بھارتی پرواز میں ’بم‘ کی اطلاع، ممبئی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ، مسافروں میں کھلبلی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
نئی دہلی: کویت سے بھارتی شہر حیدرآباد آنے والی پرواز میں بم کی اطلاع جھوٹی ثابت ہوئی جس کے باعث ایئرپورٹ حکام میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق منگل کی صبح موصول ہونے والی ایک دھمکی آمیز ای میل میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پرواز میں دھماکا خیز مواد موجود ہے۔
ای میل کی اطلاع ملتے ہی طیارے کو حیدرآباد کے بجائے ممبئی ایئرپورٹ پر ہنگامی طور پر اتارا گیا، جہاں مسافروں اور سامان کو فوری طور پر طیارے سے اتار کر مکمل تلاشی لی گئی۔ سیکیورٹی اداروں نے طیارے کی تفصیلی جانچ پڑتال کی تاہم کوئی دھماکا خیز مواد برآمد نہ ہوا۔
حکام کے مطابق ای میل مکمل طور پر جھوٹی ثابت ہوئی جبکہ معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ دھمکی بھیجنے والے شخص کا سراغ لگایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آن لائن غصہ بھڑکانے والی اصطلاح : آکسفورڈ نے 2025 کا دلچسپ لفظ چن لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں زبان اور اس کے بدلتے رجحانات کا سب سے معتبر حوالہ سمجھی جانے والی آکسفورڈ ڈکشنری نے 2025 کے لیے جس لفظ کا انتخاب کیا ہے، وہ ایک ایسے رجحان کی نشان دہی کرتا ہے جو آج کی ڈیجیٹل دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ہر سال آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کسی ایسے لفظ کو نمایاں کرتا ہے جو گزشتہ بارہ مہینوں کے ثقافتی، سماجی اور آن لائن رویوں کا آئینہ دار ہو۔ اس بار منتخب ہونے والا لفظ صرف دلچسپ نہیں بلکہ جدید دور کے ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی بھی کرتا ہے، اور وہ لفظ ہے ریج بیٹ۔
ریج بیٹ ایسی اصطلاح ہے جس کا استعمال کسی ایسے آن لائن مواد کے لیے کیا جاتا ہے جسے دانستہ طور پر اس طرح پیش کیا جائے کہ قارئین یا ناظرین کا غصہ بھڑکے، ان میں اشتعال پیدا ہو اور وہ زیادہ سے زیادہ ردعمل دیں۔
یہ مواد اکثر سنسنی خیز، اشتعال انگیز اور متنازع عنوانات پر مبنی ہوتا ہے، جس کا مقصد صرف اور صرف انگیج منٹ بڑھانا ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے الگورتھمز چونکہ ایسے مواد کو زیادہ پھیلانے کا رجحان رکھتے ہیں جو زیادہ ردعمل پیدا کرے، اس لیے ریج بیٹ آج کی ڈیجیٹل دنیا میں ایک عام حکمتِ عملی بن چکا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے مطابق رواں برس اس اصطلاح کے استعمال میں 3 گنا اضافہ دیکھنے میں آیا، جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ نہ صرف اس رجحان سے واقف ہیں بلکہ انہیں یہ بھی احساس ہے کہ انہیں خاموشی سے ایسی بحثوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جو تنازع کو جنم دیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ رجحان اس وجہ سے بھی پروان چڑھا ہے کہ سوشل میڈیا الگورتھمز زیادہ بحث و مباحثے اور تناؤ والے مواد کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ اس سے صارف پلیٹ فارم پر زیادہ دیر تک مصروف رہتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف آکسفورڈ ہی نہیں بلکہ تقریباً تمام بڑی ڈکشنریز نے 2025 میں انٹرنیٹ سے جڑی اصطلاحات کو سال کے اہم ترین الفاظ قرار دیا ہے، جس سے یہ حقیقت مزید مضبوط ہوتی ہے کہ جدید زبان اور روزمرہ اظہار پر ٹیکنالوجی کی گرفت پہلے سے کہیں زیادہ گہری ہوچکی ہے۔
کولینز ڈکشنری نے ’وائب کوڈنگ‘ کا انتخاب کیا، جو مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ سافٹ ویئر کے انداز کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ کیمبرج نے ’پیرا سوشل‘ لفظ منتخب کیا، جو آن لائن صارفین کی ان Celebrities سے خیالی قربت کو بیان کرتا ہے جن سے وہ حقیقی زندگی میں واقف نہیں ہوتے۔
گزشتہ برس یعنی 2024 میں آکسفورڈ نے ’برین روٹ‘ کو منتخب کیا تھا، جو اس ذہنی کیفیت کی وضاحت کرتا ہے جس میں کوئی فرد مخصوص آن لائن مواد کو زیادہ دیکھنے کے باعث ذہنی تھکاوٹ، بے حسی یا ادراکی کمی کا شکار ہو۔
آکسفورڈ کا کہنا ہے کہ اگر ریج بیٹ اور برین روٹ کو ایک ساتھ دیکھا جائے تو ڈیجیٹل دنیا کا وہ پورا چکر سامنے آجاتا ہے جس میں اشتعال انگیز مواد پہلے تو غصے کو بڑھاتا ہے، پھر الگورتھمز اسے مزید پھیلا دیتے ہیں اور بالآخر اس مسلسل Exposure کے نتیجے میں صارف ذہنی طور پر تھک جاتا ہے۔
اس سال آکسفورڈ کی جانب سے منتخب کیے جانے کے لیے دیگر 2 الفاظ بھی شارٹ لسٹ میں شامل تھے جن میں Aura farming اور Biohack شامل ہیں۔ یہ دونوں الفاظ بھی ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور انسانی رویوں میں آنے والی تبدیلیوں سے جڑے ہیں۔
اس سے پہلے آکسفورڈ نے 2023 میں ’Rizz‘، 2022 میں ’Goblin Mode‘ اور 2021 میں ’Vax‘ کو سال کے الفاظ قرار دیا تھا، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سماجی رجحانات کس طرح وقت کے ساتھ بدل رہے ہیں۔
2025ء کے لفظِ سال کے طور پر ریج بیٹ کا انتخاب دراصل ایک تنبیہ بھی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں چلنے والے مباحث ہمیں کس حد تک متاثر کر رہے ہیں اور کیسے ہر پل سامنے آنے والا مواد ہمارے جذبات، ذہن اور سوچنے کے انداز کو بدل رہا ہے۔
یہ اصطلاح نہ صرف آج کے سوشل میڈیا ماحول کا عکس ہے بلکہ اس چیلنج کی بھی نشاندہی کرتی ہے جس کا سامنا جدید معاشرے کو مسلسل کرنا پڑ رہا ہے۔