ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اب ہمیں افغان طالبان سے کسی قسم کی کوئی امید نہیں ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہم افغان طالبان کے خلاف جب کارروائی کریں گے تو واشگاف الفاظ میں بتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں افغان طالبان سے کسی قسم کی کوئی امید نہیں ہے، اس سے بڑی کوئی حماقت نہیں ہوگی کہ افغان طالبان پر اب اعتبار کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: افغان طالبان
پڑھیں:
ہمارامینڈیٹ اب بھی قبول نہیں،یہی سلسلہ رہا تو کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے:چیئرمین پی ٹی آئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے ضمنی انتخابات میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ اب بھی قبول نہیں کیا جا رہا ہے، اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے۔
بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ اب خیبرپختونخوا (کے پی) اور ہر جگہ کسی اور کا سکہ چل رہا ہے یہ ظلم ہے، ہم نے اتنی سختیاں برداشت کیں اور ہم سمجھ رہے تھے اس دفعہ ہمارا مینڈیٹ قبول کیا جائے گا مگر مگر ہمیں میلی آنکھ سے دیکھا گیا اور مینڈیٹ قبول نہیں کیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا ہوتا ہمارا مینڈیٹ اب بھی قبول نہیں کیا جاتا تو ہم ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیتے، ضمنی انتخابات میں ہم اپنی ہری پور سیٹ کا دفاع نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ اب خیبرپختونخوا (کے پی) اور ہر جگہ کسی اور کا سکہ چل رہا ہے یہ ظلم ہے، ہم نے اتنی سختیاں برداشت کیں اور ہم سمجھ رہے تھے اس دفعہ ہمارا مینڈیٹ قبول کیا جائے گا مگر مگر ہمیں میلی آنکھ سے دیکھا گیا اور مینڈیٹ قبول نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام میں مایوسی پھیلے گی، برداشت ختم ہوگی اور اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے، ایک جیتی ہوئی سیٹ نہ دینا جمہوریت کے لیے اچھا شگون نہیں ہے، ہری پور کا ہر پولنگ اسٹیشن جیتے اور ہماری 27 ہزار کی لیڈ تھی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہری پور کی ہماری جیتی ہوئی سیٹ ہمیں نہیں دی گئی، ہمیں اشتعال دلوایا جاتا ہے مگر ہم اشتعال میں نہیں آئیں گے، ہر مرتبہ امید سے آتے ہیں کہ ملاقات ہوگی مگر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہیں کروائی جا رہی ہے۔