10 کروڑ رشوت پر 200 سے زائد کوارٹرز کی بوگس الاٹمنٹ، انکوائری رپورٹ وزارت ریلوے کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
لاہور:
ڈی جی ویجیلنس نے ریلوے لاہور اور مغلپورہ میں 10 کروڑ رشوت پر مشتمل 200 سے زائد کوارٹرز کی بوگس الاٹمنٹ کی انکوائری مرتب کر کے رپورٹ وزارت ریلوے کو ارسال کر دی جبکہ ملوث ریلوے ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پاکستان ریلویز ذرائع کے مطابق ڈی جی ویجیلنس، ڈی آئی جی نارتھ عبدالرب چودھری نے ریلوے میں بوگس الاٹمنٹ کے حوالے سے مختلف ذرائع سے ملنے والی شکایت پر ابتدائی انکوائری رپورٹ مرتب کرکے وزارت ریلویز کو ارسال کردی جس میں محکمہ ریلوے لاہور اور مغلپورہ ورکشاپس میں تقریباً 10 کروڑ روپے رشوت پر مشتمل 200 سے زائد کوارٹرز کی بوگس اور غیر قانونی الاٹمنٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
انکوائری میں لاہور اور ورکشاپس ڈویژن کے سابقہ اور موجودہ اسٹیٹ انسپکٹرز، اے آئی او ڈبلیو، ریلوے ہیڈکوارٹرز کے دیگر افسران اور ملازمین کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔
اسکے علاوہ چند روز قبل بوگس الاٹمنٹ گینگ کے سرغنہ ریلوے ملازم عادل شہزاد (یو ڈی سی) ورکشاپس ڈویژن کے خلاف تھانہ ریلویز پولیس لاہور میں جعلسازی اور دھوکا دہی سے اپنے نام کوٹھی الاٹ کروانے پر مقدمہ بھی درج کیا گیا۔ ملزم عادل نے سگنل شاپ کالونی میں ریلوے کی کوٹھی نمبر 260-B اپنے ہی نام پر XEN ہیڈکوارٹرز کے بوگس لیٹر کے ذریعے الاٹ کروا رکھی تھی اور کوٹھی کے سرونٹ کوارٹرز پرائیویٹ لوگوں کو غیر قانونی طور پر گروی پر دے رکھے تھے۔
ڈی جی ویجیلنس نے چیئرمین ریلویز کو اس کالے دھندے میں ملوث افسران اور ملازمین کا پردہ فاش کرکے انکے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کی سفارش بھی کر دی ہے۔ معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے ایس پی لاہور اور مغلپورہ ورکشاپس کی سربراہی میں ویجیلنس اور اسپیشل برانچ پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو اس معاملے کی ہر پہلو سے چھان بین کرکے انکوائری کو حتمی شکل دیکر اس غیر قانونی عمل میں ملوث افسران اور ملازمین کا پول کھولے گی۔
ابتدائی انکوائری میں لاہور، مغلپورہ ورکشاپس ڈویژن اور ہیڈ کوارٹرز آفس میں ریلوے کوارٹرز کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا حیران کن اور وسیع پیمانے پر گھپلے کا انکشاف ہوا ہے جس کے تحت اسٹیٹ انسپکٹرز اور کلیریکل اسٹاف کے ایک مربوط گروہ نے انتہائی چالاکی سے بوگس اور غیر قانونی فعل کا ارتکاب کیا ہے۔
اسکے علاوہ طمع نفسانی اور لالچ کی خاطر، جس میں تقریباً 10 کروڑ روپے کی بھاری رقم شامل ہے، ریلوے کے 200 سے زائد کوارٹرز کو غیر قانونی اور جعلسازی کے تحت جعلی لیٹرز کے ذریعے الاٹ کیا۔ اس غیر قانونی فعل کو سرانجام دینے کے لیے مجاز افسران کے اسکین شدہ دستخط کو حاصل کرکے جعلی الاٹمنٹ نوٹسز اور G10 جاری کیے گئے جن کو ’’آف دی ریکارڈ‘‘ بنایا جاتا رہا۔
واضح رہے کہ اس منظم جعلسازی اور بوگس الاٹمنٹ کے نتیجے میں ایماندار اور مستحق ملازمین کو انکی جائز رہائش جیسے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ شواہد کے مطابق ملازمین اس مجرمانہ عمل میں بطور سہولت کار یا براہ راست ملوث ہیں۔
ریلوے کوٹھی کو بوگس لیٹر کے ذریعے الاٹ کروانے والا ریلوے یو ڈی سی عادل شہزاد فی الحال روپوش ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے زائد کوارٹرز کوارٹرز کی لاہور اور ریلوے کو
پڑھیں:
ایمان مزاری اور ہادی چھٹہ کیخلاف بوگس مقدمات، غیر منصفانہ ہیں، بی این پی
اپنے مرکزی بیان میں بی این پی نے کہا کہ ایمان اور ہادی چٹھہ کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز بلند کرنے کیساتھ ساتھ بلوچ مظلوم عوام کا ہر مشکل میں ساتھ دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی نے ایمان مزاری اور ہادی چٹھہ کے کیس کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اپنے مرکزی بیان میں بی این پی نے کہا کہ انہیں اپنی صفائی کا موقع نہ دیا جانا، انصاف کے موثر فراہمی کے دعوؤں کی نفی ہے۔ جس پر اہل بلوچستان میں تشویش پائی جاتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایمان اور ہادی چٹھہ کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ مظلوم عوام کا ہر مشکل میں ساتھ دیا اور کسی بھی مصلحت پسندی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ بیان میں سریاب کلی قمبرانی سے ساتک قمبرانی، بسم اللہ قمبرانی، معصوم قمبرانی، حمل قمبرانی، حیربیار قمبرانی، آفتاب لہڑی، بیبرگ کو لاپتہ کرنے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر کوئی کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کرکے ٹرائل کیا جائے۔ لاپتہ کرنے کا عمل متاثرہ خاندان کو اذیت، کرب سے گزارتا ہے، جو کہ سراسر انسانی حقوق کی پامالی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچ اسی سرزمین کے باسی ہیں، تو ان کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق رویہ اپنایا جائے اور مسائل کو طاقت کی بجائے مذاکرات سے حل کئے جائیں۔ اربوں روپے امن و امان پر خرچ کرنے کے باوجود بلوچستان کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اگر یہی اربوں روپے حقیقی طور پر تعلیم، روزگار کے حصول سمیت دیگر امور پر شفافیت کے ساتھ خرچ کئے جاتے اور مذاکرات کی راہ اپنائی جاتی تو آج بلوچستان کے حالات پوائنٹ آف ریٹرن پر نہیں ہوتے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایمان مزاری اور ہادی چٹھہ پر قائم بوگس مقدمے میں ٹرائل کا حق مکمل دیا جائے اور ساتک قمبرانی سمیت دیگر لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے۔