اسلام اباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2025ء)وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق رانا تنویر حسین نے ایرانی سفیر سے اہم ملاقات کی جس میں دوطرفہ زرعی تجارت اور تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر موصوف نے ملاقات میں پاکستان اور ایران کے درمیان زرعی شعبے میں تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے چاول، آم، اور حلال گوشت کی ایران کو برآمدات بڑھانے کی صلاحیت کو اجاگر کیا تاکہ ایران کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔

ملاقات کے دوران پلانٹ قرنطینہ اور صحت و حفاظتی معیارات (SPS) کو آسان بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر نے ایرانی حکام پر زور دیا کہ وہ مکئی کے لیے پیسٹ رسک تجزیے (PRA) کی دستاویز کو جلد حتمی شکل دیں، جو پاکستان نے اس سال جمع کرائی تھی۔

(جاری ہے)

دونوں فریقین نے زرعی تحقیق میں مشترکہ صلاحیت سازی کے مواقع تلاش کیے، جن میں زعفران، پستہ، اور بادام جیسی قیمتی فصلوں پر تعاون اور زراعت میں قابل تجدید توانائی کے استعمال پر بات چیت شامل تھی۔وفاقی وزیر نے پاکستان سے ایران کو پروسیسڈ پولٹری اور دیگر ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمد کے لیے طریقہ کار کو ہم آہنگ کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ ملاقات کا اختتام دوطرفہ تجارتی شراکت داری کو خوشحال اور پائیدار بنانے کے عزم کے ساتھ ہوا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"

عمان میں تہران و واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے موقع پر، ایک ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے، یورینیم افزودگی پر مبنی ایرانی حق کیخلاف امریکی وزیر خارجہ کے ریمارکس کو "ناقابل قبول" قرار دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ "صفر فیصد افزودگی ناقابل قبول ہے" یہ الفاظ روئٹرز کو انٹرویو دینے والے، ایرانی مذاکراتی ٹیم کے قریبی، اعلی ایرانی اہلکار ہیں۔ اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایرانی اعلی عہدیدار نے یہ ردعمل یورینیم افزودگی کے ایرانی پروگرام کے بارے جاری ہونے والے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ بیان کے جواب میں دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں، ایرانی جوہری پروگرام کے بارے ٹرمپ انتظامیہ کے مبہم و متضاد موقف کو جاری رکھتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایران پرامن جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے تو وہ بھی خطے کے بہت سے دوسرے ممالک کی طرح اپنا جوہری پروگرام جاری رکھ سکتا ہے لیکن اس شرط پر کہ "وہ (افزودگی انجام نہ دے اور) افزودہ شدہ مواد درآمد کرے"!! واضح رہے کہ ایران مخالف امریکی تھنک ٹینک "یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران" (United Against Nuclear Iran) کے رکن جیسن براڈسکی (Jason Brodsky) سمیت بہت سے امریکی تجزیہ کاروں نے مارکو روبیو کے موقف کو "ایران میں مقامی طور پر یورینیم افزودگی پر امریکہ کی شدید مخالفت" سے تعبیر کیا ہے۔ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ عمان میں جاری امریکہ - ایران بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ، ایرانی جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدے کے ضمن میں "یورینیم کی مقامی طور پر افزودگی" کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے موقف میں متضاد تشریحات سامنے آ رہی ہیں!

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کی ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ، پاک بھارت تنازع پر گفتگو
  • ایرانی وزیر خارجہ کی اسحاق ڈار سے ٹیلیفونک گفتگو
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا سے زمبابوے کی فضائیہ کے سربراہ کی ملاقات ،  دو طرفہ تعاون بڑھانے کےعزم کا اظہار
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا سے زمبابوے کے فضائیہ کمانڈر کی ملاقات،سیکیورٹی و دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
  • مریم نواز سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی کی ملاقات
  • پاکستان اور روس کا تعاون مزید بڑھانے اور باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی روابط پر اتفاق
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • وزیر اعظم کی ترک صدر سے ملاقات: مشترکہ منصوبوں، سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور