افغان کرکٹ ٹیم پر زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچ کے بعد جرمانہ عائد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
HARARE:
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچ میں سلو اوور ریٹ پر افغانستان کی ٹیم پر میچ فیس کا 25 فیصد جرمانہ عائد کردیا۔
آئی سی سی کے مطابق میچ ریفری رچی رچرڈسن نے افغانستان پر مقررہ وقت پر 5 اوور کی تاخیر پر جرمانہ عائد کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی سی سی کے کھلاڑیوں کے لیے بنائے گئے قواعد و ضوابط کے آرٹیکل 2.
افغانستان اور زمبابوے کے درمیان ٹیسٹ میچ کے فیلڈ امپائرز ایڈرائن ہولڈاسٹوک اور نیتین مینن ، تھرڈ امپائر فوسٹر موٹزوا اور چوتھے امپائر پیرسیوال سیزارا نے نشان دہی کی تھی۔
آئی سی سی نے بتایا کہ افغانستان کے کپتان حشمت اللہ شاہدی نے غلطی کا اعتراف کیا اور سزا قبول کی اس لیے مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔
زمبابوے نے مذکورہ ٹیسٹ میں افغانستان کو باآسانی ایک اننگز اور 73 رنز سے شکست دی تھی جو ان کے ہوم گراؤنڈ میں 2013 کے بعد ٹیسٹ میں پہلی فتح ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سے ادویات کی تجارت روکنے کے بعد افغانستان میں طبی بحران پیدا
افغان طالبان کے پاکستان سے ادویات کی درآمد روکنے کے فیصلے کے بعد افغانستان میں طبی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ طالبان حکومت کے نائب سربراہ اور معاشی امور کے نگران عبدالغنی برادر نے پاکستانی ادویات کو ’ناقص‘ قرار دیتے ہوئے افغان درآمد کنندگان کو ہدایت دی تھی کہ وہ تین ماہ کے اندر پاکستانی کمپنیوں کے واجبات ادا کریں اور ادویات کے لیے نئے ذرائع تلاش کریں۔
تاہم جرمن میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے نئے سپلائرز تلاش کرنا آسان نہیں۔ طالبان کے ڈائریکٹر جنرل برائے انتظامی امور نوراللہ نوری کے مطابق افغانستان میں استعمال ہونے والی ادویات کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ پاکستان سے آتا ہے، مگر دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر کشیدگی اور جھڑپوں کی وجہ سے تقریباً دو ماہ سے سرحد بند ہے۔
ہارث کی سماجی کارکن لینا حیدری نے بتایا کہ ادویات کی شدید قلت کے ساتھ قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں اور مقامی مارکیٹوں میں غیر معیاری، ایکسپائریڈ یا جعلی ادویات کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق طالبان حکومت اب ادویات کے لیے دیگر ممالک کا رخ کر رہی ہے۔ اس ہفتے افغان اور بھارتی کمپنیوں کے درمیان طالبان نمائندوں کی موجودگی میں 10 کروڑ ڈالر مالیت کا ادویات کا معاہدہ بھی ہوا۔
اسی دوران بھارت کی وزارتِ خارجہ نے کابل کے لیے 73 ٹن جان بچانے والی ادویات، ویکسین اور طبی سامان بھیجنے کی تصدیق کی ہے، تاہم یہ امداد 4 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک کے لیے صرف علامتی اہمیت رکھتی ہے۔