امریکا کے حریف کمزور ہو چکے ہیں، جو بائیڈن کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی مدت ملازمت کے اختتام سے چند روز قبل اپنی خارجہ پالیسی پر ایک اہم خطاب میں کہا کہ امریکا عالمی سطح پر گزشتہ دہائیوں کے دوران اپنے حریفوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔
بائیڈن نے اپنی تقریر میں عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود امریکا کی خارجہ پالیسی کی کامیابیوں کو اجاگر کیا اور دعویٰ کیا کہ امریکہ آج دنیا بھر میں "مقابلہ جیت رہا ہے"۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکا کے حریف آج چار سال پہلے کے مقابلے میں کمزور ہیں، اور ہم عالمی اقتصادیات اور ٹیکنالوجی کے نئے دور میں کامیابی کی راہوں پر گامزن ہیں۔
انہوں نے محکمہ خارجہ کے سفارت کاروں کے سامنے یہ باتیں کہی، جس پر سفارت کاروں نے کھڑے ہو کر ان کی تعریف کی۔
صدر بائیڈن نے روس، چین اور ایران کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی حمایت میں اپنی بین الاقوامی وراثت کا تعین کریں اور محکمہ خارجہ میں اس حمایت کو مزید مستحکم کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کشیدگی، ثالثی کی پیشکش ہوئی نہ فی الحال کوئی منصوبہ: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) پاکستان بھارت کشیدگی کے تناظر میں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ فی الحال ثالثی کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی اور نہ کوئی منصوبہ ہے، جب پیشکش ہوگی تب ہم دیکھیں گے۔ ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے سندھ طاس معاہدے پر سفارتی نوٹ کو مسترد کرتا ہے، سندھ طاس پر ہمارا موقف اور پالیسی غیر مبہم اور واضح ہے۔ سندھ طاس معاہدہ ہماری لائف لائن ہے اور بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے خود ساختہ نتیجے پر چھلانگ لگائی، یہ انتہائی بدقسمت عمل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ایک واقعہ پر بھارت فوری اوور ڈرائیو پر نکل گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کسی بھی قابل اعتماد شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی میں ملوث ہے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج موجود ہے اس کے باوجود یہ واقعہ ہوا۔ بھارت نے جو ماحول بنایا اس میں باہمی تجارت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبی و اقتصادی سکیورٹی کے لیے سندھ طاس معاہدہ انتہائی اہم ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو کہ عالمی معاہدوں پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اپنی خودمختاری، سرحدوں اور عوام کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ پاکستان انڈس واٹرز ٹریٹی کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ اگر بھارت نے پانی روکنے یا رخ موڑنے کی کوشش کی تو یہ جنگی اقدام تصور ہوگا۔ ہم سندھ طاس معاہدے پر اپنی پالیسی کا اعادہ کرتے ہیں، یہ معاہدہ 250 ملین افراد کی زندگی کا معاملہ ہے۔