غزہ میں جنگ بندی کے بعد عمارتوں کے ملبے سے اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 200 لاشیں مل چکی ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بن پھٹے بموں کی صفائی کے لیے کم ازکم 10 سال درکار ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے محکمہ شہری دفاع اور طبی عملے نے حماس اور اسرائیل کے درمیان اتوار کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے 200 لاشیں برآمد کی ہیں۔
غزہ کی شہری دفاع کے سربراہ محمد باصل نے کہا کہ بھاری مشینری کی عدم موجودگی کی وجہ سے لاشیں نکالنے کی کارروائی میں مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ہماری کئی مشینیں تباہ کردی ہیں جبکہ 100 سے زائد ملازمین کو قتل کیا ہے۔
محمد باصل نے اندازہ ظاہر کیا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے تقریباً 10 ہزار فلسطینیوں کی لاشیں تاحال نہیں ملی ہیں اور ان کی تدفین نہیں ہوسکی ہے۔
رواں ماہ جاری ہونے والے اقوام متحدہ کے نقصانات کے تخمینے کے مطابق اسرائیل کی بمباری کے بعد باقی رہ جانے والے 5 کروڑ ٹن سے زائد ملبے کو صاف کرنے میں 21 سال لگ سکتے ہیں اور اس پر 1.

2 ارب ڈالر لاگت آسکتی ہے۔
دریں اثنا، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ غزہ کی بحالی کے لیے ایک چیلنج بارودی سرنگوں اور دیگر بن پھٹے بموں کو صاف کرنا ہوگا۔
او سی ایچ اے نے اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے گروپ گلوبل پروٹیکشن کلسٹر کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ غزہ میں ملبے میں دبے دھماکا خیز مواد کو تقریباً 42 ملین ٹن ملبے سے نکالنے پر ’10 سال میں50 کروڑ ڈالر‘ لگیں گے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے چوتھے دن گزشتہ روز 808 امدادی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے۔
او سی ایچ اے نے اسرائیلی حکام اور جنگ بندی معاہدے کے ضامنوں امریکہ، مصر اور قطر سے موصول ہونے والی معلومات کا حوالہ دیا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ

پڑھیں:

مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع ایک خطرناک موڑ پر پہنچ چکا ہے اور دو ریاستی حل کے امکانات تیزی سے معدوم ہو رہے ہیں۔

نیویارک میں فلسطین کے مسئلے کے پُرامن حل سے متعلق اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں تاکہ یہ عمل مکمل طور پر تباہ ہونے سے بچایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا اماراتی ہم منصب سے رابطہ، مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل پر زور

انہوں نے سعودی عرب اور فرانس کی جانب سے اس اہم کانفرنس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ عمل کی طرف بڑھنے کا ایک نادر اور ناگزیر موقع ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہاکہ یہ تنازع حل ہو سکتا ہے، لیکن اس کے لیے سچائی، جرات مند قیادت اور سیاسی عزم درکار ہے۔ سچ یہ ہے کہ ہم ایک خطرناک موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ دو ریاستی حل ماضی کی نسبت آج کہیں زیادہ دور ہے۔

انہوں نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیاکہ ان حملوں کے باوجود غزہ کی مکمل تباہی، عوام کا قحط، ہزاروں شہریوں کا قتل، مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی تقسیم، اسرائیلی بستیوں کا پھیلاؤ، فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری، زبردستی بے دخلی اور مغربی کنارے کے الحاق کی کھلی حمایت کسی طور قابلِ جواز نہیں۔

انہوں نے کہاکہ مغربی کنارے کا تدریجی الحاق بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے اور اسے فوراً روکنا ہوگا۔ غزہ کی وسیع تباہی اور وہ تمام یکطرفہ اقدامات جو دو ریاستی حل کو ہمیشہ کے لیے ناممکن بنا دیں، ناقابلِ قبول ہیں۔

’یہ سب الگ تھلگ واقعات نہیں بلکہ ایک منظم حقیقت کا حصہ ہیں جو مشرق وسطیٰ میں امن کی بنیادیں کھوکھلی کر رہی ہے۔‘

انتونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ یہ کانفرنس محض اچھی نیت پر مبنی بیانات کا فورم نہ بنے، بلکہ ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہو، جو قابض نظام کے خاتمے اور ایک قابلِ عمل دو ریاستی حل کی طرف ناقابل واپسی پیش رفت کا باعث بنے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دو آزاد، خودمختار، جمہوری اور جڑی ہوئی ریاستیں اسرائیل اور فلسطین 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہیں، اور یروشلم دونوں کا دارالحکومت ہو۔ یہی بین الاقوامی قانون پر مبنی اقوام متحدہ کی قراردادوں سے منظور شدہ اور عالمی برادری کا حمایت یافتہ واحد قابلِ عمل راستہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل، سعودی عرب کا بین الاقوامی الائنس کی تشکیل کا فیصلہ

انہوں نے آخر میں کہاکہ اسرائیل، فلسطین اور دیگر کلیدی فریقین کی جانب سے جرات مند اور اصولی قیادت ہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل فلسطین جنگ اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کانفرنس انتونیو گوتریس حماس دو ریاستی حل مسئلہ فلسطین وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • جانیے خشکی میں گھرے ممالک پر عنقریب منعقد ہونیوالی یو این کانفرنس بارے
  • بنگلہ دیش: یو این انسانی حقوق کمیشن کے تین سالہ مشن کے قیام پر اتفاق
  • دنیا میں لینڈ لاک ممالک کتنے، ایسے ترقی پذیر ملکوں کے لیے اقوام متحدہ کیا کر رہی ہے؟
  • اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پر تین روزہ اہم کانفرنس آج سے شروع
  • اقوام متحدہ میں عالمی کانفرنس، سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم
  • امریکا سے امداد نہیں، تجارت چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
  • امور ریجن میں تباہ ہونے والے روسی طیارے کا بلیک باکس مل گیا
  • اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور
  • اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا دورہ، کرتار پور امن و محبت کی مثال قرار