فوج اور اس کے سربراہ پر تنقید بلیک میلنگ ہے ،یہ لوگ پھر کسی کاندھے کے ذریعے اقتدار چاہتے ہیں، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
فوج اور اس کے سربراہ پر تنقید بلیک میلنگ ہے ،یہ لوگ پھر کسی کاندھے کے ذریعے اقتدار چاہتے ہیں، طلال چوہدری WhatsAppFacebookTwitter 0 8 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا پاک فوج اور اس کے سربراہ پر تنقید بلیک میلنگ ہے ،یہ لوگ پھر کسی کاندھے کے ذریعے اقتدار چاہتے ہیں۔
اپنے ویڈیو بیان میں طلال چوہدری کا کہنا تھا عوام نے پشاور میں پی ٹی آئی جلسے میں ان کا حال دیکھ لیا ہے، پشاور جلسے میں سوائے گالم گلوچ اور تنقید کے کچھ نہیں تھا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان کے بارے میں جو باتیں محاورتا بولیں پشاور کے جلسے میں ثابت ہو گیا کہ یہ اصل میں وہی ہیں۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کسی کے کندھے پر بیٹھ کر اقتدار تک پہنچنے والے آج اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں، معرکہ حق میں دشمن کو شکست دینے والی پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، پی ٹی آئی کے پشاور جلسے میں اداروں پر الزام تراشی کی گئی، ہر روز بانی پی ٹی آئی کے ایکس ہینڈل سے ملکی اداروں کیخلاف بے جا تنقید کی جاتی ہے، کب تک کوئی خاموشی اختیار کر سکتا ہے۔
وزیر مملکت نے پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوج اور اس کے سربراہ پر تنقید بلیک میل کرنے کے لیے کی جارہی ہے، یہ دوبارہ کندھوں پر بیٹھ کر اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں، خود کو سب سے ضروری اور ناگزیر سمجھنے والا ذہنی مریض ہی ہو سکتا ہے، اب بات چیت کی دعوت نہیں دی جائے گی۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا یہ لوگ اڈیالہ جیل میں قید دوسرے قیدیوں کیلئے بھی خطرہ بن رہے ہیں، یہ اگر اب اڈیالہ کے باہر تماشہ کریں گے، جیل میں قید دوسرے قیدیوں کے لیے خطرہ بنیں گے تو قیدی کو وہاں رکھا جائے گا جہاں وہ محفوظ ہوں، شعبدہ بازوں کو بتایا جائے گا کہ قانون کی عملداری کیسے ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا اس جماعت کا وتیرہ ہے کہ پاکستان کے اداروں پر تنقید کی جائے، ذہنی مریض کبھی بھی ملک کے حق میں بات نہیں کرے گا، ذہنی مریض سے کسی کو بھی فیض حاصل نہیں ہوگا، کندھے نہ ہوتے تو آپ تو وزیراعظم بھی نہیں بن سکتے تھے، جو ہری پور کا الیکشن نہیں جیت سکتے وہ لاہور اور فیصل آباد میں کیا مقابلہ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، اگلی بار جواب برق رفتار اور شدید ہوگا، فیلڈ مارشل بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، اگلی بار جواب برق رفتار اور شدید ہوگا، فیلڈ مارشل مائنس ون مان لیں ورنہ پوری پی ٹی آئی مائنس ہوسکتی ہے، فیصل واڈا سارک چارٹر سے خطے کی تقدیر بدل سکتی ہے،صدر ایف پی سی سی آئی انڈونیشیا کے صدر کی پاکستان آمد پر شاندار استقبال، 21 توپوں کی سلامی جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مستقل جج سپریم کورٹ کا حلف اٹھا لیا چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں تقریب، گارڈ آف آنر پیش کیا گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری چاہتے ہیں پی ٹی آئی یہ لوگ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا "واحد نظریہ اقتدار حاصل کرنا تھا"،ان کی "پاکستان سے وفاداری" نہیں ہے, خواجہ آصف
سٹی42: وزیر دفاع خواجہ آصف نے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی پریس کانفرنس کے جواب میں پی ٹی آئی کے رویئے اور ردعمل کو مایوس کن قرار دیا اور پی ٹی آئی کی قیادت کےرویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا، پی ٹی آئی کا "واحد نظریہ اقتدار حاصل کرنا تھا"،ان کی "پاکستان سے وفاداری" نہیں ہے۔
جمعہ کے روز، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان کی مسلسل مخالفت کرنے اور خاص طور سے پاکستان کی مسلھ افواج پر بلا جواز الزامات لگانے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جدوجہد کو اندر مائن کرنے کے سبب پی ٹی آئی کے بانی کو ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے اس کے حالیہ الزامات اور ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی تھی اور پہلی مرتبہ بہت تفصیل کے ساتھبتایا تھا کہ فوج کسی سیاسی سرگرمی مین نہیں تب بھی مسلسل ذہنی مریض کی ہرزہ سرائی کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ جنرل احمد شریف چوہدری نے سابق وزیر اعظم کو "ذہنی طور پر بیمار شخص"، "ایک نشئی" اور "سیکیورٹی رسک" قرار تو دیا جو پاکستان کی فوج اور عوام کو تقسیم کرنے کی مسلسل سازش کرتا ہے اور لوگوں کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں الجھی ہوئی ریاست کے خلاف بغاوت کرنے کے لئے اکساتا ہے۔ لیکن انہوں نے بات پر زور دیا تھاکہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ ذہنی مریض کی سیاسی جماعت سے کیسے نمٹنا ہے، اس معاملے مین فوج کی کوئی خواہش اور منصوبہ نہیں۔ جنرل احمد شریف نے بہت غیر معمولی پریس کانفرنس گزشتہ منگل کے روز اڈیالہ جیل سے عمران خان کے بھجوائے ہوئے انتہائی ہتک آمیز بیانات کے پہلے پاکستانی میڈیا مین اور اس کے بعد زیادہ ہتک آمیز بیان کی شکل مین ٹویٹر میں سامنے آنے کے بعد کی تھی۔ اس پریس کانفرنس میں فوج کے ترجمان نے عمران خان پر اور پی ٹی آئی پر مسلح افواج کو کمزور کرنے اور ریاست کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سازشی بیانیے کو آگے بڑھانے کا الزام لگایا تھا۔
گوجرانوالہ کا ترقی کی شاہراہ پر بڑا قدم؛ شہباز شریف نے بیلچہ چلادیا
اس پریس کانفرنس کے جواب میں پی ٹی آئی کے کچھ ہی رہنماؤں نے میڈیا کے زریعہ اپناردعمل ظاہر کیا جس کی آج وزیر دفاع خواجہ آصف نے شدید مذمت کی اور اسے مایوس کن قرار دیا۔
، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے آئی ایس پی آر کی جانب سے عمران خان کی مذمت کے کلمات پر "مایوسی" کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "پی ٹی آئی کا بیانیہ کبھی بھی ریاست مخالف نہیں رہا اور نہ ہی کبھی ہوگا"۔ بیرسٹر گوہر نے ٹویتر میں بانی کے سخت اشتعال انگیز اور حقائق کے یکسر منافی الزامات سے بھرے طویل بیان کے متعلق ایل فظ بھی نہیں کہا نہ ہی بانی کی بہنوں کے متعلق کچھ کہا جنہوں نے خود بھی یہ سب باتین کہیں جو ایک دن کے وقفے سے عمران خان کے ٹویت میں دوبارہ زیادہ سنگین الفاظ میں دہرائی گئیں۔
پشین؛ عوام کو دیکھ کر میر سرفراز بگٹی اچانک گاڑی سے اتر کر لوگوں میں گھل مل گئے
سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے یاد دلایا کہ عمران نے ماضی میں اپوزیشن کے ارکان کے لیے "سخت زبان" استعمال کی تھی، خواجہ آصف نے اس بات پر اصرار کیا کہ پی ٹی آئی کو فوج کے ترجمان کی گفتگو پ کی زبان پر اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل احمد شریف نے تو درحقیقت بہت نرم زبان مین بات کی ہے۔
خواجہ آسف نے کہا، "جب عمران خان اقتدار میں تھے، مجھے یاد ہے، وہ (عمران) تھیٹر میں مشغول رہتے تھے اور کبھی مخالف لیڈروں کی نقل کرنے کے لیے اپنے سر پر دوپٹہ ڈالنے کی حد تک چلے جاتے تھے۔ انہوں نے محمود خان اچکزئی کے لیے ایسا کیا تھا، جو آج ان کے ساتھ ہیں، وہ خواتین کے لیے بھی توہین آمیز زبان استعمال کرتے تھے،"خواجہ آصف نے کہا، ذہنی مریض اپنے X اکاؤنٹ پر بیانات کے ذریعے ایسا ہی کرتے رہے۔
لاہور میں 265 ٹریفک حادثات، 298 افراد زخمی
خواجہ آصف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو رد عمل دیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک محتاط ردعمل ہے۔
وزیر دفاع نے ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا جو ایک "مخالف ریاست" بیانیہ کی عکاس تھیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی قربانیوں کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔
وزیر دفاع نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "میں نے بہت سے شہداء کے جنازوں میں شرکت کی ہے … میں نے کبھی پی ٹی آئی سے کسی کو کسی شہید کے جنازے میں نہیں دیکھا،" انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت پر زور دیا کہ "شہیدوں کے حق میں بات کریں نہ کہ دہشت گردوں کے"۔
بچہ گٹر میں گر کر جاں بحق، ڈپٹی کمشنر معطل
"دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش نہ کریں اور نہ ہی ان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کریں،" خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "جب آپ اس طرح کا رویہ اپناتے رہیں گے، تو بالکل ایسی ہی زبان آپ کے خلاف استعمال کی جائے گی"۔
خواجہ آصف نے کہا، فوج کے ترجمان "اپنے الفاظ کے انتخاب میں اب بھی محتاط ہیں، تاہم، مجھے پی ٹی آئی کو سخت جواب دینے کی آزادی ہے"۔ یہ بات کہنے کے باوجود خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کی قیادت کو کوئی سخت بات کہی نہیں۔
نوازشریف کی قیادت میں پنجاب میں پہلی مرتبہ تعمیراتی سیاست کا آغاز ہوا؛ شہباز شریف
عمران کی بہنوں کی طرف سے بھارتی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے، آصف نے پی ٹی اائی کو "دشمن کے ساتھ مشغول ہونے" پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
وہ خود کو پاکستانی اور محب وطن کیسے کہہ سکتے ہیں؟ خواجہ آصف نے سوال کیا.
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا "واحد نظریہ اقتدار حاصل کرنا تھا"،ان کی "پاکستان سے وفاداری" نہیں ہے۔
بھارت کے ساتھ مئی کے تنازعے کا ذکر کرتے ہوئے آصف نے کہا، ’’ہمارے تمام پڑوسیوں نے ہمارے فوجیوں کی شہادت پر ہمدردی کا اظہار کیا… وہ جنگ کے دوران ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے تھے، لیکن اندرونی طور پر یہاں اس ایک فریق نے دشمن کا مقابلہ کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔‘‘
"پی ٹی آئی رہنما ہر چیز کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہتا ہے، اس نے ہمارے فوجیوں اور مسلح افواج کے لیے لڑائی کے دوران کچھ کیوں نہیں کہا؟"
عین جنگ کے وقت بھی وہ مسلح افواج کی قیادت پر تنقید کرتا رہا… ایسے لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو یہ یا ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔
خواجہ آصف نے زور دے کر کہا کہ انہیں یہ کہنے کا پورا حق ہے۔
پی ٹی آئی کو وزیر دفاع نے کہا: ’’اپنی سیاست کرو، احتجاج کرو۔۔۔ لیکن پاکستان کی خودمختاری اور عزت کو خطرہ نہ بناؤ‘‘۔
Waseem Azmet