سندھ ہائیکورٹ ، دائود یونیورسٹی کے طلبہ کو امتحان میں شرکت کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)داود انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلبا کے داخلوں کی منسوخی کا معاملہ,عدالت نے درخواست گزار تین طلبا کو امتحانات میں شرکت کی مشروط اجازت دیدی۔عدالت نے درخواست گزاروں کو حلف نامے یونیورسٹی انتظامیہ کو جمع کروانے کی ہدایت کی درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھا کہ طلبہ کے امتحانات ہونے والے ہیں،اگر طلبا کو امتحانات میں شرکت کی اجازت نا ملی تو تعلیمی نقصان ہوگا، بغیر کسی انکوائری یا شواہد کے طلبا کے مستقل کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، انضباطی کمیٹی کی سفارشات پر سنڈیکیٹ کے فیصلے سے قبل ہی متاثرہ طلبا کا داخلہ بند کردیا گیا، متاثرہ طلبا کو انضباطی کمیٹی کے روبرو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا، درخواست میں سیکریٹری تعلیم، وائس چانسلر، ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئر اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ویشنو دیوی یونیورسٹی میں مسلم طلباء کو داخلہ دینے کے خلاف جموں میں ہندوؤں کا احتجاج
مظاہرین نے کہا کہ کالج کے قیام کیلئے خرچ ہونے والی رقم ہندو عقیدتمندوں کی نذرانہ رقم سے حاصل ہوئی، اسلئے زیادہ سے زیادہ نشستیں ہندو طلبہ کیلئے مختص کی جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ ویشنو دیوی شرائن بورڈ سنگھرش سمیتی نے آج "ایم بی بی ایس" داخلوں میں مبینہ طور پر ایک ہی طبقے کے طلبہ کو ترجیح دئے جانے کے خلاف اپنے احتجاج کو مزید تیز کرتے ہوئے تاوی پل جموں پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران شرائن بورڈ کے اراکین کے پتلے نذر آتش کئے گئے اور سخت نعرے بازی کی گئی۔ نگھرش سمیتی اور اس کی حمایتی تنظیموں کے کارکنوں کے ساتھ سادھو سماج کے نمائندوں نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور الزام عائد کیا کہ شرائن بورڈ نے ہندو عقیدے کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہندوؤں کے جذبات کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سمیتی کے کنوینر کرنل سکھویر سنگھ منکوٹیا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج شرائن بورڈ کے ذمہ داران تک یہ صاف پیغام پہنچائے گا کہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیں، ورنہ ایک وسیع عوامی تحریک کے لئے تیار رہیں۔ سنگھرش سمیتی نے مطالبہ کیا ہے کہ شری ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج کو اقلیتی ادارہ قرار دیا جائے اور اس سال کے "ایم بی بی ایس" داخلوں کی جاری شدہ لسٹ کو فوراً منسوخ کیا جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ کالج کے قیام کے لئے خرچ ہونے والی رقم ہندو عقیدتمندوں کی نذرانہ رقم سے حاصل ہوئی، اس لئے زیادہ سے زیادہ نشستیں ہندو طلبہ کے لئے مختص کی جائیں۔
احتجاجی کارکنوں کے مطابق 50 ایم بی بی ایس نشستوں میں سے 42 مسلم، ایک سکھ اور 7 ہندو طلبہ منتخب ہوئے ہیں، جس پر انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے اسے سراسر ناانصافی قرار دیا۔ مظاہرین نے شرائن بورڈ، ایس ایم وی ڈی یونیورسٹی کٹرہ اور انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس کے انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ مسلم طلبہ کو دیگر میڈیکل کالجوں میں منتقل کیا جائے۔ اگر مطالبات پورے نہ کئے گئے تو احتجاج مزید وسیع کرنے کا انتباہ دیا گیا۔ سمیتی لیڈروں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور مودی حکومت سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ "ایم بی بی ایس" داخلوں میں ہندو طلبہ کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور یہ تعصب کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔