اسلام آباد کچہری خودکش حملے کا ایک اور اہم سہولت کار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
کچہری میں خودکش حملے کا ایک اور اہم سہولت کار گرفتار کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد کچہری خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں ایک اور سہولت کار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے خودکش حملہ آور کو سہولت فراہم کی تھی۔ انٹیلیجنس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے اُس درزی کو بھی حراست میں لے لیا ہے جس نے حملے کے لیے تیار کی جانے والی جیکٹ پر کام کیا تھا۔
خودکش جیکٹ پشاور میں تیار کی گئی اور اس کے لیے بارودی مواد بھی وہیں پہنچایا گیا تھا۔ گرفتار سہولت کار جیکٹ کو گڑ کی بوری میں چھپا کر پشاور سے لایا اور 3 دن تک اسے ایک درخت کے نیچے چھپا کر رکھا۔
بعد ازاں کچھ دن تک یہی جیکٹ ایک ٹیلر کے پاس بھی موجود رہی اور ذرائع کے مطابق ٹیلر کو معلوم تھا کہ یہ خودکش حملے میں استعمال ہونے والی جیکٹ ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ مرکزی سہولت کار کی گرفتاری کے بعد اس سے کی جانے والی تفتیش میں مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔ مرکزی سہولت کار نے فتنۃ الخوارج سے رابطوں کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خودکش حملے سہولت کار
پڑھیں:
اسلام آباد: کچہری خودکش حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے 4 دہشتگرد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں جوڈیشل کمپلیکس جی-11 پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث ٹی ٹی پی/فتنۃ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے 4 ارکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انٹیلی جنس بیورو ڈویژن اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں یہ کامیابی حاصل ہوئی۔
تفتیش کے دوران ساجد اللہ عرف شینا، جو خودکش حملہ آور کا ہینڈلر ہے، نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی/فتنۃ الخوارج کے کمانڈر سعید الرحمن عرف داداللہ نے اسے ٹیلیگرام کے ذریعے رابطہ کرکے اسلام آباد میں حملہ کروانے کی ہدایت دی تھی۔ ساجد اللہ نے بتایا کہ داداللہ نے خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجی تھیں اور اسے پاکستان میں پہنچانے کا کام سونپا تھا۔
خودکش بمبار عثمان عرف قاری افغانستان کے ننگرہار کے رہائشی تھے اور شنواری قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ ساجد اللہ نے انہیں اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا اور دھماکے کے روز خودکش جیکٹ پہنائی، جو اکھن بابا قبرستان پشاور سے حاصل کی گئی تھی۔ تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔ پورا سیل پکڑا جاچکا ہے اور مزید تحقیقات و گرفتاریاں متوقع ہیں۔