’پاکستان آئیڈل‘ میں جج بننے پر حمیرا ارشد کی تنقید، فواد خان کا مبہم ردعمل آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
اداکار و گلوکار فواد خان نے براہ راست سینئر پلے بیک گلوکارہ حمیرا ارشد کا نام لیے بغیر اور پاکستان آئیڈل کا ذکر کیے بغیر ان کی بات پر مبہم ردعمل دے دیا۔
گزشتہ روز فواد خان اور ماہرہ خان کی آنے والی رومانوی فلم ’نیلوفر‘ کا میوزک لاہور میں ایک تقریب کے دوران متعارف کرادیا گیا۔
اس تقریب کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں ایک ویڈیو خاص طور پر زیادہ مقبول ہوئی ہے۔
وائرل ویڈیو میں فواد خان سے سوال کیا گیا کہ کیا اس فلم میں کوئی گانا انہوں نے خود گنگنایا ہے، جس کے جواب میں فواد خان نے کہا کہ نہیں، انہوں نے کوئی گانا نہیں گنگنایا۔
انہوں نے ہنستے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں تو پاکستان میں بھی گانا نہیں گانے دیا جارہا۔
بعدازاں فواد خان نے فلم کے میوزک کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ فلم میں پانچ گانے شامل ہیں اور ان تمام گانوں کی موسیقی ذیشان وکی حیدر نے تیار کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ گانے ذیشان وکی حیدر کے ٹیلنٹ کے آگے کچھ نہیں کیونکہ یہ بہت ہی باصلاحیت فنکار ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل حمیرا ارشد نے ایک پروگرام میں شرکت کے دوران پاکستان آئیڈل میں فواد خان کی بطور جج شمولیت پر اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسے فنکاروں کو جج نہیں بننا چاہیے جن کا موسیقی سے کوئی تعلق نہیں۔
فی الوقت فواد خان ملک کے سب سے بڑے موسیقی کے مقابلے ’پاکستان آئیڈل سیزن 2‘ کے ججز پینل کا حصہ ہیں، جس میں راحت فتح علی خان، بلال مقصود اور زیب بنگش بھی شامل ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by afia qazi (@afiablogs)
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان آئیڈل فواد خان انہوں نے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد قرآن کے نظام کا عملی نفاذ ہے‘ حمیرا طارق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-08-9
لاہور (نمائندہ جسارت )حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کے زیرِ اہتمام مدرسات کی تربیتی ورکشاپ منعقد ہوئی جس میں درس و تدریس سے وابستہ ذمہ داران نے شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی جدوجہد کا حاصل اقتدار اور قوت ہوتی ہے، مگر تحریکِ اسلامی کی پوری جدوجہد کا مرکز و محور صرف اللہ کے دین کا نفاذ ہے۔ ہمارا مقصد سیاسی غلبہ نہیں بلکہ ایک عادلانہ، بااخلاق اور خیر پر مبنی نظام کا قیام ہے۔ ڈاکٹر حمیرا طارق نے آئینی ترمیمات اور سماجی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 26 ویں، 27ویں ترمیم ہو یا ڈومیسٹک وائلینس بل یہ سب محض ایک جملے کے فاصلے پر ہیں۔ جب ہم اسمبلیوں میں پہنچیں گے تو ان قوانین کی سمت اور روح کو اسلامی اصولوں کے مطابق درست کیا جاسکے گا۔ لیکن اس وقت تک ہمیں میدان میں ڈٹے رہنا ہے، کام کو وسعت دینی ہے اور افرادی قوت بڑھانی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افراد کی تیاری کسی این جی او، یونیورسٹی یا دیگر اداروں کے دباؤ پر نہیں ہوگی بلکہ نظام کی تبدیلی کے مقصد سے ہوگی۔ خواتین آبادی کا نصف ہیں، ہمیں ان کی قوت کو منظم کرنا ہے، انہیں ممبر اور رکن بنانا ہے۔ اگر جماعت اسلامی بنگلہ دیش 40,000 ارکان بنا سکتی ہے، اگر وہاں کی خواتین نے جیلیں کاٹیں، مرد پھانسیوں پر چڑھے مگر کام جاری رکھا—تو ہم بھی کرسکتے ہیں۔ رکاوٹیں ہمارے اپنے اندر ہیں۔ڈاکٹر حمیرا طارق نے مدرسات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بہترین تیاری سے دروس کو مؤثر بنائیں ،تبدیلی کا اصل سرچشمہ قرآن ہے۔ جب قرآن کی تعلیمات فرد کی روح میں اْترتی ہیں تو اس کی شخصیت بدل جاتی ہے، اسے حق و باطل اور نفع و نقصان سب واضح دکھائی دینے لگتا ہے۔ یہی وہ بنیاد ہے جس پر تحریکیں پروان چڑھتی ہیں -ہمیں اپنی صفوں کو منظم کرنا ہے، گھر گھر رابطہ بڑھانا ہے اور خواتین کو جماعت کے مقصد سے جوڑنا ہے۔ جب کوئی کارکن اپنے اندر تبدیلی لاتا ہے تو وہ معاشرے کی تبدیلی کا ذریعہ بنتا ہے۔ آج ضرورت ہے کہ ہم اخلاص اور استقامت کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریکیں جذبے سے نہیں، جذبے کی سچائی سے مضبوط ہوتی ہیں۔ ہمیں اپنی قوتِ کار کو کئی گنا بڑھانا ہے تاکہ جب ہم قانون سازی کے ایوانوں تک پہنچیں تو اسلامی معاشرے اور خاندان کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرسکیں اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر ذبیدہ جبیں ،ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی،ڈپٹی سیکریٹری و ڈائریکٹر میڈیا سیل ثمینہ سعید،مدرسات تربیتی پروگرام کی نگران انیلہ محمود ، ناظمہ حلقہ لاہور عظمی عمران ،ناظمہ وسطی پنجاب نازیہ توحید اور نائبات بھی موجود تھیں۔