—فائل فوٹو

بجلی کے بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف کیس میں کے ایم سی کے وکیل نے مہلت کی استدعا کر دی۔

سندھ ہائی کورٹ میں بجلی کے بل کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت معاون وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ کے ایم سی کے سینئر وکیل آج موجود نہیں ہیں، آج سماعت ملتوی کی جائے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر حاضری لازمی یقینی بنائیں۔

بجلی کے بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر حکمِ امتناع میں توسیع

سندھ ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکمِ امتناع میں آئندہ سماعت تک توسیع کر دی۔

درخواست گزار کے وکیل طارق منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں ٹیکسز سے 264 کروڑ روپے اب تک جمع ہو چکے ہیں، لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت صرف سرکاری ادارے ٹیکس جمع کر سکتے ہیں، کوئی تیسرا فریق ریونیو جمع نہیں کر سکتا۔

وکیل طارق منصور نے کہا کہ ایم یو سی ٹی چارجز کا نفاذ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2013 کی خلاف ورزی ہے، نیپرا بھی کے الیکٹرک سے کے ایم سی ٹیکس وصولی کو خلاف قانون قرار دے چکا ہے، مرتضیٰ وہاب عدالت کے 29 مئی 2024 کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، عدالت کے حکم کے مطابق ٹیکس کی وصولی کے بارے میں تفصیلی بحث ضروری تھی، میئر نے اس معاملے پر کمیٹیوں کو بریف کیا نہ ایوان میں بحث کا موقع دیا۔

جس کے بعد عدالت نے درخواست کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ٹیکس کی وصولی کے بجلی کے بل کے ایم سی

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت کے خلاف درخواست مسترد کردی

لاہور:

ہائی کورٹ نے پتنگ بازی سے متعلق کائٹ فلائنگ آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین پیش ہوئے۔

عدالت نے آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس ملک اویس خالد نے کہا کہ لوگوں کی جانوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے، پتنگ بازی چائنہ میں ڈھائی ہزار سال پہلے شروع ہوئی، پوری دنیا میں کائٹ فلائنگ ہوتی ہے مگر سیفٹی بہت ضروری ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چائنہ جاپان میں ڈور نہیں بنتی، لوگ پیچے نہیں لگاتے۔

اس پر جج نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ یہ بتائیں کہ سیفٹی کو ریگولیٹ کیسے کریں گے؟ درخواست گزار کا موقف صرف یہ ہے کہ سیفٹی بہت ضروری ہے، 

عدالت نے کہا کہ بسنت منانے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ آرڈی ننس جاری کرنے کی نوبت کیوں آئی؟ درخواست گزار کا یہ موقف ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسمبلی سیشن کے دوران  آرڈیننس نہیں آسکتا۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ سیفٹی کا ذمہ دار کون ہے؟

سرکاری وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو 22 دسمبر کو ہدایت لے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

واضح رہے کہ درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ بسنت سے کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، عدالت بسنت آرڈی ننس کالعدم قرار دے، پٹیشن کے حتمی فیصلے تک بسنت آرڈنینس پر عمل درآمد روکا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ، اِی چالان کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
  • مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے پر نوکری سے برخاست کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کرنے کیخلاف اپیلیں، آئینی عدالت نے بجلی کمپنیوں سے جواب مانگ لیا
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب
  • لاہور ہائیکورٹ، کائٹ فلائنگ آرڈیننس پرعملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد
  • لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت کے خلاف درخواست مسترد کردی
  • وکیل کے سسر کا انتقال، الیکشن کمیشن میں سہیل آفریدی کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی
  • ٹیرف تعین کے خلاف درخواست، آئینی عدالت نے نیپرا کو متعلقہ دستاویز جمع کرانے کی مہلت دیدی
  • کپڑوں کی خریداری ‘ملزم کی والدہ کا پولیس ہراسانی کیخلاف تحفظ کی استدعا