پاکستان دنیا کے لیے کرپٹو ریگولیشن کا مؤثر ماڈل بن سکتا ہے: بلال بن ثاقب
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آ لائن ) چیئرمین پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے لیے کرپٹو ریگولیشن کا مؤثر ماڈل بن سکتا ہے۔
دبئی میں بائننس بلاک چین ویک کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں یو اے ای کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے وزیر عمر سلطان العلمہ سمیت ڈیجیٹل اثاثوں اور ابھرتی ٹیکنالوجیز کے عالمی ماہرین نے شرکت کی ۔
عالمی سطح پر منعقد کیے گئے اس بڑے ڈیجیٹل ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی بلال بن ثاقب نے کی۔تقریب سے خطاب میں چیئرمین پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان دنیا کے لیے کرپٹو ریگولیشن کا مؤثر ماڈل بن سکتا ہے، پاکستان جیسے ابھرتے ہوئے ملکوں کے لیے ورچوئل ایسٹس کی ریگولیشن معاشی ترقی کی کنجی ہے۔
ویرات کوہلی کا ’ناگن ڈانس‘ وائرل
تقریب میں موجود ماہرین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کرپٹو ایونٹس میں پاکستان کی موجودگی سفارتی اور ٹیکنالوجی کا سنگ میل ہے، پاکستان کا عالمی کرپٹو گفتگو میں فعال کردار ملکی ٹیک سیکٹرکیلئے مثبت پیش رفت ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بلال بن ثاقب 9 دسمبر کو ابوظبی میں عالمی ایونٹ میں بھی شریک ہوں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بلال بن ثاقب کے لیے
پڑھیں:
بلال بن ثاقب کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹوکرنسی کے عہدے سے استعفیٰ سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا نے جھوٹا پراپیگنڈا کرنا شروع کردیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے چیئرمین بلال بن ثاقب کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹوکرنسی کے عہدے سے استعفیٰ سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا نے جھوٹا پراپیگنڈا کرنا شروع کردیا ۔ یاد رہے کہ بلال بن ثاقب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین او رکرپٹوکرنسی اور پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے ،Rules of Business 1973 کے مطابق کوئی شخص وزیر اعظم کا معاون خصوصی نہیں ہو سکتا اگر وہ کسی قانونی ریگولیٹری اتھارٹی، جیسے پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کا چیئرمین ہو، بلال بن ثاقب اس اتھارٹی کے موجودہ چیئرمین بھی ہیں، جس وجہ سے انہوں نے یہ فیصلہ کیا۔
بلال بن ثاقب کے استعفیٰ دینے کی خبر سامنے آتے ہی بھارتی میڈیا نے جھوٹا پراپیگنڈہ شروع کردیا۔معرو ف بھارتی صحافی رجت شرما نے جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہوئے کہا کہ بلال بن ثاقب کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی کےعہدے سے ہٹا یا جانا اور چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدے کا تاحال نوٹی فیکیشن نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہےکہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ بھارتی صحافی نے کہا کہ یہ بات کی جاتی ہے کہ جنرل عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے پیچھے'کرپٹو کنگ، بلال بن ثاقب کا ہاتھ تھا
کسی ایک ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی تمام ریاستوں کی اجتماعی سلامتی کیلئے براہِ راست خطرہ تصور ہوگی، خلیج تعاون کونسل
مزید :