں کے خلاف گزشتہ رات درست اور ہدف پر کارروائی کی گئی جن میں کم از کم 60 سے 70 خارجیوں اور ان کی قیادت کو ہلاک کیا گیا۔’عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کی جانے والی تمام قیاس آرائیاں اور دعوے غلط ہیں اور ان کا مقصد افغانستان کے اندر سے کام کرنے والے دہشت گرد گروپوں کی حمایت پیدا کرنا ہے۔پاکستان مخلصانہ طور پر اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بھارت کی سرپرستی میں افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی کے اس پیچیدہ مسئلے کا حل بات چیت اور افغان حکام کی جانب سے غیر ریاستی عناصر پر موثر کنٹرول کے ذریعے ممکن ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ‘کابل کے ساتھ تعلقات اب ماضی جیسے نہیں رہیں گے، اب احتجاجی مراسلے یا امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، کوئی وفد کابل نہیں جائے گا، جہاں کہیں بھی دہشت گردی کا منبع ہوگا، اسے بھاری قیمت چکانی ہوگی۔افغانستان بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے، اور کہا کہ اسلام آباد اب ماضی جیسے تعلقات رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستانی سرزمین پر موجود تمام افغانوں کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا، اب ان کی اپنی حکومت (یا خلافت) کابل میں موجود ہے، اسلامی انقلاب کو 5 سال ہو چکے ہیں، اب انہیں پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد، پاکستانی وزرائے خارجہ نے 4 بار کابل کا دورہ کیا، وزرائے دفاع اور آئی ایس آئی کے سربراہان نے دو بار، خصوصی نمائندے اور خارجہ سیکریٹری 5، 5 بار، قومی سلامتی مشیر نے ایک بار جب کہ جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے 8 اجلاس افغان دارالحکومت میں ہوئے۔ 225 بار سرحدی فلیگ میٹنگز ہوئیں، 836 احتجاجی مراسلے اور 13 سخت نوٹس (ڈی مارش) دیے گئے۔ 2021 سے اب تک 3 ہزار 844 شہادتیں (عام شہری، فوجی، اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار) ہوئی ہیں، 10 ہزار 347 دہشت گرد حملے ہوئے ہیں۔
افغانستان عالمی دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے۔ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کر دی تھی۔ طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی، اسلام آباد نے کابل پر زور دیا تھا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔14 اکتوبر کو پاکـافغان سرحد میں کرم کے مقام پر ایک بار پھر افغان طالبان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، پاک فوج نے بروقت جوابی کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں طالبان پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔15 اکتوبر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 15 اکتوبر 2025 کو علی الصبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں 4 مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے تھے، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا تھا، اس دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
15 اکتوبر کو ہی پاکستان نے افغانستان کے صوبہ قندھار اور دارالحکومت کابل میں افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کیے گئے جو شہری آبادی سے دور تھے، اس بمباری کے بعد پاکستان نے افغانستان کی جانب سے کی گئی سیز فائر کی درخواست قبول کرلی تھی۔ پاکستان کو اپنی سرحدی سالمیت اور اپنے عوام کی جان و مال کے تحفظ کا مکمل حق حاصل ہے اور ہم افغانستان سے آپریشن کرنے والے دہشت گردوں کو سکون سے رہنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • اسموگ سے کاروبار زندگی متاثر ہوسکتا ہے، بچاؤ کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، مریم اورنگزیب
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کا افغانستان میں خوارج کے خلاف مؤثر اقدامات کا اعلان
  • افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاک فوج ہر دشمن کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی: آئی ایس پی آر
  • افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ہیں، ترجمان پاک فوج
  • افغانستان میں خوارج کے خلاف مؤثر اقدامات کئے، ترجمان پاک فوج
  • افغانستان میں خوارج کیخلاف مؤثر اقدامات کئے، دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونگے، ترجمان پاک فوج
  • سندھ ہائیکورٹ: بی ڈی ایس کے طلبہ کی پی ایم ڈی سی کیخلاف درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل طلب
  • افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب