حکومتی رہنما مذاکرات ناکام بنانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پشاور:پی ٹی آئی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خواجہ آصف اور مریم نواز کے حالیہ بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی رہنما مذاکرات کے عمل کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات سے متعلق متضاد بیانات دیے جا رہے ہیں، جو ان کی نیت پر سوالیہ نشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مظلوم ہیں، ہمیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ ہمارے ساتھ ظلم روا رکھا گیا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اپنے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا اور نہتے شہریوں پر گولیاں چلائی گئیں۔
اسد قیصر نے 9 مئی کے واقعات پر حکومتی رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں پی ٹی آئی کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک کیا گیا ہے۔ سویلینز کو ملٹری کورٹس میں سزائیں دینا کسی صورت قبول نہیں۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ملٹری کورٹس کے ذریعے سزا دی گئی، جو آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بانی پی ٹی آئی پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملاقات کرانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب مختلف حیلے بہانے کیے جا رہے ہیں۔ ہم نہ کسی خوف میں مبتلا ہیں اور نہ ہی کسی سے ڈرتے ہیں۔ اگر ہم نے لچک دکھائی ہے تو وہ صرف پاکستان کے مفاد میں ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پوری قوم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی قیادت پر مکمل اعتماد رکھتی ہے۔ انہوں نے خواجہ آصف اور مریم نواز کے بیانات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش ہیں۔
اسد قیصر نے حکومت پر زور دیا کہ آئین کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے اور تمام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کو تیار ہے، بشرطیکہ حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے ہوئے کہا انہوں نے کہ حکومت کہا کہ
پڑھیں:
ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کا اگلا راؤنڈ یورپ میں ہوگا، الجزیرہ
اپنی ایک خبر میں رویٹرز کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد یورپ میں دونوں فریق ایک دوسرے سے ملاقات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ انگریزی کے صحافی "علی هاشم" نے دعویٰ کیا کہ ایرانی ذرائع نے مجھے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ غیر مستقیم جوہری مذاکرات کا اگلا دور یورپ میں ہو گا۔ تاہم حتمی جگہ کا فیصلہ عمانی فریق کرے گا۔ علی ھاشم نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ قبل ازیں رویٹرز نے بھی ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد یورپ میں دونوں فریق ایک دوسرے سے ملاقات کریں۔ دوسری جانب آج کے راؤنڈ میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عاس عراقچی" نے کہا کہ مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ مذاکرات کا ماحول سنجیدہ اور کام کرنے والا تھا۔ ہم بعض مرکزی مسائل سے دور رہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام اختلافات حل ہو گئے۔ اس وقت کچھ مرکزی اور کچھ جزئی مسائل میں اختلافات ہیں۔ اگلے دور تک اختلافات کو حل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکہ و ایران کے دارالحکومتوں میں مزید مشاورت کی جائے گی۔ بہرحال یہ بالکل واضح ہے کہ دونوں فریق سنجیدہ ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوئے۔ یہ سنجیدگی خود ایک ایسی فضا پیدا کرتی ہے جس میں ہمیں پیش رفت ہونے کی امید ہے۔