پاکستان اور ترکیہ کے درمیان فیری سروس کے آغاز پر غور
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان اور ترکیہ کے درمیان فیری سروس کے آغاز پر غور شروع ہو گیا۔
اس ضمن میں اسلام آباد میں وزیرِ بحری امور جنید انوار چوہدری سے ترک وزیرِ ٹرانسپورٹ نے ملاقات کی جس کے دوران جہاز سازی، آپریشنز اور شپ بریکنگ میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے گوادر سے عمان تک فیری سروس شروع کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے: وزیراعلیٰ بلوچستان پاکستان،ایران فیری سروس کا آغاز ناممکن نہیں مگر بہت مشکلملاقات کے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق وزیرِ بحری امور جنید انوار چوہدری نے اس موقع پر ترک سرمایہ کاروں کو گوادر میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہا کہ گوادر کو جدید میری ٹائم حب میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ترک وزیر نے پاکستان کے ساتھ میری ٹائم تعاون بڑھانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی اور کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔
وزیرِ بحری امور جنید انوار چوہدری نے کہا کہ فیری سروس سے پاک ترک تجارت اور سیاحت کو فروغ ملے گا، پاکستان کے پاس 25 ہزار ٹن ٹونا مچھلی کا کوٹہ موجود ہے، پاکستان آئندہ 3 ماہ میں میری ٹائم کانفرنس منعقد کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیری سروس پاکستان ا
پڑھیں:
پاکستان میں لڑاکا ڈرون تیار کرنے کی فیکٹری قائم کرنے کا ترک منصوبہ حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا
بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ترکیہ کا پاکستان میں جدید ‘لڑاکا ڈرون’ تیار کرنے کی فیکٹری قائم کرنے کا منصوبہ حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا۔
منصوبے کا مقصد اور دائرہ کاراس فیکٹری میں ترکیہ کے بنائے گئے اسٹیلتھ اور طویل پرواز (long-endurance) ڈرونز کو تیار کیا جائے گا۔
منصوبہ ترک دفاعی صنعت کی عالمی توسیع (defence exports) حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے ترکیہ کے جنگی ڈرون ’عنقا3‘ کی پہلی پرواز کامیابی سے مکمل
فیکٹری کے ذریعے پاکستان کو اعلیٰ درجے کی دفاعی ٹیکنالوجی تک براہِ راست رسائی ملے گی، اور مستقبل میں ڈرون کی دیکھ بھال، مینٹیننس اور ممکنہ اپ گریڈیشن کا عمل آسان ہو جائے گا۔
دونوں ممالک کے دفاعی تعاون کی تاریخترکیہ اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون پرانی تاریخ رکھتا ہے۔ ترکیہ پہلے ہی پاکستانی بحریہ کے لیے جنگی جہاز تعمیر کر رہا ہے۔ ترکیہ نے پاکستان کے F-16 طیاروں کو اپ گریڈ بھی کیا ہے۔
بائی کار اور ترکیہ کی معروف دفاعی کمپنیوں کی ٹیکنالوجی پاکستان کو منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
متوقع اثرات اور دفاعی اہمیتیہ فیکٹری قائم ہونے سے پاکستان نہ صرف اسلحہ درآمد کرنے والا ملک نہیں رہے گا بلکہ ایک فعال پیداواری اور مینٹیننس ہب بن جائے گا جس سے دفاعی خود انحصاری کو فروغ ملے گا۔
ترکیہ کی دفاعی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، حالیہ برسوں میں ان کی برآمدات نمایاں طور پر بڑھیں ہیں، اور یہ فیکٹری ان کی بین الاقوامی مارکیٹ کو مزید وسعت دینے میں معاون ثابت ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کی کہانی
علاقائی دفاعی توازن کے تناظر میں بھی یہ قدم اہم ہے، خطے میں طویل فاصلے کے ڈرونز کے آپریشنل استعمال اور مستقل سپورٹ کو ممکن بنانا، پاکستان کی فضائی و دفاعی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ترکیہ لڑاکا ڈرون تیار کرنے کا منصوبہ