ٹی ایل پی مذہبی جماعت نہیں، پرتشدد رویے ناقابلِ قبول ہیں: اسپیکر پنجاب اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
فائل فوٹو
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو مذہبی جماعت کہنا درست نہیں، اس کے رویے میں شرپسندی پائی جاتی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں کسی بھی جماعت پر پابندی کا حامی نہیں، تاہم قانون ہاتھ میں لینے اور ریاستی اداروں پر حملے کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا دستور ہے کہ جب بھی آپ باہر نکلیں پولیس والوں کو ماریں یا عوامی املاک کو آگ لگائیں؟ ٹی ایل پی کو اپنے رویے پر غور کرنا چاہیے۔
ملک احمد خان نے واضح کیا کہ چاہے پرتشدد کارروائی پی ٹی آئی کرے یا ٹی ایل پی، ایسی حرکات کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں نان اسٹیٹ ایکٹرز کو کھلی آزادی نہیں ہونی چاہیے، اگر وہ شرپسند سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو افغانستان کو دوحہ معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کروانا چاہیے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبے بنانے پڑیں گے، ڈیم بنانے کے لیے اپنی تمام سیاسی قوت استعمال کروں گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن اور ترقی کا خواہاں ہے، تاہم اگر کوئی ملک یا گروہ اشتعال انگیزی کرے تو پاکستان کے پاس اس کا مؤثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری افواج اور قوم نے بھارتی جارحیت کا ہر فورم پر نپا تلا اور پیشہ ورانہ انداز میں جواب دیا، بھارت افغانستان کو بطور پراکسی استعمال کر رہا ہے، لیکن ہم اس طرح کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پاکستان نے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کو پناہ دی، مگر اگر اب ان کی موجودگی سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں تو ریاست کو ضروری اقدامات کرنے پڑیں گے۔
اسمبلی قوانین سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے قوانین کو قومی اسمبلی کے طرز پر تشکیل دیا گیا ہے اور وہ کسی ایسے قانون کے مخالف ہیں جو کسی کو غیر معمولی طاقت دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں عوامی نمائندگی کے حق کے تحفظ کا حامی ہوں، اسی لیے گزشتہ روز تین ارکانِ اسمبلی کو ان کے عہدوں پر بحال کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان ٹی ایل پی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پنجاب میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کا نفاذ لازمی اور مزید سخت کرنے کا فیصلہ
فائل فوٹو۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس لاہور میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کا نفاذ لازمی اور مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں صوبے کے ہر ضلع میں وِسل بلور سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انتہا پسند جماعت اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف پنجاب پولیس ہیلپ لائن 15میں خصوصی سیل قائم کردیا گیا۔
اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ عوام انتہا پسند جماعت اور غیر قانونی تارکین وطن کی اطلاع کے لیے 15 پر کال کریں۔ اجلاس میں صوبے کو غیر قانونی اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے اقدامات کی رفتار تیز اور سخت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں ڈالا کلچر، بدمعاشی اور مافیا کلچر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اجلاس میں امن کمیٹیز کو فوری طور پر مؤثر اور مزید فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب امن کمیٹیز کو جاری تمام آپریشنز کو آن بورڈ رکھا جائے گا، اجلاس میں ہر شہری کے دروازے تک موبائل پولیس اسٹیشن کی خدمات پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں وضاحت کی گئی کہ کومبنگ آپریشنز اور کارروائیاں مخصوص انتہا پسند ذہنیت کے خلاف ہیں، کسی فرقہ یا عقیدے کے خلاف نہیں۔
اجلاس میں انتہا پسند جتھوں کے اشتہارات، تصاویر اور پلے کارڈز پر سخت پابندی اور کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کو روزانہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کومبنگ آپریشن رپورٹس اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلعی رپورٹس میں روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کرنا ہوگا کہ کتنے غیر قانونی رہائشی کہاں کاروبار سے منسلک ہیں، ضلعی انتظامیہ روزانہ رپورٹ کرے گی کہ کتنے غیر قانونی بین الاقوامی رہائشی مرکز میں ڈی پورٹیشن کے لیے بھیجے گئے۔
اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ عوام غیر قانونی رہائشیوں کو دکان یا مکان کرائے پر نہ دیں ورنہ کرایہ داری یا پاسپورٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
اجلاس میں پنجاب میں سوشل میڈیا پر شرانگیزی و نفرت کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور غیر قانونی اجتماعات یا بازار بند کرانے والوں پر دہشتگردی قوانین لاگو کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔