جامعہ پشاور میں کم داخلوں کے باعث 9 شعبے بند، طلبہ کو متبادل پروگرام اختیار کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: جامعہ پشاور میں رواں سال داخلوں میں نمایاں کمی کے باعث 9 شعبے بند کر دیے گئے ہیں، جن میں بی ایس پروگرامز شامل ہیں۔
جامعہ کے اعلامیے کے مطابق بعض شعبوں میں صرف ایک یا دو طلبہ نے داخلہ لیا، جس کے بعد 15 سے کم داخلوں والے انڈر گریجویٹ پروگرامز کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
جامعہ پشاور نے واضح کیا کہ بند کیے جانے والے شعبوں میں جیوگرافی، تاریخ، ہوم اکنامکس، جیالوجی، اسٹیٹسٹکس شامل ہیں، جبکہ دیگر شعبے ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز، سوشل اینتھروپولوجی، لاجسٹکس اینڈ سپلائی چین اینالیٹکس، اور ہیومن ڈیولپمنٹ بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
اعلامیے میں طلبہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بند ہونے والے شعبوں کے متبادل اکیڈمک پروگرامز کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کریں تاکہ وہ اپنی تعلیمی راہ میں خلل سے بچ سکیں۔
جامعہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ داخلوں کی کمی اور تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی یونیورسٹی طلبہ کے لیے مناسب متبادل پروگرامز فراہم کرے گی۔
تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں کم داخلوں کی وجہ شعبوں کی مقبولیت میں کمی اور طلبہ کی مختلف پیشہ ورانہ ترجیحات ہیں، جس کے باعث کچھ کلاسیکی اور مخصوص شعبے بند کیے جا رہے ہیں۔
جامعہ انتظامیہ کا یہ اقدام اس بات کی غمازی بھی کرتا ہے کہ موجودہ دور میں طلبہ کی دلچسپی زیادہ تر مارکیٹ پر مبنی اور عملی مہارت والے پروگرامز کی جانب ہے، جبکہ روایتی اور سائنسی شعبوں میں داخلے کم ہوتے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پشاور میں جعلی ادویات بنانے والے گھر پر چھاپہ، ملزمان گرفتار
ضلعی انتطامیہ نے پشاور کے علاقہ سیٹھی ٹاون میں ایک مکان پر چھاپے کے دوران سرکاری اسپتالوں کی ادویات برآمد کرکے دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جائے وقوعہ کے مکان کو سیل کردیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ پشاور کی جانب سے غیر قانونی اور جعلی ادویات کی اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر (سٹی) کی قیادت میں محکمہ صحت کے ڈرگ انسپکٹر کے ہمراہ سیٹھی ٹاؤن کے علاقے میں کارروائی کی گئی۔
کارروائی کے دوران ایک رہائشی مکان سے بڑی مقدار میں سرکاری ادویات برآمد کرلی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ ادویات مختلف سرکاری اسپتالوں کے لیے مخصوص تھیں جنہیں غیر قانونی طور پر ذخیرہ کر کے فروخت کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔
کارروائی کے دوران ادویات کو موقع پر ضبط کر کے مکان کو سیل کر دیا گیا جبکہ دو افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن (ر) ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ پشاور عوام کے صحت کے تحفظ کے لیے ادویات کی غیر قانونی فروخت، ذخیرہ اندوزی، اور جعلی مصنوعات کی تیاری کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ڈپٹی کمشنر پشاور نے واضح کیا کہ ایسے عناصر جو عوام کی صحت سے کھیلنے کے مرتکب ہیں، کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ غیر معیاری یا مشکوک ادویات کی فروخت کے متعلق فوری طور پر ضلعی انتظامیہ یا محکمہ صحت کو آگاہ کریں تاکہ بروقت کارروائی ممکن بنائی جا سکے۔