کراچی میں اورنگی ٹاؤن میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے رینٹ اے کار کا مالک جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
اورنگی ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر زخمی ہونے والا رینٹ اے کار کا مالک دوران علاج دم توڑ گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بازار تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن بنگلہ بازار میں ہفتے کی شب پونے ایک بجے فائرنگ سے زخمی ہونے والا شخص اتوار اور پیر کی درمیانی شب جناح اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا، مقتول کی شناخت 50 سالہ محمد عالمگیر ولد محمد اسلام کے نام سے کی گئی۔ محمد عالمگیر اورنگی ٹاؤن کا رہائشی اور رینٹ اے کار کا کام کرتا تھا، ہفتے کی شب تقریباً پونے ایک بجے عالمگیر اپنے رینٹ اے کار کے آفس میں بیٹھا تھا کہ اچانک مسلح ڈاکو آفس میں داخل ہوئے، ڈاکوؤں نے پہلے آفس میں موجود دو افراد کو لوٹا پھر وہ جیسے ہی عالمگیر کی جانب گئے تو عالمگیر اپنی سیٹ سے ایک پانا لیکر اٹھا تو ڈاکو مشتعل ہوگئے اور فائرنگ کردی جس کے بعد وہ لوٹ مار کرکے فرار ہوگئے۔ عالمگیر پیٹ میں گردے کی جانب گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا تھا جسے فوری طور پر چھیپا ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہاں طبی سہولیات کی قلت کے باعث تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا، مقتول کی لاش ورثا نے پولیس کارروائی کے بعد غسل و کفن کے لیے چھیپا سردخانے منتقل کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اورنگی ٹاو ن رینٹ اے کار
پڑھیں:
کراچی: سہراب گوٹھ میں نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ، افغان شہری قتل
کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ، الاصف اسکوائر قیوم آباد کالونی قبرستان کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔
واقعے کے مطابق پیر کی صبح مقتول صبح اپنے گھر میں سو رہا تھا کہ گھر کے دروازے پر دستک ہوئی۔ جب مقتول کی اہلیہ نے دروازہ کھولا تو دو ملزمان زبردستی اندر داخل ہوئے اور سوئے ہوئے زرین خان پر فائرنگ کر دی، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ ملزمان بعد ازاں موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے۔
جاں بحق شخص کی لاش ایدھی ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی، جہاں اس کی شناخت 25 سالہ زرین خان ولد نور احمد کے طور پر ہوئی۔ زرین خان افغان شہری اور قصاب تھے۔
سہراب گوٹھ تھانے کے ایس ایچ او ممتاز مروت کے مطابق یہ واقعہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ پولیس نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی ہے اور واقعے کے مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں۔