نوزائیدہ بچوں کے لیے فارمولا دودھ معیشت پر بوجھ، وزیر مملکت کا بریسٹ فیڈنگ پر زور
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ پاکستان میں فارمولا دودھ اور بچوں کی دیگر تیار شدہ خوراک کا بڑھتا ہوا استعمال نہ صرف بچوں کی صحت کے لیے خطرہ ہے بلکہ ملکی معیشت پر بھی بھاری بوجھ ڈال رہا ہے۔
ڈاکٹر بھرتھ نے اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریسٹ فیڈنگ کو فروغ دینا اشد ضروری ہے، اور حکومت اس کے لیے عوام میں شعور بیدار کرنے، قانون سازی مضبوط کرنے اور مارکیٹنگ پر کنٹرول کے اقدامات کرے گی۔
وزیر مملکت نے واضح کیا کہ بچوں کے لیے غذائیت کا سب سے بہترین ذریعہ ماں کا دودھ ہے، اور اس حوالے سے پارلیمنٹرینز کو بھی آگاہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں خواتین کے لیے آگاہی مہمات شروع کرے گی تاکہ دودھ پلانے کے فوائد کو فروغ دیا جا سکے اور بچوں کی صحت بہتر ہو۔
حکام اور ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال 110 ارب روپے سے زائد مالیت کا فارمولا دودھ اور بچوں کی دیگر تیار شدہ خوراک استعمال کی جاتی ہے۔ کمزور دودھ پلانے کے طریقے بچوں کی صحت پر منفی اثرات ڈال رہے ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق، سب سے زیادہ فائدہ مند دودھ پلانے سے تقریباً 50 فیصد بچوں کی اموات (خاص طور پر اسہال اور نمونیا جیسے انفیکشن کی وجہ سے) روکی جا سکتی ہیں۔
مزید برآں، ماہرین کا کہنا ہے کہ فارمولا دودھ، بچوں کی بیماریوں، طبی اخراجات اور والدین کی لاعلمی کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ تقریباً 2.
ڈاکٹر بھرتھ نے زور دیا کہ حکومت دودھ پلانے کے حوالے سے موثر قانون سازی کے لیے پرعزم ہے اور یہ اقدام ملک میں بچوں کی صحت اور معیشت دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فارمولا دودھ بچوں کی صحت دودھ پلانے کے لیے
پڑھیں:
غزہ کے بچوں پر گولیاں کیوں نہیں چلانی چاہئیں؟ اسرائیلی وزیر کا ہرزہ سرائی
عرب ویب سائٹ عرب 48 نے رپورٹ کیا ہے کہ کابینہ اجلاس کے دوران اسرائیلی فوج کے نائب سربراہ نے کہا تھا کہ فوجی صرف ان بالغ مشتبہ افراد پر گولی چلاتے ہیں جو سرحد کے قریب آتے ہیں، نہ کہ ان بچوں پر جو گدھے پر سوار ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اپنے اشتعال انگیز اور متنازع بیانات کے لیے معروف غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیرِ داخلہ و سلامتی ایتامار بن گویر نے ایک بار پھر غزہ کے بچوں پر فائرنگ کرنے کی حمایت کی ہے۔ عرب ویب سائٹ عرب 48 نے رپورٹ کیا ہے کہ کابینہ اجلاس کے دوران اسرائیلی فوج کے نائب سربراہ نے کہا تھا کہ فوجی صرف ان بالغ مشتبہ افراد پر گولی چلاتے ہیں جو سرحد کے قریب آتے ہیں، نہ کہ ان بچوں پر جو گدھے پر سوار ہوتے ہیں۔ اس پر ایتامار بن گویر نے تمسخر آمیز لہجے میں سوال کیا کہ آخر گدھے پر سوار بچے پر گولی چلانے میں کیا برائی ہے؟
اجلاس میں موجود دیگر اسرائیلی وزراء نے بھی فلسطینی بچوں کی جان کے بارے میں طنز و تمسخر سے گفتگو کی۔ نتن یاہو کابینہ کے ایک اور وزیر داؤد امسالم نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ پہلے کس پر فائر کریں؟ بچے پر یا گدھے پر؟ اسی دوران وزیرِ داخلہ اسرائیل کاٹز نے کہا کہ جو کوئی بھی دیوار کے قریب آئے، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اسے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ بن گویر نے اس طرح کے انتہاپسندانہ اور نفرت انگیز بیانات دیے ہوں۔ ان بیانات نے ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید اور میڈیا ردِعمل کو جنم دیا ہے، اور اسرائیل کے اندرونی سیاسی حلقوں میں بھی اس طرزِ بیان پر بحث چھڑ گئی ہے۔