190 ملین کیس، این سی اے برطانیہ نے 2018 میں تحقیقات شروع کیں، طلال
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
فائل فوٹو
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ 190 ملین کیس میں این سی اے برطانیہ نے 2018 میں تحقیقات شروع کیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ 6 نومبر 2019 کو پاکستان اور این سی اے برطانیہ کے درمیان معاہدہ ہوا، 29 نومبر 2019 کو برطانیہ سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پیسے آئے۔
سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ 3 دسمبر 2019 کو بند لفافے میں معاہدہ کابینہ میں پیش کیا گیا، بانی پی ٹی آئی، شہزاد اکبر کے ذریعے 240 کنال زمین سمیت اربوں روپے کا ڈاکا ڈال چکے تھے۔
طلال چوہدری نے مزید کہا کہ القادر ٹرسٹ کا ڈرامہ اسلامی ٹچ دے کر اربوں روپے کا ڈاکا چھپانے کے لیے کیا گیا۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حیدرآباد،سندھ آبادگار احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار اتحاد کے صدر نواب زبیر احمد تالپور نے گنے کی کرشنگ شروع نہ ہونے کے خلاف 24 نومبر کو حیدرآباد میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر اختتام کے قریب ہے لیکن اب تک گنے کی پسائی شروع نہیں کی گئی ہے اور جو شوگر ملیں اکتوبر میں چلنی چاہئیں تھیں وہ نومبر کا نصف گزر جانے کے باوجود بھی نہیں چلائی گئیں۔ نواب زبیر احمد تالپور نے اپنے جاری بیان میں مزید بتایا کہ پنجاب میں کچھ ملوں نے کرشنگ شروع کردی ہے، مگر سندھ میں مکمل خاموشی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب چینی 120 روپے فی کلو تھی اس وقت گنا 400 سے 500 روپے فی من خریدا گیا تھااور آج جبکہ چینی کی قیمت 230 روپے سے تجاوز کرچکی ہے، تب بھی گنے کا نرخ 400 روپے رکھا گیا ہے جوکہ آبادگاروں کے معاشی قتلِ عام کے مترادف ہے۔نواب زبیر احمد تالپور نے کہا کہ جب گنا مارکیٹ میں نہیں آئے گا تو گندم کی کاشت کیسے ہوگی؟ پہلے گندم، کپاس اور دھان کے نرخوں میں زیادتی کی گئی اور اب گنے کے نرخ بھی مناسب مقرر نہیں کیے جارہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ہمیشہ گنے کی پسائی دیگر صوبوں کے مقابلے میں پہلے شروع ہوتی ہے کیونکہ سندھ میں گنے کی فصل پہلے تیار ہوتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ آبادگار اتحاد نے اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کردی ہے۔انہوںنے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 24 نومبر تک شوگر ملوں میں گنے کی کرشنگ شروع نہیں کی گئی تو پھر 24 نومبر کو دوپہر 12 بجے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔