آئی ایم ایف نے اگلی قسط کے لیے درجنوں نئی شرائط رکھ دی ہیں جن کے مطابق کھاد، زرعی ادویات، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگے گا، حکومت نے عملدرآمد کی یقین دہانی کرا دی۔آئی ایم ایف کی کنٹری رپورٹ کے مطابق ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے مشن کے تحت اگلی قسط کیلئے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں درجنوں نئی شرائط سامنے آگئی ہیں اور حکومت آئی ایم ایف کی نئی شرائط پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔حکومت نے آئی ایم ایف کو کھاد، زرعی ادویات، شوگراور سرجری آئٹمز پر ٹیکس کی یقین دہانی کرا دی، ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے گی، ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر استنثیٰ ختم کر کے سیلز ٹیکس شرح عائد دی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی، ایف بی آر نے ریونیو شارٹ فال پورا نہ ہونے کی صورت میں مزید ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرائی، حکومت نے شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔بتایا گیا ہے کہ توانائی شعبے میں اصلاحات، ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، لاگت میں کمی کیلئے اصلاحات جاری رکھی جائیں گی، رواں مالی سال کے دوران مرکزی بینک کی مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، آئندہ دو برسوں ملک بھر میں تمام بڑے 40 ہزار ریٹیلرز پر پوائنٹ آف سیلز سسٹم نصب کیا جائے گا۔کنٹری رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 کے دوران 52 لاکھ اور سال 2025 کیلئے 70 لاکھ انکم ٹیکس ریٹرن فائل ہوئی، ایم ای ایف پی میں چاروں صوبوں کے درمیان سیلز ٹیکس پر ہم آہنگی پیدا کی جائے گی، مالی سال 2027 کے دوران نئے منصوبوں پر صرف پی ایس ڈی پی کا 10 فیصد خرچ کیا جائے گا، پی ایس ڈی پی میں تقریبا 25 سو ارب روپے کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران سے موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر زیادہ توجہ دی جائے گی، پبلک پروکیورمنٹ میں شفافیت لانے کیلئے ای پیڈز کا استعمال کیا جائے گا، ای پیڈز کے استعمال پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان مارچ 2026 تک رپورٹ صدر مملکت کو فراہم کرے گا۔جنوری 2026 سے کفالت پروگرام کے تحت سہہ ماہی بنیادوں پر رقم بڑھا کر ساڑھے 14 ہزار دی جائے گی، کفالت پروگرام میں مستحق افراد کی تعداد کو بڑھا کر 1 کروڑ 2 لاکھ تک دائرہ وسیع کیا جائے گا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رقم نکلوانے کیلئے بائیومیٹرک ویری فیکیشن، ای وائلٹ جون تک متعارف ہو گا۔ٹیرف ریبیسنگ جولائی کی بجائے جنوری 2026 سے کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم ہو کر 16 سو 14 ارب روپے تک محدود ہو گیا، کمرشل بینکوں کیساتھ جنوری 2026 تک 1.

2 ٹریلین روپے کے معاہدے کی سیٹلمنٹ ہو جائے گی، جس میں سے 660 ارب روپے پرائیویٹ ہولڈنگ لمیٹڈ اور باقی سی پی پی سے کو ادا کیے جائیں گے۔کنٹری رپورٹ کے مطابق گردشی قرضہ میں کمی کیلئے 128 ارب روپے کی آئی پی پیز سے سود کی رقم کو ختم کرایا جائے گا، مالی سال 2031 تک بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ زیرو ان فلو رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق کی یقین دہانی ا ئی ایم ایف کیا جائے گا مالی سال کے دوران ارب روپے جائے گی

پڑھیں:

صنعتی و زرعی ترقی کا فروغ، اضافی بجلی کی کھپت پر رعایتی نرخ منظور

اسلام آباد:

ملک میں صنعتی و زرعی ترقی کے فروغ کے حوالے سے وفاقی حکومت نے انقلابی قدم اٹھایا ہے۔

حکومتی ریفرنس پر نیپرا کی جانب سے اضافی بجلی کی کھپت پر رعایتی نرخ منظور ہوگیا، نیپرا کا فیصلہ وفاقی حکومت کو موصول ہوگیا۔

رعایتی نرخ کے مطابق صنعتوں کا اضافی بجلی کی کھپت پر 22روپے 98 پیسے فی یونٹ چارج ہوگا۔

پاور ڈویژن کی جانب سے نیپرا کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ پاور ڈویژن نے نوٹیفکیشن کے حوالے سے اقدامات شروع کر دیے۔

صنعتی پیکج سے گھریلو اور کمرشل صارفین متاثر نہیں ہوں گے۔

وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ صنعتی پیکج سے ملک میں صنعتی و زرعی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، پیکج سے پیداواری سرگرمیوں کو فروغ اور روزگار کے اضافی مواقع دستیاب ہوں گے۔

اویس لغاری نے کہا کہ تین سالہ پیکج سے انڈسٹریل سیکٹر مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کر سکے گا۔ ڈیٹا سینٹر اور کرپٹو مائننگ آپریشنز سمیت گرین فیلڈ صنعتیں بھی مستفید ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ صنعت اور ذراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، صنعتی شعبے کو 34 روپے اور ذراعت شعبے کو 38 روپے یونٹ ملنے والی بجلی کے اضافی یونٹس کی قیمت کم کی۔

وزیر توانائی نے کہا کہ زراعت کے لیے اضافی یونٹس کی قیمت 38 سے کم کر کے 22 روپے اور 98 پیسے کر دی گئی، صنعتی شعبے کے لیے اضافی یونٹس کی قیمت 34 سے کم کر کے 22 روپے اور 98 پیسے کر دی گئی۔ اس سے صارفین کی بجلی کی اوسط قیمت خرید میں کمی آئے گی۔

انہوں نے بتایا کہ صنعت اور ذراعت کے شعبوں کو اضافی بجلی کے استعمال پر کم نرخوں پر بجلی مہیا کی جائے گی، اگر آپ نے ذراعت میں پہلے 100 یونٹ استعمال کیے تو اب اضافی 100 یونٹ کے استعمال پر اوسط بجلی کی قیمت میں 7 روپے فی یونٹ کمی ہوگی۔ صنعت میں اگر آپ ہزار یونٹ استعمال کر رہے تھے تو اب اضافی ہزار یونٹ کے استعمال پر اوسط بجلی کی قیمت میں تقریباً 5 روپے فی یونٹ کمی ہوگی۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ صنعت کے شعبے میں پہلے ہی قیمت کر چکے ہیں، اب مزید کمی سے صنعت کو فروغ ملے گا، عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کر رہے ہیں اور اُمید ہے اس اقدام سے معیشت میں بہتری آئے گی۔

پاور ڈویژن کی جانب سے نوٹیفکیشن کے بعد پیکج کا اطلاق ہوگا۔ واضح رہے کہ پیکج گزشتہ سال کی کھپت سے زائد استعمال پر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی شرائط : حکومت ترقیاتی سکیموں میں کمی، نئے ٹیکس لگانے پر تیار
  • پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ، آئی ایم ایف کی رپورٹ جاری
  • زرعی ترقی کیلئے چین کیساتھ 6 ایم او یوز، کارڈیک، کینسر مریضوں کو کارڈ جاری کرنے کی منظوری
  • صنعتی و زرعی ترقی کے فروغ کے لیے اضافی بجلی کی کھپت پر رعایتی نرخ منظور
  • پنجاب حکومت کا چین کے ساتھ زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، کسانوں کو قرضے جاری
  • ملک میں صنعتی اور زرعی ترقی کے فروغ کی جانب اہم قدم، بجلی کے رعایتی نرخ منظور
  • پنجاب حکومت، کینسروکارڈیک سرجری کیلئے خصوصی کارڈ متعارف کرانے کا فیصلہ
  • صنعتی و زرعی ترقی کا فروغ، اضافی بجلی کی کھپت پر رعایتی نرخ منظور
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا کینسر اور دل کے علاج کیلئے خصوصی کارڈ لانے کا فیصلہ