گرین لینڈ کے وزیرِاعظم امریکا سے بات چیت کے خواہش مند
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے ایک نیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے کہ وہ گرین لینڈ کو امریکا حصہ بنانے کو ترجیح دیں گے۔ امریکی اور یورپی میڈیا میں اس بیان کے حوالے سے تند و تیز بحث چھڑی ہوئی ہے۔ ٹرمپ کے ارادوں کے حوالے سے طرح طرح کے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
یورپی قائدین نے ٹرمپ کے بیان پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنے سے عالمی معاملات میں شدید عدمِ توازن پیدا ہوگا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے بھی قریبی خطوں کو اپنا حصہ بنانے کی مہم شروع ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں عالمی امن کو داؤ پر لگتے دیر نہیں لگے گی۔
گرین لینڈ کے وزیرِاعظم نے ٹرمپ کے اس بیان پر سیخ پا ہونے کے بجائے امریکی قیادت کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ میوٹ ایگیڈے کا کہنا ہے کہ ہم امریکی بننا تو نہیں چاہتے تاہم ٹرمپ سے گفت و شنید کو ترجیح دیں گے تاکہ معاملات کو خرابی کی طرف جانے سے روکا جاسکے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ پر امریکی کنٹرول ناگزیر ہے کیونکہ گرین لینڈ ہمارے لیے اسٹریٹجک اور معاشی اہمیت کا حامل ہے۔ گرین لینڈ آرکٹک خطے کا ایسا جزیرہ ہے جو معدنیات سے مالا مال ہے۔
گرین لینڈ دراصل ڈنمارک کا نیم خود مختار علاقہ ہے جہاں تیل، گیس اور کمیاب معدنیات کے ذخائر ہیں۔ گرین لینڈ ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں روس اور چین اپنا اثر و نفوذ بڑھارہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں گرین لینڈ کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اور امریکا بھی اِس پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری بار امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے دو ماہ کے دوران ایسے کئی بیابات دیے ہیں جن سے دنیا بھر میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اُن کی مم جُو طبیعت کے پیشِ نظر بہت سے خطے سہمے ہوئے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر اسرائیل کو مزید مستحکم کرنے کی امریکی پالیسی نے مسلم دنیا میں شدید غم و غصے کی لہر کو جنم دیا ہے۔
گرین لینڈ پر اپنا کنٹرول کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈنمارک کے خلاف عسکری اور معاشی اقدامات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ چین کی طرح ڈنمارک کی برآمدات پر بھی بلند شرح سے ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ڈینش قیادت کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔
گرین لینڈ کے وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ کے عوام اپنی خود مختاری اور غیر جانب داری ہر حال میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ڈنمارک کے وزیرِاعظم میٹ فریڈرکسین شدید مخمصے کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ میٹ ایگیڈے نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ گرین لینڈ کو ڈنمارک نہ سمجھیں۔ جغرافیائی قربت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ امریکا کسی بھی خطے کو ڈکارنے کے بارے میں سوچنا شروع کردے۔ اگر ٹرمپ کے ذہن میں کوئی الجھن ہے تو ہم سے بات چیت کرلیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل گرین لینڈ کے کے وزیر اعظم ٹرمپ کے
پڑھیں:
امریکی صدر کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان
امریکی صدر کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 18 November, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کو امریکی ساختہ ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کی منظوری دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے یہ بات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے ایک روز قبل کہی۔
ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’ ہم یہ کرنے جا رہے ہیں، ہم ایف-35 طیارے فروخت کریں گے‘۔
یہ فروخت ایک بڑے پالیسی تبدیلی کی نشاندہی کرے گی، جو مشرقِ وسطیٰ میں عسکری توازن کو ممکنہ طور پر بدل سکتی ہے اور واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل کی ’معیاری فوجی برتری‘ برقرار رکھنے کی تعریف کو بھی آزمائے گی۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق، سعودی عرب نے زیادہ سے زیادہ 48 ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے، جو کئی ارب ڈالر کا ممکنہ معاہدہ ہے اور جو محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل پینٹاگون کی ایک اہم منظوری حاصل کر چکا ہے۔
سعودی طویل عرصے سے لاک ہیڈ مارٹن کے اس لڑاکا طیارے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے ٹرمپ کے اعلان سے قبل رائٹرز کو بتایا تھا کہ صدر طیاروں کے معاملے پر ولی عہد سے بات کرنا چاہتے ہیں، پھر ہم فیصلہ کریں گے۔
سعودی عرب، جو امریکی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے، کئی برسوں سے ان لڑاکا طیاروں کا خواہشمند ہے، کیونکہ وہ اپنی فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتا ہے اور بالخصوص ایران سے آنے والے علاقائی خطرات کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔
بادشاہت کی جانب سے دو اسکواڈرن کے برابر طیارے خریدنے کی تازہ کوشش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے ریاض کے ساتھ دفاعی تعاون مزید بڑھانے کے لیے آمادگی کا اشارہ دیا ہے۔
سعودی فضائیہ اس وقت مختلف قسم کے لڑاکا طیارے استعمال کرتی ہے، جن میں بوئنگ کے ایف-15، یورپی ٹورنیڈوز اور ٹائیفونز شامل ہیں۔
سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں ٹرمپ کو براہِ راست اپیل کی تھی کہ وہ ان طیاروں کی فروخت کی اجازت دیں۔
امریکی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ پینٹاگون کے محکمہ پالیسی نے کئی ماہ تک اس ممکنہ معاہدے پر کام کیا۔
واشنگٹن مشرقِ وسطیٰ میں اسلحے کی فروخت اس انداز سے طے کرتا ہے کہ اسرائیل کی ’معیاری فوجی برتری‘ برقرار رہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کو علاقائی عرب ممالک کے مقابلے میں ہمیشہ زیادہ جدید امریکی ہتھیار فراہم کیے جائیں۔
ایف-35، جو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور دشمن کے ریڈار سے بچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، دنیا کا سب سے جدید لڑاکا طیارہ سمجھا جاتا ہے، اسرائیل تقریباً ایک دہائی سے ان طیاروں کو چلا رہا ہے، اس نے کئی اسکواڈرن تشکیل دیے ہیں، اور وہ اب تک مشرقِ وسطیٰ کا واحد ملک ہے جس کے پاس یہ نظام موجود ہے۔
ایف-35 کا معاملہ وسیع تر سفارتی کوششوں سے بھی منسلک رہا ہے، بائیڈن انتظامیہ نے اس سے قبل ایک جامع معاہدے کے حصے کے طور پر سعودی عرب کو ایف-35 فراہم کرنے کی کوشش کی تھی، جس میں ریاض کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا امکان بھی شامل تھا، تاہم یہ کوششیں بالآخر ناکام رہیں۔
ایف-35 کی ممکنہ فروخت کو امریکی کانگریس کی جانب سے جانچ پڑتال کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، قانون ساز پہلے بھی 2018 میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ریاض کے ساتھ اسلحے کے سودوں پر سوال اٹھا چکے ہیں، اور کانگریس کے کچھ اراکین اب بھی سعودی عرب کے ساتھ عسکری تعاون مزید بڑھانے کے حوالے سے محتاط ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور نے عہدے کا حلف اٹھا لیا آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور نے عہدے کا حلف اٹھا لیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ سلامتی کونسل نے ٹرمپ کے غزہ پلان کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی حماس نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کےغزہ منصوبے کی حمایت میں قراردادکو مسترد کردیا الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم