پشاور:

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے 28 ویں ترمیم کی مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ 27 ویں ترمیم کے دوران کے وعدوں کی پاسداری کی جائے اور خیبرپختونخوا کی تاریخی حیثیت بحال کرکے صوبے کا نام پختونخوا رکھا جائے۔

اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے بیان میں کہا کہ پاکستان کا آئین کسی فرد واحد، ذاتی اقتدار یا ادارہ جاتی بالادستی کے حصول کا ذریعہ نہیں بن سکتا،آئینی ترامیم کا مقصد صرف عوامی مفاد، صوبائی حقوق کا تحفظ، وفاقی انصاف اور جمہوری استحکام ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی 28 ویں آئینی ترمیم کی حمایت صرف اس صورت میں کرے گی جب 27ویں آئینی ترمیم کے دوران کیے گئے وعدوں کی مکمل پاسداری یقینی بنایا جائے، 18 ویں آئینی ترمیم، این ایف سی ایوارڈ، صوبائی خودمختاری اور صوبائی حقوق سے متعلق تمام آئینی تحفظات بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھے جائیں۔

ترجمان اے این پی نے کہا کہ اے این پی صوبائی حقوق پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرے گی، 28 ویں آئینی ترمیم میں ہائیڈل پاور پیدا کرنے والے صوبوں کے لیے بجلی پر آئینی ریلیف دیا جائے، ہائیڈل پاور پیدا کرنے والے صوبوں میں بجلی کے استعمال پر کوئی وفاقی ٹیکس، سرچارج یا اضافی لاگت عائد نہ کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے صوبوں میں گھریلو صارفین کے لیے 500 یونٹس تک بجلی کی قیمت 10 روپے فی یونٹ مقرر کی جائے۔

انجینئر احسان اللہ خان نے کہا کہ 28 ویں آئینی ترمیم میں تمباکو کاشت کاروں کے تحفظ اور صوبائی محصول کے حق کو یقینی بنایا جائے، تمباکو کاشت کرنے والے کسانوں پر عائد تمام ٹیکس فوری طور پر ختم کیے جائیں، خام تمباکو کی خریداری پر صنعتوں سے وصول ہونے والا مکمل ٹیکس اس صوبے کو دیا جائے جہاں یہ تمباکو پیدا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 28 ویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کے مستقل قیام کو آئینی ضمانت دی جائے، آرٹیکل 140A کے مطابق ملک بھر میں ہر چار سال بعد باقاعدگی سے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی انتظامی اتھارٹی کو ان اداروں کو معطل، تحلیل یا ان کی جگہ لینے کا اختیار حاصل نہیں ہوگا۔

ترجمان اے این پی نے مطالبہ کیا کہ 28 ویں آئینی ترمیم میں پختونخوا کی تاریخی شناخت بحال کی جائے اور اے این پی صوبے کے نام کو ’پختونخوا‘ تسلیم کرنے کے مطالبے کو دہراتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویں آئینی ترمیم میں اے این پی نے کہا کہ کی جائے

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت میں 27ویں ترمیم کو چیلنج کر دیا گیا

وفاقی آئینی عدالت میں 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ وکیل محمد شعیب نے بطور درخواست گزار مؤقف اختیار کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے اور اسے کالعدم قرار دیا جائے۔وفاقی آئینی عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ ترمیم مفادِ عامہ میں نہیں کی گئی اور اس کا ملک میں زیرِ التوا عام سائلین کے 25 لاکھ مقدمات سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ متوازی نظامِ انصاف عوام کے مفاد میں نہیں. درخواست میں وفاق، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کو 13 نومبر کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد قانون کا درجہ دیا گیا، جس پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی، اس قانون نے عدلیہ اور فوج میں بڑی ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں متعارف کرائیں، جب کہ قانونی حلقوں، سابق اور موجودہ ججوں نے اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔چند روز قبل، پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام نے 27 ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہمارے ارکان نے اس کی مخالفت کی، مرکزی شوریٰ نے ارکان کے فیصلے اور 27 ویں ترمیم کی مخالفت کی توثیق کی۔

متعلقہ مضامین

  • اے این پی کی 28ویں ترمیم کی مشروط حمایت، خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ
  • خیبر پختونخوا کا نام بدل کر پختونخوا کیا جائے: اے این پی کی 28ویں آئینی ترمیم کیلئے تجویز
  • اے این پی نے 28ویں ترمیم کے لیے تجاویز پیش کر دیں، خیبر پختونخوا کا نام بدل کر ’پختونخوا‘ رکھنے کی تجویز
  • آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس کو نوٹس جاری کرنے کے نکتے پر فیصلہ محفوظ
  • وفاقی آئینی عدالت میں 27ویں ترمیم کو چیلنج کر دیا گیا،کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
  • وفاقی آئینی عدالت میں 27ویں ترمیم کو چیلنج کر دیا گیا
  • سہیل آفریدی نے اچھے کام کیے تو ہم حمایت کریں گے، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
  • خیبرپختونخوا حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
  • 28 ویں ترمیم بجٹ سے پہلے متوقع، جن امور پر اتفاق نہیں ہوسکا وہ اگلی ترامیم کا حصہ ہوسکتے ہیں، رانا ثنا اللہ