کولکتہ؛ لیڈی ڈاکٹر جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملزم کو عمر قید
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بھارتی ریاست مغربی بنگال میں جنسی زیادتی کے ایک ہولناک واقعے سے پورے ملک میں خوف کی لہر دوڑ گئی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مغربی بنگال کے دارالحکومت کے ایک سرکاری اسپتال میں نائٹ ڈیوٹی کے دوران آڈیٹوریم میں چند گھنٹوں کی نیند لینے والی خاتون ڈاکٹر کو بیدردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
9 اگست 2024ء کو کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال سے 31 سالہ لیڈی ڈاکٹر کی تشدد زدہ لاش ملنے پر ملک بھر میں کہرام مچ گیا تھا۔
فرانزک رپورٹ میں وحشیانہ انداز سے جنسی زیادتی، تشدد اور قتل کی تصدیق ہوئی۔ جس سے ڈاکٹرز، نرسوں اور شہریوں میں غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
اس کیس نے بھارتی ہی میں نہیں بلکہ عالمی طور پر بھی شہرت حاصل کرلی تھی۔ ملک بھر کے ڈاکٹرز سراپا احتجاج تھے اور ملزم کی گرفتاری تک کام نہ کرنے اعلان کیا گیا تھا۔
ملزم کی گرفتاری میں ناکامی پر پولیس اور حکومت پر شدید دباؤ تھا جس کے بعد کیس سی بی آئی کو دیدیا گیا۔
سی بی آئی بالآخر ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی جو ایک پولیس رضاکار تھا۔ 120 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوئے۔
کیمرہ ٹرائل کے دوران، سی بی آئی نے حیاتیاتی شواہد اور ڈی این اے سمیت ٹھوس حقائق پیش کیے جس کی بنیاد پر سنجے رائے کو مجرم قرار دیدیا گیا تھا۔
سی بی آئی اے نے عدالت سے ملزم کی سزائے موت کی استدعا کی تھی جب کہ مغربی بنگال کی اسمبلی نے بھی زیادتی کیسز میں سزائے موت کو قانون کا حصہ بنانے کا عندیہ دیا تھا۔
تاہم عدالت نے مجرم سنجے رائے کو سزائے موت کے بجائے عمر قید کی سزا سنائی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گیا تھا
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس