عورت کی مرضی کے بغیر عدالت خلع نہیں دے سکتی،عدالت عظمیٰ
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( آن لائن ) عدالت عظمیٰ نے گھریلو تشدد اور عورت کے نکاح ختم کرنے کے حق (خ±لع) سے متعلق ایک اہم اور تاریخی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں عدالت نے پشاور ہائی کورٹ اور فیملی کورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دے دیے۔جسٹس عائشہ ملک نے 17 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ عورت کی مرضی کے بغیر عدالت خلع نہیں دے سکتی۔ عدالت نے قرار دیا کہ ازدواجی زندگی میں نفسیاتی اذیت جسمانی تشدد جتنی سنگین ہے ، اور شوہر کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نکاح کی تنسیخ کے لیے ایک جائز بنیاد ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ظلم صرف جسمانی نقصان تک محدود نہیں، بلکہ ایسا طرزِ عمل بھی ظلم کے زمرے میں آتا ہے جو عورت کو ذہنی یا جذباتی اذیت پہنچائے اور اس کے لیے عزت و سلامتی کے ساتھ گھر میں رہنا ناممکن بنا دے۔عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ گالم گلوچ، جھوٹے الزامات، اور ذہنی اذیت دینا بھی ظلم کے زمرے میں شامل ہیں اور ظلم کے لیے جسمانی زخم کا ہونا ضروری نہیں۔ اگر کسی عورت کی ازدواجی زندگی ایسی اذیت ناک ہو جائے کہ وہ مزید ساتھ نہ نبھا سکے تو عدالت کو اس کے نکاح کے خاتمے کی اجازت دینی چاہیے۔فیصلے میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ نے ظلم کی تعریف کو جامع مثالوں کے ذریعے واضح کیا ہے اور عدالتوں کو اختیار دیا ہے کہ وہ ظلم کی مختلف صورتوں کو پہچان کر انصاف کر سکیں۔جسٹس عائشہ ملک نے مزید کہا کہ عدالتوں کو خواتین سے متعلق محتاط اور باوقار زبان استعمال کرنی چاہیے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔عدالت نے مئی 2024 کے پشاور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ خاتون کی رضامندی کے بغیر خلع کا حکم دینا غیر قانونی ہے اور نکاح دوسری شادی کی بنیاد پر ختم کیا جاتا ہے ، لہٰذا بیوی کو مہر واپس کرنے کی ضرورت نہیں ۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ فیملی کورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا اور خاتون کے دلائل کو نظر انداز کر کے اسے مہر سے محروم کر دیا۔عدالت نے انٹرنیشنل کنویننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس اور اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمیٹی کے حوالہ جات دیتے ہوئے کہا کہ غیر انسانی، ظالمانہ یا تحقیر آمیز سلوک عالمی سطح پر ممنوع ہے اور یہ اصول گھریلو تشدد کی شکار شادیوں پر بھی لاگو ہوتا ہے
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت نے کہا گیا کے بغیر
پڑھیں:
کشتیوں اور میزائلوں کی نقل و حرکت ہمیں مرعوب نہیں کر سکتی، ویزویلا
قبل فاکس نیوز نے رپورٹ دی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی بحریہ کے جدید ترین طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس جرالڈ آر۔ فورڈ کو کارائیب اور مغربی نصف کرے کی سمت روانہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر نکولاس مادورو نے سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں امریکہ کے حالیہ فوجی اقدامات کو نفسیاتی جنگ اور استعماری تجاوز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک "کبھی بھی واشنگٹن کے سامنے تسلیم نہیں ہوگا۔" مادورو نے کہا کہ امریکہ گزشتہ کئی ہفتوں سے وینزویلا کے خلاف مسلسل اور منظم نفسیاتی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ عوامی حوصلے کو توڑا جا سکے، مگر ونزوئلائی قوم بیدار، باخبر اور اپنی آزادی کے دفاع کے لیے تیار ہے۔
ان کے خطاب سے چند گھنٹے قبل فاکس نیوز نے رپورٹ دی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی بحریہ کے جدید ترین طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس جرالڈ آر۔ فورڈ کو کارائیب اور مغربی نصف کرے کی سمت روانہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ علاقہ امریکی جنوبی کمان (U.S. Southern Command) کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے اور اس میں لاطینی امریکہ، وسطی امریکہ اور کارائیب کے پانی شامل ہیں۔
یو ایس ایس جرالڈ فورڈٖ جسے امریکی بحریہ دنیا کا سب سے بڑا اور جدید ترین طیارہ بردار جہاز قرار دیتی ہے، یہ پانچ ہزار سے زائد اہلکاروں پر مشتمل ہے اور اس کے ساتھ ایک مکمل حملہ آور بیڑا (Strike Group) بھی تعینات کیا گیا ہے۔ صدر مادورو نے امریکی فوجی نقل و حرکت کو نفسیاتی جنگ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ الفاظ بدلتے ہیں، جہاز منتقل کرتے ہیں، میزائل حرکت دیتے ہیں، لیکن یہ سب دھوکہ ہے، اصل مقصد ہماری حکومت کو گرانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا جس طرح وہ ماضی میں ناکام ہوئے، اس بار بھی ناکام ہوں گے، عوام اور مسلح افواج متحد ہیں، اور ہم منطق، سکون اور انقلابی عزم کے ساتھ
اپنے وطن کا دفاع کریں گے۔ مادورو نے زور دیا کہ فوج اور عوام ایک جسم، ایک ارادہ ہیں اور یہی اتحاد وینزویلا کی آزادی اور خودمختاری کا ستون ہے۔ وینزویلا کے وزیرِ دفاع ولادیمیر پادرینو لوپیز نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ قومی بولیواری مسلح افواج ملک کے تمام ساحلی علاقوں میں مکمل طور پر تعینات ہو چکی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ یہ اقدامات اس کی ضمانت ہیں کہ امریکی بحری موجودگی کے مقابلے میں اعلیٰ ترین سطح کی تیاری برقرار رکھی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوجی فورسز بیدار، منظم اور کسی بھی بیرونی اشتعال انگیزی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، ہماری حاکمیت ناقابلِ فہم ہے۔ وینزویلا حکومت نے واشنگٹن کے دعوے کو مسترد کیا ہے کہ یہ بحری تعیناتی منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کا حصہ ہے۔ کاراکاس کے مطابق یہ محض ایک سیاسی چال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے نیچے حکومت کی تبدیلی (Regime Change) کی کوششیں جاری ہیں۔ وینزوئیلا طویل عرصے سے امریکہ پر اقتصادی جنگ، تخریب کاری اور غیر قانونی پابندیوں کے ذریعے ملک کی معیشت کو مفلوج کرنے کا الزام عائد کرتی آ رہی ہے۔ تاہم، مادورو حکومت نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ انقلابِ بولیواری (جو ہوگو چاوز نے شروع کیا تھا) کے اصولوں یعنی آزادی، سماجی انصاف اور مزاحمت پر ثابت قدم رہے گی۔
اپنے خطاب کے اختتام پر مادورو نے واضح الفاظ میں کہا کہ امریکی استعمار کی دھمکیاں ہمیں مرعوب نہیں کر سکتیں، وینزویلا آزاد، خودمختار اور باعزت رہے گا، چاہے وہ کتنی ہی کشتیوں یا میزائلوں کو حرکت دے دیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ "امریکی تجاوز کے خطرناک کھیل" کو روکنے کے لیے آواز اٹھائے۔ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق امریکہ کا موجودہ دباؤ واشنگٹن کی لاطینی امریکہ پر دوبارہ غلبہ قائم کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے، جبکہ وینزوئیلا اس خطے میں چینی اور روسی اثر و رسوخ کا نمایاں اتحادی بن چکا ہے۔