کے الیکٹرک دو سال میں دیوالیہ ہوسکتی ہے، سابق چیئرمین ایف بی آر کی پیش گوئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) شبر زیدی نے کے الیکٹرک کے ملٹی ائیر ٹیرف سے متعلق نیپرا کے فیصلے کو مالی طور پر ناقابلِ عمل قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ دو سال میں کےالیکٹرک دیوالیہ ہوسکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےپالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی (پرائم) کے زیرِ اہتمام منعقدہ ایک ویبینار کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک کے لیے نیپرا کا نظرِ ثانی شدہ ملٹی ایئر ٹیرف کا تعین حکومت کے نجکاری ایجنڈے کو خطرے میں ڈالتا ہے جبکہ یہ کراچی کے استحکام پر بھی منفی اثرات ڈالے گا۔
شبر زیدی نے مزید کہا کہ نیپرا کا تمام شہروں میں یکساں ٹیرف نافذ کرنے کا رویہ زمینی حقائق کو نظرانداز کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ ایک نجی ڈسکو نہ تو زیادہ نقصان والے علاقوں کی بجلی منقطع کر سکتی ہے اور نہ ہی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کر سکتی ہے۔
شبر زیدی نے کہا کہ کراچی کے صارفین کا ملک کے دیگر شہروں سے موازنہ درست نہیں ہے۔
پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی (پرائم) کے زیرِ اہتمام کراچی کی توانائی سلامتی، چیلنجز اور مواقع کے عنوان سے منعقدہ ایک ویبینار میں توانائی ماہرین نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ کےالیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے کہا کہ ملٹی ائیر ٹیرف کو کمپنی کی مسلسل آپریشنل بہتریوں اور شہری پیچیدہ ماحول میں بجلی کی فراہمی کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ نجکاری کے بعد کےالیکٹرک نے مجموعی تکنیکی و تجارتی نقصانات کو تقریباً 45 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد سے نیچے آگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ نئے ٹیرف اسٹرکچر سے کچھ چیلنجز پیدا ہوئے ہیں، کے-الیکٹرک کراچی کی خدمت کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فیول ریفرنس میکنزم میں تبدیلیوں سے کراچی کے صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑ سکتا ہے، جس میں ماضی کی ایڈجسٹمنٹس بھی شامل ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ان معاملات کو نیپرا اور حکومت کے ساتھ تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کی کہ قومی گرڈ اور ایکس ڈسکوز کے ساتھ براہِ راست موازنہ کرنے پر کے-الیکٹرک کی بجلی پیدا کرنے کی لاگت کم اور کارکردگی بہتر ہے۔
کراچی کے صنعتکار اور بیٹر ورک پاکستان کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہارون شمسی نے کہا کہ نظرِ ثانی شدہ ٹیرف ان صنعتوں کے لیے قابلِ عمل نہیں جو قابلِ بھروسہ اور سستی بجلی پر انحصار کرتی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2024 کے اکاؤنٹس پہلے ہی فائل کیے جا چکے ہیں اور ماضی کی ایڈجسٹمنٹس کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کراچی کے صارفین پی ایچ ایل سرچارج کیوں ادا کر رہے ہیں جو کہ قومی گرڈ کی نااہلیوں سے پیدا ہوا ہےایف پی سی سی آئی کی انرجی ایڈوائزری کمیٹی کے رکن اور کراچی کے کاروباری طبقے کے نمائندے ذیشان علی نے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ انفراسٹرکچر کی بہتری اور بجلی کی فراہمی میں قابلِ اعتماد سرمایہ کاری کے منصوبوں کو متاثر کرے گاچھوٹی بجلی کی رکاوٹیں بھی صنعتی مشینری کو نقصان پہنچا سکتی ہیں انہوں نے تنبیہ کی۔۔۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک نے کہا کہ کراچی کے انہوں نے
پڑھیں:
واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین کا بجلی کمپنیوں کی نجکاری کیخلاف ’یوم احتجاج ‘
لاہور،جھنگ (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار ) آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرزیونین کے زیراہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر انسانی، سیاسی، سماجی، معاشی اور باوقار روزگار کی بحالی اور بجلی کی منافع بخش کمپنیوں کو مجوزہ نجکاری سے بچانے کے لئے پورے ملک میں بمعہ پشاور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، سکھر، حیدر آباد، کوئٹہ میں " یوم احتجاج "منایا گیا۔ لاہور میں پریس کلب لاہور کے سامنے سینکڑوں محنت کشوں نے خورشیداحمد جنرل سیکرٹری یونین کی قیادت میں احتجاجی ریلی منعقد کی۔ ریلی میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے خورشیداحمد نے وزیراعظم پاکستان اور وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ محکمہ بجلی کی منافع بخش کمپنیوں کی نجکاری کرنے کی بجائے 9 سال سے بھرتی پر پابندی ہونے کی وجہ سے سٹاف کو دوہرا کام کرنا پڑتا ہے اس وجہ سے آئے دن لائن سٹاف کے کام پر حادثات بڑھ رہے ہیں۔ بجلی کی تمام کمپنیوں کی کارکردگی مزید بڑھانے کیلئے اور کارکنوں کے دوران ڈیوٹی بڑھتے ہوئے جان لیوا حادثات کو روکنے کیلئے حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد و آلات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ لائن سٹاف کی بھرتی کر کے موجودہ سٹاف پر کام کا بوجھ کم کریں۔ آئی ایم ایف کے مطالبہ کو ماننے کی بجائے قومی ادارہ محکمہ بجلی کی نجکاری کو عوامی و قومی مفاد میں روکیں انہوں نے کہا کہ ماضی میں راولپنڈی اور ملتان الیکٹریسٹی کمپنیوں کی نجکاری کا تجربہ ناکام ہوا تھا تب ان بجلی کی کمپنیوں کو عوامی مطالبہ پر واپڈا میں ضم کرنا پڑا تھا اور اب کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی بھی صارفین کو بجلی مہیا کرنے میں ناکامی کا سامنا کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ پاور ہاؤسسز سے مہنگی بجلی خریدنے کی وجہ سے ملک میں بجلی بے حد مہنگی ہوگئی ہے۔ آل پاکستان ہائیڈرو الیکٹرک لیبر یونین فیسکو جھنگ سرکل کے زونل چیئرمین صفدر نواز ڈب کی قیادت میں فیسکو کی نجکاری کے خلاف پرامن احتجاجی ریلی ہیں جس میں زونل سیکرٹری حافظ عبدالقیوم، وائس چیئرمین اقبال انجم ودیگرڈویژنل اور سب ڈویژنل عہدیداران سمیت ملازمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی جھنگ سرکل سے شروع ہوئی نواز چوک، کچہری چوک، نادرا چوک اور ڈی سی آفس کے سامنے سے گزرتی ہوئی پریس کلب جھنگ پہنچی۔ ریلی میں ملازمین نے نجکاری نامنظور کے کتبے اٹھا رکھے تھے اور حکومت تیرے فیصلے ہم نہیں مانتے کے نعرے لگائے گئے۔