Al Qamar Online:
2025-07-22@20:11:09 GMT

گرین لینڈ کے وزیرِاعظم امریکا سے بات چیت کے خواہش مند

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

گرین لینڈ کے وزیرِاعظم امریکا سے بات چیت کے خواہش مند

دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے ایک نیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے کہ وہ گرین لینڈ کو امریکا حصہ بنانے کو ترجیح دیں گے۔ امریکی اور یورپی میڈیا میں اس بیان کے حوالے سے تند و تیز بحث چھڑی ہوئی ہے۔ ٹرمپ کے ارادوں کے حوالے سے طرح طرح کے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

یورپی قائدین نے ٹرمپ کے بیان پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنے سے عالمی معاملات میں شدید عدمِ توازن پیدا ہوگا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے بھی قریبی خطوں کو اپنا حصہ بنانے کی مہم شروع ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں عالمی امن کو داؤ پر لگتے دیر نہیں لگے گی۔

گرین لینڈ کے وزیرِاعظم نے ٹرمپ کے اس بیان پر سیخ پا ہونے کے بجائے امریکی قیادت کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ میوٹ ایگیڈے کا کہنا ہے کہ ہم امریکی بننا تو نہیں چاہتے تاہم ٹرمپ سے گفت و شنید کو ترجیح دیں گے تاکہ معاملات کو خرابی کی طرف جانے سے روکا جاسکے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ پر امریکی کنٹرول ناگزیر ہے کیونکہ گرین لینڈ ہمارے لیے اسٹریٹجک اور معاشی اہمیت کا حامل ہے۔ گرین لینڈ آرکٹک خطے کا ایسا جزیرہ ہے جو معدنیات سے مالا مال ہے۔

گرین لینڈ دراصل ڈنمارک کا نیم خود مختار علاقہ ہے جہاں تیل، گیس اور کمیاب معدنیات کے ذخائر ہیں۔ گرین لینڈ ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں روس اور چین اپنا اثر و نفوذ بڑھارہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں گرین لینڈ کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اور امریکا بھی اِس پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری بار امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے دو ماہ کے دوران ایسے کئی بیابات دیے ہیں جن سے دنیا بھر میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اُن کی مم جُو طبیعت کے پیشِ نظر بہت سے خطے سہمے ہوئے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر اسرائیل کو مزید مستحکم کرنے کی امریکی پالیسی نے مسلم دنیا میں شدید غم و غصے کی لہر کو جنم دیا ہے۔

گرین لینڈ پر اپنا کنٹرول کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈنمارک کے خلاف عسکری اور معاشی اقدامات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ چین کی طرح ڈنمارک کی برآمدات پر بھی بلند شرح سے ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ڈینش قیادت کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔

گرین لینڈ کے وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ کے عوام اپنی خود مختاری اور غیر جانب داری ہر حال میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ڈنمارک کے وزیرِاعظم میٹ فریڈرکسین شدید مخمصے کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ میٹ ایگیڈے نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ گرین لینڈ کو ڈنمارک نہ سمجھیں۔ جغرافیائی قربت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ امریکا کسی بھی خطے کو ڈکارنے کے بارے میں سوچنا شروع کردے۔ اگر ٹرمپ کے ذہن میں کوئی الجھن ہے تو ہم سے بات چیت کرلیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل گرین لینڈ کے کے وزیر اعظم ٹرمپ کے

پڑھیں:

ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جولائی 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی میڈیا ادارے فاکس نیوز کو بتایا کہ تہران اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا جسے گزشتہ ماہ اسرائیل ایران لڑائی کے دوران شدید نقصان پہنچا تھا۔

لڑائی سے قبل تہران اور واشنگٹن نے عمان کی ثالثی میں جوہری مذاکرات کے پانچ دور منعقد کیے لیکن اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی کس حد تک اجازت دی جائے۔

اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران افزودگی کے اس سطح تک پہنچنے کے قریب ہے جو اسے فوری طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت دے گا، جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا افزودگی کا پروگرام صرف پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے پیر کو نشر ہونے والے ایک کلپ میں فاکس نیوز کے شو ''بریٹ بائر کے ساتھ خصوصی رپورٹ‘‘ کو بتایا، ''اسے (جوہری پروگرام کو) روک دیا گیا ہے کیونکہ، ہاں، نقصانات سنگین اور شدید ہیں۔

لیکن ظاہر ہے کہ ہم افزودگی ترک نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے اپنے سائنسدانوں کا کارنامہ ہے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ قومی فخر کا سوال ہے۔‘‘

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ایران میں جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان سنگین تھا اور اس کا مزید جائزہ لیا جا رہا ہے۔

عباس عراقچی نے کہا، ''یہ درست ہے کہ ہماری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی اب ہماری جوہری توانائی کی تنظیم کی طرف سے جانچ کی جا رہی ہے۔

لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘ ’بات چیت کے لئے تیار ہیں‘

عراقچی نے انٹرویو کے آغاز میں کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ ''بات چیت کے لیے تیار ہے‘‘، لیکن یہ کہ وہ ''فی الحال‘‘ براہ راست بات چیت نہیں کریں گے۔

عراقچی کا کہنا تھا، ''اگر وہ (امریکہ) حل کے لیے آ رہے ہیں، تو میں ان کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے تیار ہوں۔

‘‘

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ''ہم اعتماد سازی کے لیے ہر وہ اقدام کرنے کے لیے تیار ہیں جو یہ ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور ہمیشہ پرامن رہے گا، اور ایران کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کی طرف نہیں جائے گا، اور اس کے بدلے میں ہم ان سے پابندیاں اٹھانے کی توقع رکھتے ہیں۔‘‘

’’لہذا، میرا امریکہ کو پیغام ہے کہ آئیے ایران کے جوہری پروگرام کے لیے بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں۔

‘‘

عراقچی نے کہا، ''ہمارے جوہری پروگرام کے لیے بات چیت کے ذریعے حل موجود ہے۔ ہم ماضی میں ایک بار ایسا کر چکے ہیں۔ ہم اسے ایک بار پھر کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

مشرق وسطیٰ میں جوہری طاقت

امریکہ کے اتحادی اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملہ کیا جس کے بعد مشرق وسطیٰ کے حریف 12 دن تک فضائی حملوں میں مصروف رہے، جس میں واشنگٹن نے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری بھی کی۔

جون کے آخر میں فائر بندی ہوئی تھی۔

ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا فریق ہے جبکہ اسرائیل نہیں۔ اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایران میں ایک فعال، مربوط ہتھیاروں کے پروگرام کے بارے میں ''کوئی قابل اعتماد اشارہ‘‘ نہیں ہے۔ تہران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف اور صرف پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

اسرائیل مشرق وسطیٰ کا واحد ملک ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف اس کی جنگ کا مقصد تہران کو اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کا اہم اقدام ،خواتین کیلئے’’ آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن‘‘ قائم،صرف ایک فون کال پر کیا کیا سہولیات فراہم کی جائیں گی ؟ جانیے
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
  • سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ سے نئی وفاقی جیل منتقلی کادعویٰ
  • بارشوں اور سیلاب سے نقصان ،متاثرہ خاندانوں کی فوری اور مکمل مدد کی جائے: وزیر اعظم
  • اداکارہ مرینہ خان نے اپنی آخری خواہش بتا دی؛ مداح حیران رہ گئے
  • چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ
  • وزیر اعظم کا بارشوں اور سیلابی صورتحال سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس